عراق میں سیاسی بے چینی

اس کی خاتمہ نئی پارلیمان ہی کر سکتی ہے عراق کے بڑے حصے پر داعش کے قبضے اور تیل کی روز بروز گرتی ہوئی قیمت نے اس ملک کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے لیکن صورتحال کی خوفناکی سے بے نیاز عراقی سیاسی قیادت اقتدار کی غلام گردشوں میں پہنچنے کے لیے جاں آزمائی میں مصروف ہے

بدھ 18 مئی 2016

Iraq Main Siasi bechaini
عراق کے بڑے حصے پر داعش کے قبضے اور تیل کی روز بروز گرتی ہوئی قیمت نے اس ملک کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے لیکن صورتحال کی خوفناکی سے بے نیاز عراقی سیاسی قیادت اقتدار کی غلام گردشوں میں پہنچنے کے لیے جاں آزمائی میں مصروف ہے۔ چند ہفتے قبل دار الحکومت بغداد کے مکینوں کا پیمانہ صبر لبریز ہو گیا تو ہو پارلیمان ی عمارت پر چڑھ دوڑے اور دھمکی دی کہ اگر ملک کے حالات بہتر بننے کیلئے سنجیدہ نوعیت کی اصلاحات نافذنہ کی گئیں تو اراکین پارلیمان کو سنگین نتائج کے لیے تیار رہنا ہوگا۔


گزشتہ برس اگست کے مہینے میں عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے عوام سے وعدہ کیاتھا کہ وہ گورننس کو بہتر بنانے کے ساتھ کرپشن کا بھی خاتمہ کریں گے۔ تاحال وہ اپنے اسے وعدہ کو ایفا کرنے میں ناکام رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ عراق عوام نے پارلیمان کی عمارت پر قبضے کے بعد یہ مطالبہ کیا کہ نئی حکومت قائم کی جائے اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر رائج کوٹہ سسٹم کاتمہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس عوامی مطالبے کے جواب میں وزیراعظم حیدر العبادی نے ٹیکنوکریٹس پر مشتمل کا بینہ بنانے کا اعلان تو کر دیا لیکن تاحال اس کی پارلیمان سے منظوری حاصل نہیں کی گئی۔
اس صورتحال نے عراقی عوام کو سیخ پاکر رکھا ہے۔ عراقی شیعہ کمونٹی کے رہنما مقتدیٰ الصدر نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عراقی حکومت کے خلاف جاری مظاہروں کی قیادت سنبھال رکھی ہے کہ وہ خود کو عراقی غریبوں کا نمائندہ بھی قرار دیتے ہیں۔

ان کا شاید یہ خیال تھا کہ احتجاجی مظاہرین کی قیادت سنبھال کر وہ مظاہرین کے غم و غصے کو کسی اور جانب موڑ دیں گے لیکن تاحال یہ ممکن دکھائی نہیں دیتا اور ملک کی سیاسی قیادت کے خلاف عوامی غم و غصے اور نفرت میں ہر گز رتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
عراق اس وقت جس سیاسی فالج کا شکار ہے اس کی وجہ نہ تو نظریاتی ہے اور نہ ہی اسے فرقہ وارنہ سیاست کا نتیجہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ نظام حکومت و سیاست پر عراقی عوام کی بداعتمادی اور ملک میں جاری خوفناک کرپشن ہے۔ اس کے باوجود بعض عراقی سیاستدان اور نائب امریکی صدر جوبائیڈن سمجھتے ہیں کہ حیدر العبادی اگر نئی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو عراقی عوام کی مشکلات بہت حد تک کم ہو جائیں گی تاہم ان کے تجزیے خامی یہ ہے کہ مجوزہ نئی کابینہ کی منظوری عراقی پارلیمان سے حاصل کرنا ہوگی جو ان با اثر اور بد عنوان وزراء کی حامی ہے جن کی نااہلی اور بددیانتی کے باعث آج عراق تباہی کی دہلیز تک پہنچ چکا ہے ۔

اس کے باوجود اگرگ ٹیکنو کریٹس پر مشتمل نئی کابینہ قائم کر لی جاتی ہے تو اسے اپنے اصلاحاتی ایجنڈے یا پالیسیوں کی حتمی منظوری کے لیے اسی پارلیمان سے رجوع کرنا پڑیگا جو اس وقت بدعنوانوں کی سب سے بڑی رسہ گیر بنی ہوئی ہے۔
عراق کی موجودہ صورتحال کا واحد حل یہ ہے کہ نئی حکومت قائم کی جائے جو ملک میں نئے انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے اور یہ انتخابات ہر حوالے سے صاف شفاف اور منصفانہ ہونے چاہیئں۔

یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ عراق اراکین پارلیمان کی تنخواہیں اور مراعات دنیا میں شاید سب سے زیادہ ہیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگ غلط وجوہات اور ترجیحات کی بنا پرکو چہ سیاست کا رخ کرتے ہیں ۔ ضروری ہے کہ اراکین پارلیمان کی تنخواہوں اور مراعات کو قابل ذکر حد تک کم کیا جائے۔ دوسرے یہ کہ الیکشن کمشن کو وسیع تراختیارات تفویض کئے جائیں تاکہ وہ انتخابی مہم کے قواعد و ضوابط اور امیدوار کے لیے اہلیت کے معیار پر پورانہ اترنے والوں کو الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قراد دے سکے۔ عراقی پارلیمان کو بدعنوان عناصر کے قبضے سے چھڑوانے کے لیے ضروری ہے کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی کویقینی بنایا جائے اور عراقی قوم کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کا عمل بند کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Iraq Main Siasi bechaini is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.