اسرائیلی جارحیت پر اقوام متحدہ کی بے حسی؟

صہیونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیاں اور عالمی امن کے تقاضے! ظلم وجبر کے سائے میں ہزاروں ایکڑ فلسطینی راضی یہودی کالونیوں میں ضم کرنے کی منصوبہ بندی

جمعرات 5 اپریل 2018

Israeli jarhiyat par aqwam mutahidda ki be hisi ?
فلسطین میں صہیونیوں کے ہاتھوں ہونے والے مظالم کی داستان کوئی نئی نہیں، مسلمانوں کی نسل کشی کا جو سللہ آج سے 70برس قبل شروع ہواتھاوہ تھمتا نظر نہیں آرہا، یہ صہیونی ریاست کی ہٹ دھر می ہی ہے۔ کہ نہ صرف مسئلہ فلسطین ہنوز حل طلب ہے بلکہ پورے مشرق وسطی میں بدامنی کی لہر میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی قوانین روند کر فلسطینیوں پر مظالم کرنے والی صہیونی حکومت کی جارحیت اور بربریت پر اقوام متحدہ، عالمی برادری خاص طور پر اسلامی ممالک کی خاموشی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔

کیا عالمی امن کا یہی تقاضا ہے کہ اسرائیلی شرپسندوں کی نسل پرستانہ کارروائیوں پر خاموش تماشائی کا ہی کردار ادا کیا جائے ؟۔ صہیونیوں نے بیسویں صدی کے اوائل میں فلسطین کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر اسے اپنے قبضہ میں کرنے کا پروگرام ترتیب دیا تھا، عالمی طاقتوں کی سر پرستی میں اس سازش نے عملی شکل اس وقت اختیار کی جب دنیا کے نقشے پر مسلمانوں کے قلب میں واقع اسرائیل نامی ناجائز صہیونی ریاست کا اعلان ہوا۔

(جاری ہے)

مغرب خاص طور پر امریکہ کا رویہ فلسطینیوں کوتباہی کی طرف لے جارہا ہے جس سے انصاف پسند دنیاایک قسم کی بے چینی میں مبتلا ہے۔
امریکہ سمیت تمام استعماری قوتوں نے مسلم خطوں کو خصوصی ہدف بنارکھا ہے اور یہ بات سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ اقوام متحدہ کی اسرائیلی ظلم و ستم پر خاموشی اپنی جگہ لیکن اسرائیل کا اصل پشتیبان امریکہ ہی ہے۔ اسرائیل جو کہ آج اسلحہ پیدا کرنے والا ایک بڑا ملک بن چکا ہے اس کاوجود دراصل انگریزوں کا ہی مرہون منت ہے اور اب بھی اسرائیل کی معیشت کا پہیہ امریکی امداد سے ہی رواں دواں ہے۔

صہیونی ریاست کے قیام کو15مئی 2018ء کو 70برس مکمل ہونے کو ہیں، ایک اندازے کے مطابق 1948 سے لے کر اب تک غیر قانونی طریقے سے 7ملین
سے زائد یہودیوں کو آباد کر کے لاکھوں فلسطینیوں کو ملک بدر کیا گیا ہے۔ عالمی برادری ایک طرف فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے لیکن دوسری طرف صہیونی ریاست بین الا قوای برادری کے موقف کو یکسر مسترد کرتے ہوئے فلسطین میں یہودیوں کو بسانے کا ظالمانہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، یہاں ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیلی جبر تسلط سے صرف نظر اندازہی نہیں کیا جارہا بلکہ ان ظالمانہ اقدامات پر اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے اعلانات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔

