گوانتا نامو بے جیل

اوباما اسے بند کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ؟۔۔۔ امریکہ صدر باراک اوبامہ نے گزشتہ دنوں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی مظالم کی بدترین یادگار جیل گوانتا موبے کو بند کردیں گے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیوبشن نے دہشت گردی کی نام نہاد جنگ کے دوران پکڑے جانیوالے افرادکو

ہفتہ 12 مارچ 2016

Guantanamo Bay Jail
امریکہ صدر باراک اوبامہ نے گزشتہ دنوں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی مظالم کی بدترین یادگار جیل گوانتا موبے کو بند کردیں گے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیوبشن نے دہشت گردی کی نام نہاد جنگ کے دوران پکڑے جانیوالے افرادکو گوانتا موبے اور اس جیسی دیگر خطرناک جیلوں میں قید کیا۔ ان قیدیوں میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی تھی جن کوشدت پسندی میں ملوث ہونے کے شبے میں اغوا کر کے ان جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا۔

یہاں ان قیدیوں پر انتہائی ظالمانہ اور وحشیانہ سلوک کیا گیا اور انہیں اس قدر انسانیت سوز سزائیں دی گئیں کہ ہلاکو خان اور چنگیز خان کی روحیں بھی کانپ اٹھی ہونگی۔
امریکہ نے افغانستان جنگ کے بعد کیوبا کے ساحل حلاقے گوانتا موبے پر قائم اپنے ائیربیس کو اکیسویں صدی کی بدترین جیل میں تبدیل کر دیا۔

(جاری ہے)

صدر اوبامہ یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے اعلان کردہ منصوبے کو جلداز جلد عملی جامہ پہنائیں۔

ان کا یہ ماننا ہے کہ یہ جیل عالمی سطح پر امریکہ کی ذلت ورسائی کی وجہ ہے کیونکہ یہاں امریکی فورسز ے وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔ انہوں نے نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کیں بلکہ امریکی روایات اوراقدار کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بنے۔ اس جیل میں قیدیون کو واٹر بورڈنگ، نیند اور پینے کے پانی سے محرومی جیسی اذیتیں دی جاتی تھیں۔

پانی عدم فراہمی کے نتیجے میں قیدیوں کی انتڑیاں سوکھنا شروع ہو جاتی ہیں اور تکلیف کی شدت سے قیدی ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگتا ہے۔اس صورتحال پر امریکی اہلکار اس کا تماشہ و مذاق بنا کر محظوظ ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ یہاں قیدیوں کو برقی جھٹکے لگانے کے ساتھ ساتھ دیگر سنگین سزائیں بھی دی جاتی تھیں۔ دوسری جانب امریکہ کی متعصب سیاسی جماعت ، ریپبلکن پارٹی، کے سیاستدانوں نے امریکی صدر اوبامہ کی اس تجویز کی مخالفت کی ہے ۔

پارٹی کے سرکردہ رہنما اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔ وہ امریکی صدر پر دباو ڈال رہے ہیں کہ گوانتا ناموبے کو بند کرنے کے خوفناک نتائج برآمد ہوں گے۔ اس سے امریکہ کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ رپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈٹرمپ نے روایتی انداز میں زہر افشانی کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ وہ اقتدار میں آکر اس جیل کو نہ صرف کھول دیں گے بلکہ اسے وسعت دیتے ہوئے یہاں مزید دہشت گردوں کو قید کیا جائے گا۔

ریپبلکن پارٹی گوانتا ناموبے کو اپنا اہم اثاثہ قرارد دیتی ہے۔ جسے اس نے نام نہادصدر جارج ڈبلیوبش نے قائم کیا تھا۔اوباما نے گوانتا ناموبے کے ایشو پر نئے سرئے سے ہونے والی سیاست کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ انہوں نے صدارتی عہدہ سنبھالتے ہوئے یہ عہد کیا تھا کہ وہ امریکہ کے ماتھے پر کلنک کاٹیکا بن جانے والی گوانتا ناموبے جیل کو بند کر دیں گے۔

پہلے ہی اس سلسلے میں بہت تاخیر ہو چکی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیمیں ان پر دباو بڑھاتے ہوئے انہیں یہ وعدہ یاد دلا رہی ہیں اسلئے وہ وہائٹ ہاوس چھوڑنے سے قبل اپنا وعدہ پورا کر کے جائیں گے۔سینٹر فارکانسٹیٹیوشنل رائٹس نے عرصہ دراز سے گوانتا ناموبے جیل بندکرنے کی تحریک شروع کر رکھی ہے۔ تنظیم کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اوبامہ نے اس بدترین جیل کو بند کرنے میں سخت تاخیر اورسستی کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہاں قید کئے جانیوالے بے گناہ افراد کو فوری رہا کیا جائے۔ اوبامہ نے ریپبلیکن پارٹی اور دیگر مخالفین کا دباو مسترد کرتے ہوئے یہ عزم کیا ہے کہ دوہ اس جیل کو بند کر کے رہیں گے۔ انہوں نے وزارتِ دفاع کو ہدایت کی ہے کہ اسے بند کرنے کے منصوبے پر جلدا زجلد عملدرآمد یقینی بنائیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی انتظامیہ گوانتا ناموبے کے قیدیوں کو امریکہ کی دیگر 13 جیلوں میں منتقل کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

اس کا مقصد یہ ے کہ ان قیدیوں کو کیوبا سے امریکہ منتقل کر دیا جائے ۔ قیدیوں کی منتقلی کے اس عمل پر 29 کروڑ سے 47 کروڑ ڈالرز لاگت آئے گی۔ ان قیدیوں کو کیوبا کی بجائے امریکہ میں رکھنے سے 65 سے 85 ملین ڈالر کم خرچ ہوں گے۔ گوانتاموبے جیل سے 35قیدیوں کو رواں سال دوسرے ممالک منتقل کر دیا جائے گا۔ اوبامہ نے کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ جیل بند کرنے کا منصوبہ جلد پیش کیا جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ باراک اوبامہ ریپبلیکنز کی مخالفت کے باوجود گوانتا موبے بند کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے یا نہیں ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Guantanamo Bay Jail is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.