بھارت اندھی عقیدت اور تو ہم پرستی کے شکنجے میں

نھرو سے لیکر نریندر مودی تک مذہبی باباؤں کے آشرم فحاشی کے اڈوں میں تبدیل ہوچکے ہیں

منگل 12 ستمبر 2017

Bharat Andhi Aqedat or Tuham Parasti k Shikanjy Main
رابعہ عظمت:
مودی کا شائٹنگ انڈیا یعنی چمکتا بھارت اندھی عقیدت کے مایا جال میں بری طرح پھنسا ہوا ہے۔ جس کی واضح مثال حال ہی میں مجرم بابا رام رحیم کی سزا کے اعلان کے بعد اس کے بھکتوں کا پرتشدد رویہ ہے۔ خواتین کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ڈھونگی سا دھوکو سزا سے بچانے کیلئے پیروکاروں نے چالیس بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔

400سے زائد زخمی ہوئے۔ پنجاب سمیت ہریانہ، راجستھان میں کئی روز تک لوٹ مار،جلاؤ گھیراؤ کا ہولناک سلسلہ جاری رہا ۔ یعنی ان میں سے کسی کی بھی نظر بابا کے جرموں کی طویل فہرست پر نہیں گئی بلکہ وہ سب عقیدت میں اس قدر اندھے ہوچکے تھے کہ مرنے مارنے کیلئے تیار ہوگئے۔ ہندوستان میں مذہب کا لبادہ اوڑھے سادھوؤں ، سنتوں کی کمی نہیں جن کے آشرم فحاشی ،بدفعلی اور عیاشی کے اڈوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے آشرموں پر آنے والی مرید خواتین سے بدسلوکی کی عام ہے۔ یہ پاکھنڈی بابا عورتوں پر اپنی آستما کا زیادہ اثر دکھاتے ہیں۔ اپنے چیلوں اور بھگتوں کی بھی درگت بنانے سے باز نہیں آتے۔ مگر حکومت کی جانب سے باباؤں کے سیاہ کرتوتوں پر کان اور آنکھیں بند کرنے کی پالیسی اپنائی جاتی ہے کیونکہ یہ ان کے لئے ووٹ بنک بن جاتے ہیں۔ باباگرمیت سے پہلے بابا آسارام، بابا نارائین،سنت رام پال سمیت ایک لمبی فہرست موجود ہے۔

یہ دھرم گرو اپنے پیروں کاروں کا استحصال کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ ہریانہ میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے پر اس کے تہائی سے زیادہ ارکان جن میں وزراء بھی تھے اظہار تشکر کے لئے رام راحیم کے ڈیرہ سچا سودا پہنچے تھے۔ گرو گرمیت کو سزا سنانے کے بعد جہاں تمام سیاستدان خاموش ہیں۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کھل کر مجرم بابا کے دفاع میں سامنے آگئے ہیں۔

پھر سبرا منیم سوامی بھی پیچھے نہیں رہے۔ کانگریس، اکالی دل،انڈین نیشنل لوک دل جیسی دوسری پارٹیاں بھی ڈیرہ حامیوں کے ووٹ پانے کی غرض سے رام راحیم کے آگے سرنگوں ہوچکی ہے۔ بھارت میں سیاستدانوں کی اس کمزوری ، مذہب کے نام پر ہونے والے گروہ بندی اور ہندوستانی سماج میں سائنسی سوچ کے پھیلاؤ نے نام نہاد سنتوں اور باباؤں کو اتنا طاقتور بنادیا ہے کہ وہ قانون کی بھی پروا نہیں کرتے۔

باباراحیم ایسے پہلے مذہبی رہنما نہیں ہیں جن کو زنا بالجبر جیسے جرم میں عدالت کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ آسارام بھی نابالغ لڑکی کو بے آبرو کرنے کے جرم میں جیل کی ہوا کھارہا ہے۔ کئی سال پہلے کرپالوجی نامی بابا پر بھی خواتین کی عصمت دری کا مقدمہ چلاتھا اور ہائی کورٹ نے سزاسنائی تھی۔ بنگلور کے بابا پریمانند اور اس کے ساتھیوں کو بھی مرید خواتین سے زیادتی کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔

