پاکستان کو تعلیمی نظام اور تحفظات

قوموں کی تشکیل اور اس کے افراد کی تربیت میں بہت سے عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ ان عوامل میں ہماری مادری تربیت ، ماحول، دوست احباب، تعلیمی ادارے اور ذرائع ابلاغ بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔ جدیدیت، گلوبلائزیشن اور ابلاغیات نے دنیا کی معاشیات، رہن سہن اور سوچنے کے انداز کو یکسر بدل دیا ہے ، ان عوامل شامل کئے بغیر معاشرے کی تشکیل اور ترقی ممکن نہیں

بدھ 3 مئی 2017

Pakistan Ko Taleemi Nizaam
حافظ اعجاز بشیر :
قوموں کی تشکیل اور اس کے افراد کی تربیت میں بہت سے عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ ان عوامل میں ہماری مادری تربیت ، ماحول، دوست احباب، تعلیمی ادارے اور ذرائع ابلاغ بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔ جدیدیت، گلوبلائزیشن اور ابلاغیات نے دنیا کی معاشیات، رہن سہن اور سوچنے کے انداز کو یکسر بدل دیا ہے ، ان عوامل شامل کئے بغیر معاشرے کی تشکیل اور ترقی ممکن نہیں ، ان رجحانات نے دنیا کی معاشیات کو روایتی انڈسٹریل اکانوی سے بدل کر علمی اساسی اکانوی میں تبدیل کر دیا ے۔

اب معاشی ترقی کی اساس روایتی کارخانے نہیں بلکہ تعلیمی نظام اور معیار ے ۔ یہی وہ ستون ہیں جو اس نئی معاشی اساس کو سہارا دیتے ہیں کیونکہ یہیں سے نئے نظریات اور ترقی کی نئی جہتوں کی پود ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

آج دنیا میں وہی قومیں ترقی کے افق پر نمایاں ہیں جنہوں نے اپنے تعلیمی نظام کو بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں ڈھالا یہی قومیں دنیا میں حکمرانی کر رہی ہیں اور دنیا کی معاشیات کو کنٹرول کر رہی ہیں۔

پاکستان کے تعلیمی نظام اورا ن کے ادارے وہ معیار نہیں رکھتے جودیگر ترقی یافتہ ممالک رکھتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ ہماری حکومتوں نے کوئی تعلیمی پالیسی نہیں بنائی بلکہ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر مختلف ادارے بنائے گئے ہیں۔ یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کو مزید فعال بنانے کی خاطر 2002میں ہائیر ایجوکیشن میں تبدیل کیا گیا لیکن جیسے جیسے تعلیمی اداروں کی تعداد بڑھتی گئی بہتر مینجمنٹ کے لیے صوبائی سطح پر ادارے قائم کرنے ی ضرورت پیش ہوئی۔


18ویں آئینی ترمیم نے صوبوں کو تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے مزید با اختیار بنایا۔ اسی ترمیم کے مینڈیٹ کے تحت سندھ اور پنجاب نے اپنے اپنے اعلیٰ تعلیمی کمیشن بنائے جبکہ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ نے تاحال ایسا قدم نہیں اٹھایا۔ پنجاب نے 2015 میں باقاعدہ اسمبلی سے منظور شدہ ایکٹ 2014 کے تحت پنجاب ہائیر ایجوکیشن کا خود مختار ادارہ قائم کیا تاکہ صوبہ میں تعلیم، تحقیقی معیار اور اساتذہ کی قابلیت کو بہتر بنایا جا سکے۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام الدین کو کمیشن کا پہلا سربراہ تعینات کیا گیا ڈاکٹر محمدنظام الدین اعلیٰ تعلیم اور انتظامی امور کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ۔اس سے قبل آپ یونیورسٹی آف گجرات کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں اور اقوام متحدہ میں بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ پنجاب ہائرایجوکیشن کمیشن میں ان کی تقرری کے بعد کمیشن نے فوری طور پر اعلیٰ تعلیم کے انتظامی امور کو احسن طریقے سے چلانا شروع کردیا اور دو سال کے مختصر عرصہ میں متعدد اہم فیصلے اور پالیسیاں مرتب کیں، آئیے پنجاب ہائیرایجوکیشن کمیشن کی پنجاب کے تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے اٹھائے گے اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں۔


پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اپنے مقاصد کی تکمیل میں دو سال مکمل کر چکا ہے مختصر عرصے میں محدود وسائل کے باوجود یہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں بہت حد تک کامیاب رہا ہے۔ ان دو برس میں پنجاب ہائرایجوکیشن کمیشن نے ٹریننگ کے ذریعے فکلٹی ڈویلپمنٹ اور سکالر شپ پروگرام، ایکریڈیٹیشن معیار کے ذریعے کوالٹی کی یقین دہانی اور کمیونٹی کالجز کی صورت میں فنی تعلیم جیسے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا۔

موجودہ دور میں جب پوری دنیا روایتی انڈسٹریل اکانومی سے بدل ر علمی اساس اکانومی میں تبدیل ہو چکی ہے تو اس وقت کسی بھی ملک کے لیے ہائرایجوکیشن کا کردار کلیدی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایاجائے اور اسے معاشی تبدیلی کے ایجنٹ میں تبدیل کر دیا جائے۔اس سلسلے میں پنجاب میں امریکہ ، کینیڈا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک ی طرزپر کمیونٹی کالجوں کے قیام کا آغاز کیا ہے۔

طالب علموں کے لیے مارکیٹ کی ضروریات پر مبنی مضامین میں 2سالہ بیچلر ڈگری پروگرام آفر کئے جا رہے ہیں، ابتدائی مرحلے میں پنجاب کے چار منتخب کالجوں جن میں گورنمنٹ کالج ٹاوٴن شپ لاہور، گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین گوجرانوالہ، گورنمنٹ کالج سول لائنز ملتان اور گورنمنٹ کالج برائے خواتین فیصل آباد شامل ہیں ۔ ابتدائی طور پر ان کالجوں میں کامرس ، میڈیا ،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فائن آرٹس کے مضامین میں دو سالہ بیچلر ڈگری پروگرام آفر کیے جا رہے ان کورسز کے نصاب کی تیاری پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

جس کے لیے تعلیم ، صنعت اور کمیونٹی کے ماہرین کے ساتھ قریبی مشاورت کی گئی اور مقامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے مطابق نصاب تیار کیا گیا ہے ۔ ان کالجز سے فارغ التحصیل طلباء کے لیے نہ صرف مقامی صنعت میں ملازمتوں کے وسیع مواقع دستیاب ہوں گے بلکہ بیرون ملک بھی وہ روزگار حاصل کر سکیں گے۔ اس سلسلہ میں چیئرپرسن پنجاب ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن مقدار کی بجائے معیار پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

یہ صوبہ میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنا کر ملکی ترقی میں اضافے کا کردار ادا کررہا ہے اس مقصد میں پنجاب ہائرایجوکیشن اعلیٰ تعلیم کی بہتری کے لیے برٹش کونسل ، امیریکن انسٹیٹیوٹ آف پاکستان سٹڈیز اور پنجاب گورنمنٹ کے اشتراک سے ایک جامع روڈمیپ تشکیل دے رہا ہے ۔ جو اعلیٰ تعلیم کے معیار کی بہتری کا سبب بنے گا مزید یہ کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں 7ہزار سے زائد پی ایچ ڈی اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے میں پنجاب ہائرایجوکیشن کمیشن اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

اس سلسلے میں گزشتہ سال 60 سے زائد سرکاری کالجز اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کو ماسٹرز ، پی ایچ ڈی اور پوسٹ گریجویٹ کے پروگرامز میں بیرون ملک سکالر شپ دئیے ۔ تاکہ یہ اساتذہ ملک ے تعلیمی اداروں میں اپنا بہتر کردار ادا کر سکیں گے ان سکالر شپس کا مقصد ان اساتذہ میں جدید تحقیق صلاحیتیں پیدا کرنا بھی ہے تاکہ و ہ اپنے اداروں میں تحقیق کے کلچر کو فروغ دیں۔

پنجاب ہائرایجوکیشن کمیشن ان سکالر شپس کی تعداد میں آئندہ سال مزید اضافہ کرے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے مستفید ہو سکیں۔ اس کے علاوہ پنجاب ائر ایجوکیشن کمیشن نے 2016 میں اساتذہ کی تربیت کے لیے دو بڑی ٹریننگز کا آغاز کیا جن میں پروفیشنل ڈویلپمنٹ پروگرام آف کالج اینڈ یونیورسٹی ٹیچرز اور پرنسپلز اور ڈپٹی دسٹرکٹ آفیسرز کی ٹریننگ پروگرام شامل تھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Ko Taleemi Nizaam is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 May 2017 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.