2017ء کمشیریوں کیلئے خون آشام سال رہا

بھارتی قابص افواج کی درندگی ودہشت گردی عروج پر ․․․․ کشمیریوں کی نسل کشی اور خواتین کے بے حرمتی کو ہولناک سلسلہ جاری

منگل 16 جنوری 2018

2017 kashmir ke liye Khoon Asham  Saal raha
نسیم الحق زاہدی:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے ۔ پستہ قد کشمیری کی شہادت پر پوری کشمیری قوم سراپا احتجاج ہے ۔ بھارتی قابض افواج کے مظالم کے خلاف پلوامہ سمیت دیگر علاقوں میں ہڑتال کی گئی ۔ دکانیں کاروباری مراکز اور سرکاری ونجی دفاتر بھی بند رہیں ۔

سڑکیں بھی سنسان او ر موبائل سروس معطل رہی ۔ اس دوران شہداء کے حق میں ریلیاں بھی نکالی گئیں اور بھارتی فورسز کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت چیئر مین میرواعظ کو ایک مرتبہ پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کردیا ۔

(جاری ہے)

میر واعظ عمر فاروق کو عوامی اجتماع سے خطاب کرنا تھا۔ قابض انتظامیہ نے انہیں نظر بند کرے صوفی بزرگ دستگیر صاحب کے سالانہ عرس میں شرکت سے روک دیا۔ حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے کی صورتحال پر غور وحوض کیلئے حریت کی جملہ اکائیوں کا اجلاس طلب کیا تھا تاہم بھارتی پولیس نے کسی کو گھر کے اند ر آنے کی اجازت نہیں دی۔

جموں وکشمیر ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے کشمیری نظر بندوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بشیر شاہ سمیت سینکڑوں کشمیریوں کو جھوٹے مقدمات میں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے آزادی پسندوں کے حوصلے ہرگز پست نہیں کئے جاسکتے اور تمام کشمیری سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی نئے حکم نامے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین فیس بک، وٹس ایپ کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔

حریت رہنما یاسین ملک کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین پر سوشل میڈیا کی پابندی دنیا کی بدترین آمریت سے مشابہ ہے۔ کشمیری رہنما نے سوشل میڈیا پر پابندی کو آزادی اظہار رائے کو دبانے کا ایک ہتھکنڈہ قرار دیا ۔ 2017ء میں بھارتی بربریت ودرندگی عروج پر رہی اور کشمیریوں کی بلا جواز گرفتاری چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ گزشتہ سال بھارتی قابض افواج سے برسرپیکار چار سینئر عسکری کمانڈروں حزب المجاہدین کے محمود غزنوی ، لشکر طیبہ کے ابودوجانہ او ر ابو اسماعیل اور جیش محمد کے کارکن بھائی سمیت309 کشمیری شہید ہوئے ۔

جن میں 61 شہری بھی شامل ہیں جبکہ 32ہزار گرفتار شدگان میں15 ہزار کو چند ماہ نظر بند رکھنے کے بعد رہا کردیا گیا اور باقی پبلک سیفٹی ریکٹ اور کے تحت مختلف جیلوں میں بند ہیں، گزشتہ سال سرینگر کی مرکزی جامع مسجد میں52 میں سے صرف18 جمعہ کی نمازیں ادا کی جاسکیں اور 34جمعہ کے دنوں میں جامع مسجد کی تالہ بندی کرکے حریت رہنما میرواعظ عمر فاروق کو ان کی اقامت گاہ پر میراوعظ منزل میں نظر بند رکھا گیا۔

بزرگ حریت قائدسید علی گیلانی کا علاج کیلئے صرف چند روز کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ عیدین، جمعہ کے روز کوفیو نافذ رہا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال مجاہدین نے ایک کرنل اور دو میجر سمیت108 بھارتی فوجیوں کو جنم واصل کیا۔2017ء مقبوضہ کشمیریوں کیلئے فون آشام سال رہا ۔ قابض فوج نے کشمیریوں کی نشل کشی جاری رکھی معصوم بچوں کو قتل اور خواتین کی بے حرمتی بھی کی گئی۔

