بھارت کا پاکستان مخالف پروپیگنڈہ میں اضافے کا منصوبہ

اپنے ہی وزیراعظم کی داخلی پالیسیوں کی بدولت بھارتی عوام شدید ترین اذیت و مشکلات سے دو چار ہیں۔ اقتدر کے ابتدائی دور نریندرہ مودی نے کشمیریوں‘ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کیخلاف پر تشدد کارروائیوں کے ذریعے گزار لئے جس کے ردعمل میں مقبوضہ کشمیر میں اٹھنے والی تحریک کی لہر نے اب باقاعدہ طوفان کی شکل اختیار کر لی ہے

جمعرات 15 دسمبر 2016

India Ka Pakistan Mukhalif Propegande Main Izafe Ka Mansoba
خالد بیگ:
اپنے ہی وزیراعظم کی داخلی پالیسیوں کی بدولت بھارتی عوام شدید ترین اذیت و مشکلات سے دو چار ہیں۔ اقتدر کے ابتدائی دور نریندرہ مودی نے کشمیریوں‘ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کیخلاف پر تشدد کارروائیوں کے ذریعے گزار لئے جس کے ردعمل میں مقبوضہ کشمیر میں اٹھنے والی تحریک کی لہر نے اب باقاعدہ طوفان کی شکل اختیار کر لی ہے۔

بھارتی فوج کیلئے وہاں کشمیریوں کو قابو میں کرنا ممکن نہیں رہا۔ کشمیری نہ تو گولی سے ڈرتے ہیں نہ یہ بھارتی فوج کے دیگر غیر انسانی ہتھکنڈوں سے، ان کیلئے کرفیو کا انتہائی حکم بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔ بھارت کے اندر بھی لوگ انتہا پسند ہندووٴں کے کرتوتوں کی وجہ سے بیزاری کا شکار ہیں۔ دو برس کا عرصہ گزرا تو نریندرہ مودی کو برسر اقتدار لانیوالے ان بڑے صنعت کاروں کا دباوٴ بڑھ گیا جو بھارتی معیشت میں اپنا مزید حصہ چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

انکی تجویز پر بھارتی وزیراعظم نے بہت ہی تھوڑا وقت دیکر بڑے کرنسی نوٹ منسوخ کر دیئے۔ جس نے بھارت میں ایک بحران کی شکل اختیار کر لی۔ ہر شہر میں لاکھوں لوگ اپنے پاس گھروں میں رکھی ہوئی پوشیدہ رقوم اٹھا کر بنکوں کی قطاروں میں لگ گئے۔ اس مہم نے بھارتی بنکوں کی ”لکیوڈی پوزیشن“ کو راتوں رات آسمان پر تو پہنچا دیا لیکن نریندرہ مودی کیلئے نفرت نے ایک مہم کی شکل اختیار کر لی۔

بھارتی بینک اب اس حالت میں ہیں کہ وہ بڑے صنعتی گروپس کو مزید صنعت کاری کیلئے دل کھول کر قرض دے سکتے ہیں لیکن اس کا بھارتیہ جنتا پارٹی کو سیاسی طور پر بہت بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم اور اس کیلئے مشکلات کا صرف یہی ایک پہلو نہیں ہے۔ عالمی سطح پر بھی اسے گزشتہ تھوڑے عرصہ میں شدید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس نے قبل ا زیں ترقی پذیر ممالک کی کانفرنس میں پاکستان کو دہشتگرد ملک ثابت کرنے کی کوشش کی جسے چین نے ناکام بنایا۔

بعدازاں افغانستان کے حوالے سے قیام امن کیلئے بھارت ہی میں منعقد کی گئی ”ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس“ کو اس نے پاکستان کیخلاف استعمال کرنا چاہا۔ بھارت کی یہ کوشش بھی روس کی وجہ سے نہ صرف ناکامی سے دوچار ہوئی بلکہ بھارت کی پاکستان مخالف انتہا پسندانہ سوچ کی بدولت روس جیسا بھارت کا پرانا ساتھی و اتحادی مجبور ہو گیا کہ وہ بھارتی موٴقف کو رد کر دے۔

نریندرہ مودی کو اس حوالے سے اپنے میڈیا کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے جس کے بعد بھارت سرکار کیلئے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ اپنے میڈیا اور عوام کی توجہ تبدیل کرنے کیلئے پاکستان مخالف کسی ایسی مہم کا آغاز کرے جو اسکے مخالفین کا منہ بند کر سکے اور اسکے ووٹروں کیلئے طمانیت کا باعث ہو۔ اس سلسلے میں دو طرح کے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ ایک تو بلوچستان کے مسئلے کو عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اٹھانے، پاک فوج اور پاک فوج کے خفیہ اداروں پر بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو پروپیگنڈے کی شکل میں ہوا دینے کیلئے مغربی ممالک میں اپنے سفارت خانوں کو فعال کردار ادا کرنے کیلئے حکم دیا جا چکا ہے۔