لیکن بعد میں جیل میں ہی بابا پریمانندکی موت واقع ہوگئی تھی۔ ایک اور بنگلور کے بابا نے ایک مرکز وزیر کی بیٹی کے ساتھ شادی رچائی ہوئی تھی۔ بعد میں اس کو مروادیا گیا تھا۔ بی جے پی اعلیٰ کمان اس بات کو اچھی طرح جانتی ہے کہ راجستھان اور ہماچل اسمبلی انتخابات آنے والے ہیں اور یہ بابا ووٹ بٹورنے کی مشین ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے باباؤں کو وی آئی پی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔

بی جے پی لیڈر ساکشی مہاراج نے بابا کی سزا کو ہندوستان کی ثقافت کے خلاف سازشی قرار دے دیا ہے۔ فرقہ پرست لیڈر کا کہنا ہے کہ ایک شخص رام رحیم کے خلاف جنسی استحصال کی شکایت کرتا ہے ۔ لیکن رام رحیم کے لئے کروڑوں لوگ اپنی جان دینے کے لئے تیار ہیں۔ کورٹ اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے۔ بی جے پی رہنما نے مزید کہا کہ مودی بد عنوانی سے پاک اور کانگریس مکت بھارت بنادیا ہے۔

پنجاب بھی کانگریس مکت ہوجائے گا۔ باباگرمیت رام رحیم ایک سکھ تنظیم”ڈیرہ سچا سودا“ کا صدر ہے۔ یہ تنظیم 1948ء میں بنی ۔ اس تنظیم کی کمان 1990 ء میں گرمیت نے سنبھال لی۔ اس وقت اس تنظیم سے 6 کروڑ سے زائد لوگ وابستہ ہیں۔ اس بابا پر ایک صحافی کو قتل کرنے کا الزام بھی ہے۔ ہندوستان میں ایسے سادھوؤں اور باباؤں کی بھی کمی نہیں جوٹی دی پر جلوہ افروز ہوتے ہیں اور ان کا کروڑوں کا بینک بیلنس بھی ہے۔

تاہم ہندوستان کی سیاست پر باباؤں کے اثر انداز ہونے کی ابتدادھیر ہن برہم چاری سے ہوتی ہے۔ جسے ہندوستان کے پہلے وزیراعظم ہندو نے اندرگاندگی کے لئے”یوگاگرو“ کے طور پر رکھا تھا۔ دھیرپن برہمچاری نے حکومتی سرپرستی میں دہلی ، جموں اور کشمیر میں کئی آشرم بنا رکھے تھے۔ ایمرجنسی کے دور میں وہ بابا ملکی سیاست پر بھی اثر انداز رہا۔ دھیرپن برہمچاری کے پاس اتنی دولت جمع ہوگئی تھی کہ ہمیشہ سفر کے لئے پرائیوٹ ہیلی کاپٹر استعمال کرتا تھا۔

یہاں تک 1994ء میں اس کا ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوگیا۔ جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ کوئی وارث نہ تھا لہذا اس کی دولت کی بندربانٹ کردی گئی۔ چندراسوامی وہ دوسرا باباتھا جسے وزیراعظم پی وی نرسیماراؤ کے دور میں عروج حاصل ہوا تھا اسے نرسیما راؤ کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا جو اندراگاندھی کی کابینہ میں وزیر تھے۔ اس نے چندرا سوامی کو اندرا گاندھی ، راجیو گاندھی اور دیگر وزراء سے بھی ملوایا ۔

یہی نرسیما راؤ بعد میں بھارت کے وزیراعظم بن گئے۔ سوامی کے دنیا کی بااثر شخصیات سے تعلق تھے جن میں برونائی کے سلطان ، بحرین کے حکمران اور برطانیہ کی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر اور ہالی ووڈ اداکار بھی شامل تھے۔ ان کے علاوہ بھی کئی اہم شخصیات اور متنازعہ لوگوں سے اس کا ملنا جلنا تھا۔ جن میں ہتھیاروں کا عالمی مرکز اسمگر عدنان خشوگی بھی شامل تھا۔

