ملکی قرضوں کی مالیتGDP کا71 فیصد ہونے کا خدشہ
بجٹ کسی بھی ملک کے معاشی اہداف کا مجموعہ ہوتا ہے اور اس میں سال کے 365 دن کے لئے اس راستے کا تعین کیا جاتا ہے جس کا حتمی مقصود عوام کی خوشحالی ‘ جغرافیائی سرحدوں کا دفاع، معاشی و مالیاتی سرگرمیوں میں اضافہ، امن و امان، استحکام اور سماجی بہبود ہے۔ ملک کے اندر گزشتہ 70 سال سے بجٹ آ رہے ہیں
بدھ 31 مئی 2017
بجٹ کسی بھی ملک کے معاشی اہداف کا مجموعہ ہوتا ہے اور اس میں سال کے 365 دن کے لئے اس راستے کا تعین کیا جاتا ہے جس کا حتمی مقصود عوام کی خوشحالی ‘ جغرافیائی سرحدوں کا دفاع، معاشی و مالیاتی سرگرمیوں میں اضافہ، امن و امان، استحکام اور سماجی بہبود ہے۔ ملک کے اندر گزشتہ 70 سال سے بجٹ آ رہے ہیں۔ تاہم قیام پاکستان کے جو مقاصد بیان کئے گئے تو ان کے حصول کی منزل ہنوز دور نظر آتی ہے۔ جس سے یہ نتیجہ نکالنا مشکل نہیں ہے کہ کہیں نہ کہیں خرابی کی کوئی صورت موجود ہے اور ان کی نشاندہی کر کے ان کو دور کرنا ضروری ہے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ سینٹر اسحاق ڈار نے مالی سال 2017-18 کے لئے وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ بجٹ کا حجم 4752 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں سود کی ادائیگی کے لئے 1363 ارب روپے، پنشن کے لئے 246 ارب روپے ،دفاعی امور کے لئے 920 ارب روپے اور سبسڈیز دینے کیلئے 138 ارب روپے فراہم کئے گئے ہیں۔
(جاری ہے)
ملک کی ترقی کے لئے سرمایہ کاری کی بے حد اہمیت ہے۔ نجی شعبہ اتنا مضبوط نہیں جو ترقیاتی منصوبوں کا سارا بوجھ اٹھا سکے۔ چنانچہ اس کیلئے حکومت کو ہی زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کرنے پڑتے ہیں ۔ جس کیلئے قرضے بھی لئے جاتے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے لیے وفاق اور صوبوں کا 2113 ارب روپے کا سالانہ ترقیاتی پروگرامز حتمی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔ اس میں وفاقی پی ایس ڈی پی کا حجم 1001 ارب روپے ہے۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ میں وزیراعظم کے ملک میں پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے 30 ارب روپے، خصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 40 ارب روپے، انرجی فار آل پروگرام کے لیے 12 ارب 50 کروڑ روپے، صاف پانی کی فراہمی کے لیے 12 ارب 50 کروڑ روپے، ایرا کے لیے 7 ارب 50 کروڑ روپے، سی پیک کے خصوصی پروگراموں کے لیے 5 ارب روپے‘ مختص کر دئیے گئے۔ بجٹ میںآ ئی ڈی پیز کے لیے 45 ارب روپے، سیکیورٹی کے انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے 45 ارب روپے، وزیراعظم یوتھ پروگرام کے لیے 20 ارب روپے، گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی کے لیے بھی 25 ارب روپے مختص کر دئیے گئے۔ مختلف شعبوں میں دیگر چھوٹی رقوم کے علاوہ دیامیر بھاپا ڈیم کے لیے 21 ارب روپے، داسو پراجیکٹ کے لیے 53 ارب 77 کروڑ روپے، منگلا پاور اسٹیشن بنانے کے لیے 3 ارب 47 کروڑ روپے دئیے جائیں گے۔ اسی طرح نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کے لیے 19 ارب 57 کروڑ روپے اور مہمند ڈیم بنانے کے لیے ایک ارب 20 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔اس مالی سال میں حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ کے 37 ارب روپے اور بلائی پاورپلانٹ کے لیے بھی 39 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے۔ ریلویز کے لیے جو وسائل دئیے گئے ہیں ان کے تحت گوادر سے کوسٹر بازو تک ریلوے کنٹیسز پارٹ بنانے کے لیے 5 ارب روپے، ایم ایل ون کی بحالی اور حویلیاں میں ڈرائی پورٹ کی تعمیر کے لیے سٹڈی کرائی جائے گی۔ داخلہ امور سے متعلق ترقیاتی منصوبوں کے لیے 15 ارب 66 کروڑ روپے، امور کشمیر وگلگت وبلتستان کے لیے 43 ارب 64 کر وڑ روپے کا ترقیاتی پیکج مختص کر دیا گیا۔ سرحدی علا قہ جات کے لیے 26 ارب 69 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ملک میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے اٹامک انرجی کمشن کیلئے 15 ارب روپے اور ریلوے کے لیے 42ارب 90 کروڑ کے لیے مختص کئے گئے۔
نیشنل ایکشن پلان نیب کمپلیکس لاہوراور اس کی بیرکو ں کی تعمیر کیلئے جہاں خطیر رقوم مختص کی گئی ہیں وہیں انسانی حقوق کے تحت اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہومن رائٹس کی تعمیرکے لیے بھی 2 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ جی 6۔2 اور جی 7۔3 اسلام آباد میں ورکنگ وویمن ہوسٹل بنیں گے۔ اس مقصد کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ڈیفنس ڈویڑن کے تحت کوہاٹ میں ڈگری کالج کھولا جائے گا۔اس سال گوادر سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو پنجاب میں ماسٹر ڈگری کے لیے 50 سکالر شپ دیئے جائیں گے اور 50 سکالر شپ چینی زبان سیکھنے کے لیے فراہم کئے جائیں گے۔ سماجی بہبود اور منشیات سے بچاو کے پروگرامز کے لیے بجٹ میں فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔بجٹ میں سرکاری یونیورسٹی کی طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت کے علاوہ یونیورسٹی طلبہ کے لیے وزیراعظم کے ویل چیئر پروگرامز کے لیے دس دس کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔ سوات یونیورسٹی کا شانگلہ میں کیمپس بنے گا۔ یونیورسٹی آف ناروال کی بہتری کے لیے 20 کروڑ روپے دئیے جائیں گے۔ این ایچ اے کے تحت ترقیاتی منصوبوں میں چیچہ وطنی سے لاہور ، ملتان موٹروے کے لیے ایک ارب روپے ،لاہور، سیالکوٹ موٹروے لنک روڈ کے لیے 5 ارب روپے، کے منصوبوں پر کام ہوگا۔راولپنڈی کہوٹہ روڈ کو دو رویہ کرنے کے لیے ایک ارب روپے، سیالکوٹ پسرور روڈ کو دورویہ کرنے کے لیے 3 ارب روپے، فیصل آباد خانیوال موٹروے کے لیے 10 ارب روپے، فوارہ چوک ایبٹ آباد کو بہتر بنانے کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے مختص کر دئیے گئے۔اسلام آباد کے نئے ائیر پورٹ کو اپروچ سڑکوں کے لیے بھی بجٹ میں ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Mulki Qarzoon Ki Maliyat is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 May 2017 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.