پاکستان کی معاشی اور اقتصادی میدان میں پیش رفت

آج سے چند سال قبل کوئی بھی بین الاقوامی کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کے خیال سے ہی کتراتی تھی۔عدم تحفظ، عدم استحکام اور تجارتی ماحول کی غیر موجودگی کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ لگاناپیسہ آگ میں جھونکنے کے مترادف تھا۔ مگر آج ایسا نہیں ہے۔ معروف اخبار خلیج ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں معاشی استحکام اور سرمایہ کاروں کے لیے اعتماد اس طرح بحال ہوا ہے

جمعہ 2 ستمبر 2016

Pakistan Ki Muashi Or Iqtesadi Maidan Main PeshRaft
بابر علی:
آج سے چند سال قبل کوئی بھی بین الاقوامی کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کے خیال سے ہی کتراتی تھی۔عدم تحفظ، عدم استحکام اور تجارتی ماحول کی غیر موجودگی کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ لگاناپیسہ آگ میں جھونکنے کے مترادف تھا۔ مگر آج ایسا نہیں ہے۔ معروف اخبار خلیج ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں معاشی استحکام اور سرمایہ کاروں کے لیے اعتماد اس طرح بحال ہوا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

پاکستان اس وقت دنیا کی دس ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے۔پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہوچکی ہے اور اس بات کی گواہی یہ اعداد وشمار دیں گے کہ ہمارے ملک کی شرح نمو 4.7 فی صد ہوچکی ہے جو پچھلے آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔ خلیج ٹائمز کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح صرف تین فی صد رہ گئی ہے۔

(جاری ہے)

یہی شرح چند سال قبل 20فی صد تک پہنچ گئی تھی۔

حکومت کا بجٹ خسارہ آٹھ فیصد سے کم ہو کرپانچ فیصد تک رہ گیا ہے اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد ہو گیا ہے۔ پچھلے تین سال میں ٹیکس کی مدد میں دو گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بھی 21.4 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں جو نہایت حوصلہ افزاء ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر میں بھی ایک سال سے استحکام ہے۔ شرح سود پچھلے 43 سال کی کم ترین سطح پہ پہنچ چکی ہے جس کا فائدہ مختلف صنعتوں کو ہورہا ہے جن میں ٹیکسٹائل اور بجلی بھی شامل ہیں۔

معیشت میں بحالی کے ابتدائی آثار اس وقت نظر آنا شروع ہوئے جب حکومت نے پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب کا آغازکیا۔ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی یہاں اپنا پیسہ انوسٹ نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ آئے روز ہونیوالے دھماکے اور دہشت گردی کے دوسرے واقعات تھے مگر پچھلے دو سال سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 90فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔

ضرب عضب کو پر اثر بنانے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کا اعلان کیا گیاجس پر عمل درآمد ہونے سے حالات مزید بہتر ہو جائینگے۔ اسی طرح عالمی مالیاتی فنڈ کے 11 جائزہ اجلاسوں میں کامیابی کی وجہ سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد پاکستان پر بڑھا ہے۔ عالمی بنک نے حال ہی میں اقتصادی استحکام کی بحالی کیلئے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کرنے کیلئے بہت زیادہ پیش رفت کی ہے اور اس سلسلے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے موڈیز ، فچ اور ایس اینڈ پی جیسے اداروں نے پاکستان کی ریٹنگ "مستحکم" اور "مثبت "دی ہے۔ بین الاقوامی انوسٹرز اس پیش رفت سے بخوبی آگاہ ہیں اور پاکستان میں انہیں اپنے سرمایے کا مستقبل محفوظ نظر ا?رہا ہے۔
کراچی سٹاک ایکسچینج کی کارکردگی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ کے ایس سی کی کارکردگی ایشیاء میں بہترین اور دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے جو سرمایہ کاروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے کیلئے کافی ہے۔

سونے پہ سہاگہ یہ کہ چین نے پاکستان میں 46 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کر کے جنوبی ایشیاء کا معاشی نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ اقتصادی راہداری پر کام شروع کیا جا چکا ہے اور اسکی تکمیل کے ثمرات آنے والے چندمہینوں میں واضح ہونا شروع ہو جائیں گے۔ 46 ارب ڈالر میں سے 34ارب ڈالر بجلی کے منصوبوں پر صرف ہوں گے اور باقی کے 12ارب ڈالر انفراسٹرکچر پر خرچ ہوں گے جس میں سٹرکوں اور انٹر نیٹ کا جال بھی شامل ہے۔

لوڈشیڈنگ پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے جس کی وجہ سے ہماری معیشت کو خاطر خواہ نقصان اٹھانا پڑاہے۔جب 34 ارب ڈالر بجلی کے بحران کو ختم کرنے کیلئے خرچ ہوں گے تو سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان کو نظر انداز کرنا بہت مشکل ہو جائیگا ۔دہشت گردی کا عفریت پہلے ہی اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے، جب بجلی کی بندش کا دیرینہ مسئلہ بھی حل ہو جائیگاتو ترقی اور خوشحالی ہی پاکستان کا مستقبل ہوگی۔

رواں سال فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اس بات کی نوید ہے کہ آنے والے دن ہمارے لیے مزید اچھی خبر یں لے کر آئیں گے۔ چند ہفتوں سے ہم اپوزیشن کی جماعتوں کی طرف سے احتجاج کی باتیں سْن رہے ہیں۔ یہ احتجاج سیاسی سطح پر پوائنٹ اسکورنگ کرنے کیلئے ہے۔ لیکن اس سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے بارے میں کچھ اچھا تاثر نہیں ملے گا۔ ملک کی دو سیاسی جماعتوں نے اگست کے پہلے ہفتے میں حکومت مخالف ریلیوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے ابھی تک خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے اور نہ ہی آئندہ آنے والے ہیں۔ ایسی جماعتوں کو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کا م کریں نہ کہ ملک و قوم کا وقت برباد کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Ki Muashi Or Iqtesadi Maidan Main PeshRaft is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 September 2016 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.