1991ء میں سری لنکا کے علیحدگی پسند گروہ ایل ٹی ٹی ای اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ اس کے تعلقات کی خبریں بھی آئیں۔ چندراسوامی کا اصل نام نیمی چند تھا۔ اس کی پیدائش 1948ء میں راجستھان میں ہوئی تھی مگر پرورش حیدر آباد میں ہوئی تھی۔ اس نے جادو ٹونا سیکھنا شروع کیا تھا اور اسی لحاظ سے ایک روحانی گرو کے طور پر وہ نرسیما کے رابطے میں آیا۔

چندرا سوامی پر خود برد کے الزامت لگے اور اسے جیل بھی جانا پڑا۔ اس کی دولت کو ئی حساب کتاب نہیں۔ اس لحاظ سے اس کا شمار بھی ہائی پروفل باباؤں میں شمار ہوتا ہے۔آندر پردیش میں 1926ء کو پیدا ہونے والے نرائنا جن جن کو سیتہ سائیں بابا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کوبھی ملک و بیرون ملک عقیدت مندوں میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ اور اس کے عقیدت مند ساری دنیا سے آئے کرتے تھے۔

وہ اکثر ایسے چمتکار دکھاتا کہ جس سے متاثر ہوکر لوگ اس کے گرویدہ ہوجاتے ۔ سیتہ سائیں بابا پر بے راہ روی کے الزامات بھی لگے اور کئی غیر ملکی خواتین نے اس پر بد سلوکی کا الزام عائد کیا ۔ بلکہ بعض مردمریدوں کا بھی کہنا تھا کہ بابا نے ان کیساتھ زیادتی کرنا چاہی تھی۔ سائیں بابا نے خوب دولت سمیٹی جو عقیدت مندوں کے نذرانے سے آتی تھی۔ اس کی موت2011ء میں ہوگئی تھی۔

اس کی نہ کوئی اولاد تھی اور نہ ہی کوئی عزیز اس لئے مرنے کے بعد سائیں کی ایک سو چار لاکھ کروڑ دولت سائیں ٹرسٹ کودی گئی تھی۔ ان دنوں سب سے زیادہ عروج بابا رام دیو کو ملا ہوا ہے جن کے تعلقات وزیراعظم نریندر مودی سے لے کر تمام بااثر شخصیات سے ہیں ۔ بھارت کا کوئی ہی ایسا بڑا لیڈر ہوگا جس سے ان کے رابط نہ ہوں ۔ اس کی شہرت یوگا کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ہوئی ۔

انہوں نے اندرون اور بیرون ملک کئی آشرم بنائے ۔ اس کے ساتھ ہی جنسی دوائیں فروخت کرنے کا کاروبار بھی کرتا ہے۔ رام دیوصرف آٹھویں جماعت تک پڑھا ہے اور اسے دولت اپنے گرو سے ملی جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے تھے۔ جس پر شبہ ظاہر کیا گیا کہ گرو کی موت میں رام دیو کا ہاتھ ہے۔ رام دیودوائیں بنانے والی کمپنی پتا نجلی کے نام سے ایک ادارہ بھی چلاتے ہیں۔

جس کاکوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ۔مگر اپنے ذاتی طیارے سے سفر کرتے ہیں۔ علاوہ پاکستان کے شہر نواب شاہ میں پیدا ہونے والے آسارام جن کا اصل نام آسومل ہرپلانی ہے۔ جو وہ اس وقت جیل میں ہے۔ اس کے عقیدت مندوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ جو اکثر اس کے مذہبی پروگراموں میں شریک ہوتے تھے۔ مذہب اور روحانیت کی آڑ میں ایک طرف اس نے دولت جمع کی تو دوسری جانب کئی خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

