انسانی اعضا ء کا دھندہ عروج پر

عراق امریک جنگ کو 13برس گزر چکے ہیں امریک اور اس کے اتحادیوں کی بربریت نے ہنستے بستے خوشحال عراق کو تباہ برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے اپنے اتحادیوں کی مدد کے تحت عراق کے قدرتی وسائل اور دولت پر خوب ہاتھ صاف کیا۔ ان ممالک نے اپنے خزانوں کو تو عراقی دولت سے پرکر دیا

ہفتہ 30 اپریل 2016

Insaani Aaza Ka Dhanda Urooj Per
نعیم خان:
عراق امریک جنگ کو 13برس گزر چکے ہیں امریک اور اس کے اتحادیوں کی بربریت نے ہنستے بستے خوشحال عراق کو تباہ برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے اپنے اتحادیوں کی مدد کے تحت عراق کے قدرتی وسائل اور دولت پر خوب ہاتھ صاف کیا۔ ان ممالک نے اپنے خزانوں کو تو عراقی دولت سے پرکر دیا لیکن عراقی عوام آج بھی بدحالی کی زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔

اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ امریکہ نے سے برباد کرنے کے بعد حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا۔ عراق سے امریکی انخلاء کے بعد سے تاحال خانہ جنگی کا شکار ہے۔ شدت پسند تنظیم داعش نے اس کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ تیل کے کنووٴں کے بڑے ذخائر بھی اس کے کنٹرول میں ہیں اور یہ تیل کی دولت سے ہتھیار اور دیگر جنگی سازو سامان خرید کر عراقی فوجوں کا مقابلہ کر کے انہیں ٹف ٹائم دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

کروڑون عراقی عوام آج بھی غربت کی لکیر تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ اُم حسین ان کروڑوں عراقی عوام میں ایک دکھ بڑا کردار ہے۔ یہ اپنے خاوند اور چار چھوٹے بچوں کے ساتھ نہایت ابترحال میں زندگی کے دن پورے کر ہے ہیں۔ وہ شدید معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ مختلف امراض میں بھی مبتلا ہے۔ اس کا خاوند علی ایک بیروزگار شخص ہے جس کے پاس ملک کے خراب معاشی حالات کے باعث کوئی کام نہیں ہے۔

اس لیے ام حسین گزشتہ کئی برسوں سے اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کچھ عرصہ سے حالات مزید خراب ہونے کے بعد جب اس کے پاس کچھ نہ رہا تو اس نے پیٹ میں اینڈھن بھرنے کے لیے اپنے بیٹے سے کہا کہ وہ دیگر شہریوں کی جانب سے گھر کے باہر پھینکے گے ٹکڑے اٹھا لائے تاکہ جسم وجان کا رشتہ بحال رکھا جا سکے ۔ ام حسین اس قدر خوددار عورت ہے کہ یہ اپنے رشتہ داروں اور عزیزو اقارب نے مدد کے لیے کہا اس کے شوہر کا کہنا ہے وہ کسی قسم کی محنت مزدوری کرسکتا ہے لیکن اسے کوئی کام ملتا ہی نہیں ان کے رشتہ داران کی حال پر ترس کھاتے ہوئے تھوڑے بہت پیسے دے جاتے ہیں۔

ام حسین کا کہنا ہے کہ وہ امداد نہیں لینا چاہتی اور نہ ہی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے کوئی ناجائز کام کرنا چاہتی ہے۔ اس لیے اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنا گردہ فروخت کر کے اس رقم سے کوئی کام کرے جس سے گھر کا نظام چلا سکے۔میاں بیوی نے اپنے گردے بیچنے کے لیے جسمانی اعضاء کا کام کرنے والے گردہ سے رابطہ کیا تو یہ ثابت ہو اکہ ان کے اعضاء اچھی حالت میں نہیں ہیں کہ ان کا ٹرانسپلانٹ کیا جا سکے ۔

یہ جان کر انہیں یہ خیال آیا کہ اگر ان کے گردے اس قابل نہیں کہ انہیں فروخت کیا جا سکے اس لیے وہ اپنے بیٹے کا گردہ فروخت کرکے پیسے حاصل کریں گے۔ہم اپنی اس حالت کو بدلنے کے لئے کچھ بھی کریں گے۔ ہم بھیک مانگنے کی بجائے محنت مزدوری کر کے اپنی حالت بدلیں گے۔ عراق کے دارالحکومت بغداد میں جسمانی اعضاء کے مکروہ دھندہ عروج پر جا پہنچا ہے۔ اس کی بڑی وجہ غربت ہے۔

عراق میں30 ملین افراد خط غربت کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔ ورلڈ بنک کے اعداد و شمار کے مطابق جرائم پیشہ افراد شہریوں کی غربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں ایک گردے کے لیے سات ہزار ڈالرز سے 10 ہزار ڈالرز کی آفر دے رہے ہیں۔ ان اعضاء کو یورپ سمیت خلیجی ممالک میں سمگل کیا جا رہا ہے۔ یہ وہی عراق ہے جو امریکی حملے سے پہلے تیل کے کنووٴں کی بدولت خوشحال کہلاتا تھا اور امریکی بربریت کے بعد اب یہاں تیل کی جگہ زندہ انسانوں کے گردے فروخت کر کے دو وقت کی روٹی حاصل کی جا رہی ہے۔

امریکا کے پاس اب بھی ان حملوں کے جواز موجود ہوں گے اور امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ان حملوں کو درست بھی قرار دیتے ہیں لیکن یہ بات تو بہر حال طے ہے کہ عراقی عوام ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود امریکی بربریت کا خسارہ اٹھا رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Insaani Aaza Ka Dhanda Urooj Per is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.