ڈوکلام تنازعہ‘ بھارت ہتھیار ڈالنے پر مجبور

چین کی سکم یارڈ پر محدود جنگ کی تیاری۔۔۔ ”ون بیلٹ ون روڈ“ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش

ہفتہ 19 اگست 2017

Doklam Tanaza Bharat Hathiar Dalnay Par Majboor
نسیم الحق زاہدی:
سکم کے قریب ڈوکلام کے علاقے میں بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ ایک ماہ سے کشیدگی جاری ہے۔ سکم پر چینی فوج نے بھارت کے 159فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس کے باوجود بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا۔ چین نے بھارتی حکومت سے مذاکرات خی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ حالات کو مزید بگڑنے سے بچانے کے لئے بھارتی فوجیوں کو ڈوکلام سے واپس لے۔

بھارتی شمالی مشرقی علاقے سکم کے حوالے سے دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین مفاہمت ہوتی ہے۔ چین کے مطابق بھارت مسلسل اس کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ چین نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی سلامتی اور سرحدوں کی حفاظت کے سلسلے میں بھارت چینی فوج کے بارے میں کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔

(جاری ہے)

پہاڑ اپنی جگہ سے ہل سکتے ہیں لیکن چینی عوام کے عزم کو ہلانا ناممکن ہے۔

چین کی خود مختاری اور سرحدوں کی حفاظت کو مستقل مضبوط کیا جا رہا ہے۔ دراصل جہاں چین سڑک تعمیر کررہا ہے اس متنازعہ علاقے ڈوکلام میں بھارتی فوج تعینات ہے اور بھارت تعمیراتی کام میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔ اسے یہ خدشہ ہے کہ اگر یہ شاہراہ مکمل ہوگئی تو چین کو اس پر سڑیٹجک برتری حاصل ہوجائے گی۔ چین نے بھارت کو ڈوکلام سے اپنی فوج نکالنے کے لئے دوہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے چینی فوج ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی فوج نے سکم بارڈر پر محدود جنگ کی مکمل تیاری کر رکھی ہے۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق بھارت نے چین کے آگے ہتھیار ڈالتے ہوئے چین سے مذاکرات کیلئے تیار ہوگیا تاہم دنیا کے سامنے اپنی بے عزتی سے بچنے کیلئے طفل تسلی کے طور پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے چین کیساتھ سرحدی تنازع پر دنیا کے تمام ممالک بھارت کے ساتھ ہیں۔ تمام ممالک بھارتی موقف کو غلط سبق سمجھ رہے۔ سشما سوراج نے مزید کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ بھارت ڈرگیا، بھارت چین کے ساتھ سرحدی معاملہ مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے۔

چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے ایک اداریے میں لکھا ہے کہ چین سرحد پر برسوں کے امن کا احترام کرتا ہے اور یہ نہیں چاہتا کہ یہ امن تباہ ہو۔ اخبار کے مطابق چینی فوج نے ابھی تک کاروائی اس لئے نہیں کی کہ امن کو ایک اور موقع دیا جائے اور بھارت جنگی کاروائی کے مضمرات کو سمجھ سکے۔ ڈوکلام کے علاقے میں سکم بھارت ‘ چین اور بھوٹان کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں۔

جب کہ بھوٹان اور چین کی سرحد 470 کلو میٹر طویل ہے اور متنازعہ علاقہ ڈوکلام کے حوالے1988 ء میں چین اور بھوٹان کے مابین معاہدے پر دستخط بھی کئے تھے اب چین”ون بیلٹ ون روڈ“ منصوبے کے تحت یہاں سڑک تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ جسے روکنے کے لئے بھارت نے در اندازی کی اور روایتی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے چین کے تعمیراتی کام کے دوران رخنہ ڈالنے کی کوشش کی ادھر چین نے بھی بھارت کو اس کی اوقات یار دلاتے ہوئے اپنی حد میں رہنے کا حکم دے دیا۔