اس کی دولت کی کوئی انتہا نہیں۔ حکومتی اعدادشمار کے مطابق اس کی جمع کی ہوئی دولت کی مالیت دس ہزار کروڑ سے بھی زائد بنتی ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی سے تعلق رکھنے والا نیتانند سوامی جادو ٹونے اور تعویز کی مد میں لاکھوں روپے فیس وصول کرتا ہے اور خوب دولے کمارہا ہے۔ اس کے آشرم میں ہندوستان کی جن مشہور ومعروف شخصیات نے حاضری دی ان میں وزیراعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں۔

حال ہی میں جنوبی ہند کی اداکارہ کے ساتھ جنسی تعلقات کا ویڈیو بھی سامنے آچکا ہے۔ جسے ابتدائی طور پر تامل ٹی وی چینل نے دکھایا۔ نیتا نند سوامی کو اپنی غیر اخلاقی حرکتوں کے سبب جیل جانا پڑا اور آج کل ضمانت پر ہیں۔ اسی طرح سوامی بھیمانند کو بھی پولیس سیکس ریکیٹ چلانے کے معاملے میں گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے۔ ڈیرہ سچا سودا کے صدر ماضی میں مینجز آف گاڈ کے نامی ایک فلمی سیریز میں خود بھی پردے پر نظر آئے۔

بطور ہیرو انہوں نے ان فلموں میں خود اداکاری کی۔ ان کی فلموں کو سنسر بورڈ نے نمائش کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ سنسر بورڈ کے تمام ارکان کا فیصلہ تھا کہ یہ فلم معاشرے میں توہم پرستی اور مافوق الفطرت نظریات کو فروغ دے گی کیونکہ اس پر رام رحیم کو معجزے کرتے دکھایا گیا ہے۔ سنسر بورڈ کی طرف سے انکار کے بعد بابا نے عدالت سے رجوع کیا تو حیرت انگیز طور پر وہاں سے فلم کی نمائش کی اجازت مل گئی۔

اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مرکزی سنسر بورڈ کی سربراہ اور کئی ارکان نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ فرسودہ مذہبی توہمات پر مشتمل اس فلم کو سینماؤں میں دکھانے کے فیصلے کے بعد اپنے عہدے پر نہیں رہنا چاہتے ۔ ڈیرہ سچا سودا کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ ہندوستان میں واحد ایسا ڈیرہ ہے جہاں سے مریدوں اور پیروکاروں کو دوٹوک کہا جاتا ہے کہ الیکشن میں انہوں نے کس کو ووٹ دینا ہے باباراحیم پہلے کانگریس نواز تھے۔

2014ء میں وہ بی جے پی کے ساتھ ہوگئے۔ بابا کے بیٹے سے کانگریسی رہنما ہرمندر سنگھ جسی کی بیٹی بیاہی ہوئی ہے۔ پنجاب میں 2012ء میں اسمبلی الیکشن سے قبل کانگریسی رہنما امریندر سنگھ، ان کی اہلیہ پر ینیت کور اور بیٹے رنند سنگھ نے بابا سے ملاقات کی تھی۔ ڈیرا کی طرف سے کانگریس کو حمایت مل گئی تھی لیکن سکھوں کویہ سودا پسند نہ آیاا ور وہ کانگریس سے دور چلے گئے تھے۔

بابا کی سیاسی قربت کا فائدہ بی جے پی کو ہریانہ میں 2014ء میں ہوا تھا ۔ اس الیکشن میں کامیابی کے بعد بی جے پی پہلی مرتبہ ریاست میں ایک غیر مخلوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔ جبکہ دہلی وبہار الیکشن میں ڈیرہ کاکوئی جادو نہیں چلاتھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بابا روحانیت اور عرش کی بات کرتے ہیں لیکن ان کی نظر عرش پر کم فرش پر زیادہ ہوتی ہے۔ یہ بڑی بڑی زمینوں اور املاک کے مالک ہیں۔ سیاست میں وہ کافی متحرک ہیں۔ معیشت اور سیاسی میں ان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ہی ان کے زوال کا سبب بنتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bharat Andhi Aqedat or Tuham Parasti k Shikanjy Main is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 September 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.