علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایک عظیم قومی ادارہ

برطانیہ سے شروع ہونے والا فاصلاتی نظام تعلیم کا یہ سفر اس وقت پوری دنیا میں کامیابی کی طرف گامزن ہے اور مقبولیت کی نئی حدیں عبور کر رہا ہے۔ پاکستان میں پارلیمنٹ کی ایک قراداد کے نتیجے میں 1974 کو ایک اوپن یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا

جمعہ 4 مارچ 2016

Allama Iqbal Open University
مرزا محمد یٰسین بیگ:
کسی بھی معاشرے کی ترویج و ترقی کے لیے تعلیم کا ایک کلیدی کردار ہوتا ہے اور معاشرہ صرف اسی صورت صحت مند، امن پسند، جدید اور خوشگوار ہو سکتا ہے جب معاشرے کا ہر فرد ابتدائی تعلیم کے زیور سے مالا مال ہو گا۔ تعلیم کی اس بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے برطانیہ جیسے جدید اور معاشی وسائل سے مالا مال ملک کو بھی فاصلاتی نظام تعلیم متعارف کروانا پڑا۔

اس نظام کی خوبی یہ ہے سیکھنے والا اپنے روز مرہ کے معمولات زندگی متاثر کیے بغیر (جو کہ اسے کسب معاش کے لیے اختیار کرنے پڑتے ہیں) اپنا تعلیمی سفر جاری رکھ سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف افراد کی انفرادی تعلیمی ترقی ہوتی ہے بلکہ ملکی سطح پر بھی شرح خواندگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔برطانیہ سے شروع ہونے والا فاصلاتی نظام تعلیم کا یہ سفر اس وقت پوری دنیا میں کامیابی کی طرف گامزن ہے اور مقبولیت کی نئی حدیں عبور کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں پارلیمنٹ کی ایک قراداد کے نتیجے میں 1974 کو ایک اوپن یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا اس وقت اس ادارے کو پیپلز اوپن یونیورسٹی کے نام سے موسوم کیا گیا لیکن بعد میں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نام سے منسوب کر کے اس کا نام علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی رکھ دیا گیا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو جنوبی ایشیاء کی پہلی اوپن یونیورسٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور اس وقت اس ادارے کے جاری طلباء کی تعداد چودہ لاکھ سے متجاوز ہے اور اس وجہ سے اس کا شمار دنیا کے چار میگا تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔

علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی نے اپنے نیٹ ورک کو دور افتادہ اور پسماندہ ترین علاقوں تک پھیلا دیا ہے او ر اس وقت پاکستان کے مختلف شہروں میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے 44 ریجنل کیمپسز اور 1400 جز وقتی سٹڈی سنٹر ز کام کر رہے ہیں اور مختلف سطح اور مضامین کے تقریباً ستر ہزار کے قریب اساتذہ بطور پارٹ ٹائم ٹیوٹرز فرائض سر انجام دے رہے ہیں جنہیں ان کی خدمات کا جامعہ کی طرف سے معقول معاوضہ دیا جاتا ہے۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تما م تعلیمی پروگرامز ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے منظور شدہ اور ساری دنیا میں جانے مانے جاتے ہیں جبکہ کامن ویلتھ آف لرننگ کینیڈا کے اشتراک سے ایم بی اے ایگزیکٹو پروگرام ملک کے مختلف اداروں کے اعلیٰ سطح کے افسران کا پسندیدہ ترین پروگرام ہے۔ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد یونیورسٹی کے پیش کردہ تعلیمی پروگرامز سے یکساں فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے بڑے شہروں میں مینجمنٹ اور کمپیوٹر سائنسز کی اعلیٰ سطحی تعلیم کے لیے ہائر ایجوکیشن کی شرائط کے مطابق کل وقتی مطالعاتی مراکز بھی قائم کر رکھے ہیں جہاں طلباء کو فل ٹائم کوچنگ اور رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے قیام کا بنیادی مقصد فاصلاتی نظام تعلیم کی مد د سے ان لوگوں کی دہلیز پر تعلیمی سہولیات مہیا کرنا ہے جو کسی بھی مجبوری کی وجہ سے اپنا تعلیمی سفر جاری نہیں رکھ سکے۔

وطن عزیز کے گوشے گوشے، دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے مردوزن با لخصوص ایسی خواتین جو امور خانہ داری کی مصروفیات یا سماجی بندشوں کی وجہ سے رسمی تعلیمی اداروں میں جانے سے قاصر ہیں یا پھر وہ ملازم پیشہ افراد جو اپنی ملازمتی یا تعلیمی ترقی کے خواہش مند ہیں لیکن اپنی دفتری مصروفیات کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے سے معذور ہیں، یہ سب یونیورسٹی کی تعلیمی سہولیات سے بھرپور فائدہ اٹھا کر اپنی تعلیمی صلاحیتوں کو چار چاند لگا رہے ہیں۔

اگرچہ اس وقت ملک میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں بہت سے تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں اور ان میں اکثریت ایسے اداروں کی ہے جو خالصتاً کاروباری نکتہ نظر سے شروع کیے گئے ہیں جہاں تعلیم حاصل نہیں کی جاسکتی بلکہ خریدی جا سکتی ہے لیکن اس کے برعکس علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی انتہائی کم اور مناسب فیس میں طلباء کو درسی کتب، ٹیوٹوریل سپورٹ اور فائنل امتحان میں شرکت کا موقع فراہم کر رہی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ اتنی ملکی و ملی خدمات کے باوجود چند مفاد پرست عناصر اس کی اہمیت اور تعلیمی نظام پر انگلیاں اٹھاتے نظر آتے ہیں۔

علامہ اقبال کی تعلیمی خدمات اور کارہائے نمایاں کو سرا ہا نہ جانا ایک بہت بڑی زیادتی ہو گی۔ کیونکہ محدود وسائل کے باوجود یہ ادارہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میٹرک سے لیکر ڈاکٹریٹ لیول تک کے متنوع اور ہمہ گیر تعلیمی پروگرام پیش کر رہی ہے جس سے معاشرے کی ایک بہت بڑی تعداد استفادہ کر رہی ہے۔

یونیورسٹی طلباء کی تعلیمی رہنمائی کے لیے طبع شدہ کتب، ٹیوٹوریل سپورٹ کے علاوہ ملٹی میڈیا، جزو کل وقتی مطالعاتی مراکز کا قیام، ریڈیو ٹی وی پروگرامز کے ساتھ ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ اور لنک کے ذریعے ہر لحظہ کوشاں و سرگرداں ہے۔ علاوہ ازیں مستقبل قریب میں یونیورسٹی اپنا تعلیمی چینل بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Allama Iqbal Open University is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 March 2016 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.