بھارتی سرکار کی مدد سے ریاستی دہشت گردی جاری رہی، دوسری ایل او سی پر بھارتی بے شرمی کا مظاہرہ جاری ہے۔ گزشتہ دنوں آزاد کشمیر کے ضلع راولاکوٹ کے مقام پر کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائر کھول دیا جس سے تین پاکستانی جوان شہید اور ایک زخمی ہوا۔ پاک فوج نے موثر جوابی کاروائی کرکے بھارتی توپوں کو خاموش کروادیا لیکن اس واقعہ سے بھارت کی ہٹ دھرمی واضح ہوگئی ہے ۔

یہ فائرنگ اس وقت ہوئی جب پاکستان بھارتی جاسوس کلبھوشن کی اس کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کروا کردنیا کو امن وسلامتی کا پیغام دے رہا تھا۔ یہ وہی کلبھوشن ہے جو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اور خفیہ ایجنسی”را“ کا ایجنٹ ہے ۔ جس نے اعتراف کیا ہے ۔ کہ کراچی کے علاوہ کوئٹہ تربت اور بلوچستان کے دیگر شہروں میں دہشت گردی کی مذموم کاروائیاں انجام دیتا رہا ہے اور اسے پاک فوج نے رنگے ہاتھوں پکڑا جسے فوجی عدالت نے موت کی سزادی ہے اور جس کے خلاف بھارت اس کا مقدمہ عالمی عدالے میں لڑرہا ہے ۔

لیکن پاکستان کی اس خیر سگالی کا جواب بھارتیوں نے اپنے کمینے پن دے دیا۔ اور یہ پروپیگنڈہ کیا کہ ان دونوں خواتین کے منگل سوتر اور بندیا اتروالی گئی تھی۔ ان کے لباس تبدیل کروائے گئے ، ایسا کچھ ہندؤں کے مذہبی جذبات کو پاکستان کے خلاف ابھارنے کی چالیں ہیں حالانکہ سکیورٹی کے تقاضوص کے تحت کلبھوشن اور اس کے ملاقاتیون کے درمیان ساؤنڈ پروف موٹا شیشہ لگادیا گیا تھا ۔

ایک دوسرے کو دیکھا جاسکتا تھا لیکن آواز نہیں سن سکتے تھے۔ اس لئے بات چیت انٹرکام کے ذریعے کروائی گئی تھی۔ کلبھوشن نے ملاقات کے انتظامات کو انتہائی پیشہ وارانہ قراردیا ۔ لیکن بھارت کا متعصب پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا ہرزہ سرائی کرتا رہا۔ امریکی حکومت نے بھی کبھی بھی ا سرائیلی جاسوس جانا تھن پولارڈ کیلئے نہ تو ملاقاتوں کا شاندار اہتمام کیا اور نہ نرمی دکھائی۔

جس عالمی عدالت کو بھارت نے کشمیر سمیت کبھی بھی معاملے کیلئے تسلیم ہی نہیں کیا بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں وہاں کے مسلم باشندوں کی خواہشات اور آرزوؤں کے برخلاف ان پر تشدد اور مظالم ڈھا رہا ہے۔ یہ سارے اعمال اس کے جھوٹے دعوؤں کی قلعی کھولنے کیلئے کافی ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادی میں قتل وغارت اور تشدد کے واقعات بذات خود انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔

یہ بھارت کی انتہائی مضحکہ خیز اور ناقابل فہم منطق ہے۔ ایک طرف تو وہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ معاملات جن کا تعلق پاکستان سے ہے وہ دو طرفہ طور پر حل ہونے چاہیں اور دوسری جانب وزیراعظم نریندرمودی برسر عام عالمی طاقتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پوری دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے اس پر بین الاقوامی دباؤ بڑھایا جائے۔ بھارت کو امریکہ کی تھپکی نے اوقات سے باہر کردیا ہے اب بھارت کیلئے وقت یہ ہے کہ وہ جان لے کہ کشمیر اس کے ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے۔

اب کشمیری نوجوان جانیں دے رہے ہیں پاکستان سے محبت کا اندازہ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ وہ پاکستانی جھنڈے میں ان شہیدوں کے جسد خاکی کو لپیٹ کر دفنایا جارہاہے۔ نوجوان پاکستانی جھڈے لہرانے پر بھارتی درندوں کی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

2017 kashmir ke liye Khoon Asham Saal raha is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 January 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.