داعش کی بربریت

ہزاروں خواتین اور بچوں کو ”غلام“ بنانے کا انکشاف۔۔۔ ایک محتاط اندازے کے تحت بتایا گیاہے کہ داعش نے عراق میں 3500 افراد جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں کو غلام بنا رکھا ہے

منگل 2 فروری 2016

Daish Ki Barbariyat
فہیم مظہر:
داعش کی جانب سے عراق اور شام میں خلافت کے قیام سے لیکر اب تک بربریت کی ہزاروں داستانیں رقم ہو چکی ہیں۔ اب اقوام متحدہ کی جانب سے ایک اور دعویٰ سامنے آیا ہے جس میں ایک محتاط اندازے کے تحت بتایا گیاہے کہ داعش نے عراق میں 3500 افراد جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں کو غلام بنا رکھا ہے۔ اسلامک سٹیٹ (داعش) شام کے وسیع علاقوں پر بھی قابض ہے جہاں وہ سویلین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کرائم نہ صرف انسانیت کے خلاف بلکہ نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان واقعات میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ چند واقعات میں کئی شخصیات کو محض داعش کی حمایت نہ رکنے کی پاداش میں ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ پچھلے دس ماہ کے دوران کم از کم 18802 شہری پر تشدد واقعات میں ہلاک جبکہ 36245 شہری زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

ان میں سے آدھے صرف بغداد کے شہری تھے۔ اقوام متحدہ مشن برائے عراق اور اقوام متحدہ انسانی حقوق آفس کا کہنا ہے کہ داعش نے 3500 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے جس میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔
جنیوا سے جاری ہونیوالی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان مغوی خواتین اور بچوں کی غالب اکثریت کا تعلق یزیدی کمیونٹی سے ہے۔ جنوبی عراق کی اس غیر مسلم اقلیت کو داعش کے حامی شیطان قرار دیتے ہیں۔

ان خواتین کی اکثریت اقلیتی یزیدی کمیونٹی سیہے ۔ اس کے علاوہ دیگر کمیونٹیز کی خواتین بھی غلام بنائی گئی ہے۔
فرانسسکو موٹاکا مزید کہنا ہے کہ سنی علاقوں پر قابض داعش کی جانب سے بغداد ،شیعہ مساجد اور مارکیٹوں پر خودکش بموں کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔ وہ سویلین خاص طور پر بچوں کو لڑائی میں ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ وہ سویلین انفراسٹرکچر کو بھی براہ راست حملوں میں نشانہ بناتے ہیں اور یہ انٹرنیشنل جنگی کرائمز کے زمرے میں آتے ہیں مگر وہ انسانیت کے خلاف کرائمز سے باز نہیںآ رہے۔


اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر برائے عراق فرانسسکو موٹا کاکہنا ہے کہ داعش لسانی اور مذہبی بنیاد پر اقلیتی کمیونٹی کو نشانہ بنا رہی ہے۔ یزیدی کمیونٹی کو داعش کے ہاتھوں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں داعش کی طرف سے یہ آپشن دیا گیا تھا کہ یا تو وہ ان کی اطاعت قبول کر لیں ورنہ مرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
داعش کے مقاصد واضح دکھائی ہیں۔

وہ یزیدی آبادی کے زیر قبضہ تمام علاقوں کو نیست ونابود کر دینا چاہتے ہیں۔ رپورٹ میں وہ تمام تفصیلات دی گئی ہیں جس میں داعش کی جانب سے فائرنگ کے ذریعے ہلاکتیں، سر قلم کرنا، گلے کاٹنا، زندہ لوگوں کو جلانے کے واقعات درج کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹرز ، اساتذہ اور صحافیوں کی جانب سے داعش کی سوچ سے اختلاف پر انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔
فرانسسکو ماٹا مزید کہنا ہے کہ اس کے پاس 9 سال کی عمر کے بچوں کو داعش میں بھرتی کرنے کی اطلاعات ہیں۔

وہ ان بچوں کو خودکش بمبار کی حیثیت سے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان سے خون کا عطیہ اور دیگر علاقوں میں بطور ہتھیار ڈھال کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق موصل (رمادی) میں 800 سے لیکر 900 بچوں کو دسمبر میں اغواء کیا گیا تھا تاکہ انہیں فوجی اور مذہبی تربیت دیکر عراق فوج اور دیگر گروپس کے خلاف استعمال کیا جا سکتے ۔

اس کا دعویٰ ہے کہ داعش کے زیر قبضہ علاقوں میں اب بھی سویلین کیلئے شدید خطرات ہیں۔ اقوام متحدہ کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے تحت کم ازکم 18802 سویلین ہلاک جبکہ 36245 افراد جنوری 2014 سے لے کر 2015 کے درمیان زخمی ہوئے جبکہ 3.2ملین افراد اس عرصے کے دوران بے گھر ہوئے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ سال 2015 میں یکم مئی سے یکم اکتوبر تک 3855 سویلین ہلاک اور 7056 زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ اصلی اعداد وشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ عراق اور شام میں داعش ایک منظم طریقے سے سویلین کونشانہ بنا رہی ہے جو انٹرنیشنل قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ یہ سلسلہ کہیں رکنے کے بجائے روز بروز بڑھتا جا رہاہے جس پر عالمی برادری میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Daish Ki Barbariyat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 February 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.