چینی حکام کے مطابق وگرنہ بھارت بھارت کو ایسا سبق سکھایا جائے گا کہ دوبارہ وہ یار رکھے گا ۔ چین کی طرف سے جاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جون 2017ء کو چین ڈوکلام علاقے میں سڑک بنارہا تھا کہ 18 جون کو 270 سے زائد بھارتی فوجی ہتھیار سمیت دو بلڈوزر لے کر ستم سیکٹر سے ڈوکلام کے نزدیک سرحد پار پہنچے جبکہ بھارتی فوجی سڑک بنانے کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے مقصد سے چینی علاقے میں 100 میٹر اندر تک گھس آئے اس وقت ان فوجیوں کی تعداد 400کے قریب تھی۔

چین نے بھارت کوکسی بھی مہم جوئی سے باز رکھنے کیلئے تبت پر اصلی فوجی اسلحے ملیتاہ فوجی مشقیں بھی کیں۔ اس دوران فوجی دستوں کی فوری تعیناتی ، ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال، دشمن کے ٹھکانوں پر راکٹ لانچرز اور مشین گنوں سے حملہ ، دشمن کے طیاروں کو گرانے کیلئے استعمال ہونیوالے طیارہ شکن ہتھیاروں اور ائر ڈیفنس ریڈار کو استعمال کیا گیا جبکہ چینی فوجیوں نے ٹینک شکن گرنیڈز اور میزائل بھی استعمال کئے جو بھارت کیلئے کھلی وارننگ سے کم نہیں تھا۔

بھارتی اخبار ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بھارتی وزیر دفاع نے واضح کیا کہ 2017ء کا بھارت 1982ء سے بالکل مختلف ہے ۔ یاد رہے کہ 1962ء میں چین اور بھارت کے درمیان چینی علاقے میں تنازع پر مختصر جنگ ہوئی تھی جس میں 722 چینی فوجی اور 4383بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ بھارتی وزیردفاع کے جواب میں شنگھائی میونسپل سنٹر برائے انٹرنیشنل سٹیڈیز کے پروفیسر وانگ ڈی ہوا نے کہا کہ چین بھی 1962ء سے بالکل مختلف ہے۔

چینی اخبار نے لکھا ہے کہ بھارتی فوج بھوٹان کی مدد کا بہانہ بناتے ہوئے ڈوکلام میں داخل ہوئی۔ لیکن حقیقت میں بھارت نے چین پر حملے کیلئے بھوٹان کا راستہ استعمال کرنے کی کوشش کی۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی منطق کے مطابق اگر پاکستانی حکومت درخواست کرے تو ایک تیسرے ملک کی فوج مقبوضہ کشمیر میں گھس سکتی ہے چین سرکاری میڈیا نے ڈوکلام پر بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کئی مضمون شائع کئے ہیں۔

اس مسئلے میں پہلی بار پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کا ذکو کیا گیا ہے۔ چینی مبصرین کا کہنا ہے اگر بھارت سرحدی کشیدگی میں کمی نہیں لاتا تو چین بھارت کے خلاف ہرقسم کے فیصلے کا حق رکھتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مستقبل میں بھارت کے لئے بین الاقوامی چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت سے نمٹنا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کی فوجی صلاحیت چین کے مقابیل میں بہت کم ہے۔

غالباََ یہی وجہ ہے کہ بھارت اب تک سرحدی تنازعے کا اپنی مرضی اور اپنے قومی مفادات کے مطابق حل تلاش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ چین کے میڈیا پر حکومت چین کا بہت واضح اور دوٹوک موقف آرہا ہے کہ بھارت ہمارے علاقے پر بھوٹان کی وجہ سے چودراہٹ کا اظہار کر رہا ہے جو چینی مفادات کے سراسر خلاف ہے ۔ جس پر دہلی میں کھلبلی اور ہلچل مچی ہوئی ہے کہ اگر واقعی چین وہاں آکر بیٹھ گیا تو چین کی علاقے میں برتری قائم ہوجائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Doklam Tanaza Bharat Hathiar Dalnay Par Majboor is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 August 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.