گزشتہ برس صیہونی حکومت نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاروں کو بنانے کے لئے تقر12 ہزار مکانوں کی تعمیر کی منظوری دی تھی اور اب مزید یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لئے بڑی تعداد میں نئی کالونیوں کے قیام اور مکانوں کی تعمیر کی تیاری کا سلسلہ جا ری ہے، اس مقصد کیلئے 122نئی کالونیوں کے نقشے تیار کئے گئے ہیں جس میں پہلے سے قائم کی گئی کالونیوں میں بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور ہزاروں ایکڑ فلسطینی اراضی ان کالونیوں میں ضم کرنے کی منصوبہ بندی بھی شامل ہے۔

صہیونی حکومت کے ظالمانہ بر تاؤ سے متعلق عالمی برادری خصوصاََ اقوام متحدہ کی سستی و کاہلی اور مغرب کی ہمہ گیر حمایت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کے سلسلے میں مزید گستاخ بنا ہوا ہے۔ ایک سازش کے تحت فلسطین کے تاریخی شہروں مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر الخلیل اور بیت المقدس میں بڑی تعداد میں مزید کالونیاں تعمیر کرکے اسے یہودی آباد کاری کا مرکز بنانے کی گھناؤنی مہم برسہا برس سے جاری ہے۔

یا درہے کہ 1948ء کو صہیونی ریاست کے قیام کے دوران ہزاروں فلسطینی شہید، لاکھوں بے گھر اور ہزاروں بستیاں اور شہر صفحہ ہستی سے مٹا دیئے گئے۔ آج بھی صیہونی فوج کی فول پروف سکیورٹی میں یہودی شرپسند فلسطینی شہریوں کو ہراساں کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے ویتے۔
صہیونی فوج کے ہاتھوں ظلم وستم کی چکی میں پسے ہزاروں فلسطینی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔

اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل بے گناہ مسلمان مردو خواتین میں زیادہ تر نو عمر بچیاں اور بچے شامل ہیں جن کی رہائی کیلئے بھاری جرمانہ وصول کیا جاتا ہے، یہاں قابل غورامر یہ ہے کہ قیدیوں کی رہائی اسرائیلی انتظامیہ کیلئے منافع بخش ذریعہ بن چکا ہے۔ جیلوں میں مسلم خواتین کیلئے تشدد سے بڑا مسئلہ صنفی امتیاز کا نہ ہونا ہے، باپردہ خواتین کو مرد قیدیوں کے ساتھ ایک ہی بیرک میں رکھا جاتا ہے جس سے اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل عالمی قوانین پرکس قدر عمل پیرا ہے اور اس کے ان غیر قانونی اقدامات کا اقوام متحدہ کس قدرنوٹس لے رہا ہے۔

اسرائیلی حکومت کے فلسطینیوں خاص طور پر بچوں کے خلاف جارحانہ اور پرتشدد اقدامات ساری دنیا کے ضمیرکو جھنجھوڑ رہے ہیں لیکن عالمی برادری کی طرح حقوق نسواں کی نام نہاد علمبردار تنظیمیں جو معمولی واقعات پر آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں آج صہیونی ظلم و ستم کی شکار بے گناہ فلسطینی خواتین کے حق میں خاموشی اختیار کئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی تنظیم نے بھی فلسطینیوں پر صہیونیوں کے مظالم کی تصدیق کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے لیکن عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی طرف سے ان صہیونی مظالم کے اعتراف کے باوجودصرف لفظی ندمت پر ہی اکتفا کیا جا رہا ہے جس سے عملی طور پر فلسطینیوں کی کوئی مدد ہوئی ہے نہ ہی اس سے کبھی اسرائیل کے حملے کے ہیں نیتن یاہو حکومت کے جنگی جنون کا خمیازہ جہاں فلسطینیوں پر ہی نہیں بلکہ اسرائیلی عوام پربھی بجلی بن کر ٹوٹ رہا ہے اسرائیلی جارحیت مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، لہذا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے ظلم وستم اور فلسطینی سرزمین پر یہودی بستیوں کی تعمیر کو رکوانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں تاکہ حقیقی معنوں میں قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Israeli jarhiyat par aqwam mutahidda ki be hisi ? is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 April 2018 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.