اس کیلئے انسانی حقوق کمیشن ایشیاء کی طرف سے بلوچستان کے حوالے سے حال ہی میں جاری کی گی رپورٹ کو بنیاد بنایا جائیگا۔ یورپ کے بڑے شہروں میں سیمینار منعقد کر کے وہاں پاکستان مخالف تقاریر کا اہتمام کیا جائیگا جسے مغربی میڈیا پاکستان کیخلاف انسانی حقوق کے حوالے تیار کی گئی۔ رپورٹ کو بطور چارج شیٹ کے طور پر استعمال کریگا۔ علاوہ ازیں مودی سرکار نے سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے 16 دسمبر کو بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک بڑی فتح کے طور پر نہایت عالی شان طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ثابت کرنے کی کوشش کی جائیگی کہ 1971ء سے قبل مشر قی پاکستان میں پاک فوج کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے بنگالیوں کو بڑے پیمانے پر ہجرت کر کے بھارت میں پناہ لینے پر مجبور کر دیااور بھارت کو پاک فوج کے مشرقی پاکستان میں توڑے جانے والے مظالم کو روکنے اور وہاں کی عوام کی مدد کیلئے اپنی افواج وہاں داخل کر دے۔

مشرقی پاکستان کی صورتحال کو آج کے بلوچستان سے جوڑنے کیلئے برہمداغ بگٹی و حربسیار مری اور چند دیگر بلوچوں سے اس موقع پر تقاریر کرائی جائیں گی۔ یہ سب بھارت سے مطالبہ کریں گے کہ وہ مشرقی پاکستان میں بنگالیوں کی مدد کی طرح بلوچستان میں پاک فوج کیخلاف بلوچوں کی مدد کرے جس نے بلوچوں کے وسائل و حقوق پر قبضہ کر رکھا ہے۔ برہمداغ بگٹی کو 1971ء میں شیخ مجیب کو دئیے گئے ریاستی سربراہ کی طرز پر سرکاری پروٹوکول دیا جائے گا اور بلوچوں کے نجات دہندہ لیڈر کے طور پر پیش کیا جائیگا۔

تقریبات میں شرکاء کو خاص طور پر تیار کی گئی دستاویزی فلمیں بھی دکھائی جائیں گی جن میں پاک فوج کے بلوچوں پر مظالم کو اجاگر کیا جائیگا۔ گزشتہ برس جب بھارتی وزیراعظم نے ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر اقرار کیا کہ پاکستان کو 1971ء میں دو لخت کرنے کیلئے بھارت نے بنیادی کردار ادا کیا تھا اور مودی نے پاکستان مخالف سازش میں اپنے حصہ لینے کو فخریہ انداز میں پیش کیا تو اسکے جواب میں پاکستان میں چائے کی پیالی میں ابال کی طرح شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔

عوام میں بھی شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا۔ حکومتی وزراء نے ٹیلی ویژن ٹاک شوز میں بھارت کے خوب لتے لئے اور کہا کہ اب حکومت اس مسئلے پر مزید خاموش نہیں رہے گی۔ عوام کو شک تھا کہ کیا واقعی ہمارے حکمران بھارت کیخلاف عالمی سطح پر احتجاج کیلئے سنجیدہ ہیں؟ پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارت کیخلاف اقوام متحدہ سے رجوع کرنے اور عالمی عدالت انصاف میں میں جانے کا اعلان کیا کہ بھارت نے ازخود تسلیم کر لیا ہے کہ وہ 1971ء میں پاکستان کیخلاف عملاً جارحیت کا مرتکب ہوا ہے اور اب بھارت وہی کھیل بلوچستان میں کھیل رہا ہے تاہم تھوڑے عرصہ بعد پاکستان اتنے اہم قومی مسئلہ پر خاموش ہو گیااور پرنالہ وہیں رہا جہاں 1971 ء سے اب تک بہہ رہا ہے حالانکہ آج کے دور میں اب بھارت کے اپنے عوام مشرقی پاکستان کے حوالے سے بھارت سرکار کے پیش کردہ موٴقف کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں نہ ہی وہ ان وجوہات کو مانتے ہیں جنہیں بنیاد بنا کر بھارت نے فوج کشی کی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

India Ka Pakistan Mukhalif Propegande Main Izafe Ka Mansoba is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 December 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.