بجٹ 16-2015ء …پنجاب میں ترقی کا ویژن

بجٹ میں شامل پالیسیاں ‘ فیصلے اور پروگرام شہریوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ حکومت کے لئے مخصوص مالی سال میں مالی میزانیے کی پیش کاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔بجٹ مالی سال میں آمدن اور اخراجات کا تخمینہ بھی پیش کرتا ہے

بدھ 17 جون 2015

Budget 2015-16
محمد عمران اسلم:
ترقی اور خوشحالی کی منزل کا حصول معیشت کے استحکام اور اقتصادی شرح نمو پر منحصر ہے۔ اقتصادی شرح نمو میں اضافہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں سرمایہ کاری بڑھائے بغیر ممکن نہیں۔ ترقی اور روزگار کے اہداف حاصل کرنے کے لئے حکومتی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ نجی شعبے خصوصاً غیرملکی سرمایہ کاری بیحد ضروری ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ملکی تاریخ میں پہلی بار 46 ارب ڈالر کی تاریخی سرمایہ کاری کا پیکج لانے کا منفرد شرف حاصل ہے۔

یہ پیکج نہ صرف پاک چین دوستی کی علامت بلکہ پاکستانی عوام سے چینی عوام کی خصوصی رغبت و الفت کا مظہر ہے۔ اہل پنجاب نازاں ہیں کہ انہیں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف جیسے صاحب کمال کی سربراہی حاصل ہے۔ انہوں نے قلیل مدت میں عوامی فلاح و بہبود کے طویل منصوبے مکمل کر کے محیرالعقول کارنامے سرانجام دینے کا ایک نیا سیاسی رحجان متعارف کرایا۔

(جاری ہے)

ناقدین ان کی سیاسی بصیرت اور عوامی خدمت کے منصوبوں کو دیکھ کر انگشت بدنداں ہیں۔ حتی کہ چین جیسی محنتی قوم سمیت غیر ملکی رہنما بھی وزیر اعلی محمد شہباز شریف کی اپنے کام سے کمٹمنٹ ،انتھک محنت اور لگن کی معترف ہیں -عام آدمی یہ جانتا ہے کہ جو منصوبہ محمد شہباز شریف شروع کرے گا۔ اس کی شفافیت اور معیار ہر شک و شبہے سے بالاتر ہو گا۔ مدت تکمیل سے پہلے مکمل ہونے والے بیسیوں ترقیاتی منصوبے شہبازشریف اور ان کی ٹیم کی اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔


بجٹ میں شامل پالیسیاں ‘ فیصلے اور پروگرام شہریوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ حکومت کے لئے مخصوص مالی سال میں مالی میزانیے کی پیش کاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔بجٹ مالی سال میں آمدن اور اخراجات کا تخمینہ بھی پیش کرتا ہے اور اس دوران لاگو حکومتی پالیسیوں اور پروگراموں کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف پنجاب کو محفوظ‘ اقتصادی طور پر متحرک‘ صنعتی طور پر ترقی یافتہ اور علم کی بنیاد پر پھلتا پھولتا صوبہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اقتصادی نشوونما کے لئے پنجاب میں خصوصی حکمت عملی برائے 2014-18ء مرتب کی گئی۔ جس کے تحت 2018ء میں پنجاب کے لئے 8فیصد سالانہ اقتصادی نشوونما‘ دگنی نجی سرمایہ کاری‘ سالانہ 10لاکھ ملازمتوں کی گنجائش‘ 20لاکھ ہنر مند گریجوایٹس‘ برآمدات میں سالانہ 15فیصد اضافہ‘ ملینیم ڈویلپمنٹ گولز اور پائیدار ترقی کے علاوہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے اہداف شامل ہیں۔

اقتصادی حکمت عملی سے انسانی سرمائے اور مہارتوں میں ترقی ہو گی۔ ادارہ جاتی اصلاحات ‘ بہتر حکمرانی‘ منصفانہ علاقائی ترقی‘ برآمدات پر مرکو ز نشوونما‘ پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور صنفی حساسیت کو مرکزی دھارے کا حصہ بنانے جیسے کلیدی نتائج شامل ہیں۔
حکومت پنجاب کا بجٹ برائے مالی سال کامجموعی حجم 1447.2 ارب ہے۔ جس میں شہریوں کو خدمات کی فراہمی کے لئے 753 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت 7.6 فیصد زیادہ ہیں۔

ترقیاتی بجٹ کو 15.9 فیصد اضافے کے ساتھ 343 ارب سے بڑھا کر 400 ارب کر دیا گیا ہے۔ حکومت پنجاب امن عامہ کے امور کے لئے 124.9ارب روپے صرف کرنے کا تخمینہ پیش کر رہی ہے۔
پنجاب میں بہتر تعلیمی سہولتوں کی فراہمی اور تعلیم تک رسائی اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی بجٹ کا 27 فیصد یعنی تقریباً 310.2 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ 5تا9سال کے سکول نہ جانے والے45لاکھ بچوں کو پرائمری سکول میں داخل کرانا‘ 18کروڑ بچوں کے لئے سرکاری خرچ پر نجی سکول میں تعلیم کے لئے تعلیمی ووچرز کی فراہمی‘ پنجاب میں سکولوں کی 74ہزار بوسیدہ عمارتوں کی تعمیر‘ ضروری سہولتوں کی فراہمی‘ 4 نئے دانش سکولوں کا قیام‘ پنجاب انڈوومنٹ فنڈ کے لئے 2 ارب روپے‘ صوبہ بھر میں 22ہزار نئے کلاس رومز کی تعمیر‘ ہائیرسیکنڈری سکولوں میں 990 آئی ٹی اور سائنس لیبارٹریوں کی تعمیر‘ پنجاب ایجوکیشن فا?نڈیشن کے تحت 500 نئے پرائمری سکولوں کی تعمیر بھی شعبہ تعلیم میں حکومت کے نمایاں اقدامات میں شامل ہیں۔


سکولوں میں ریاضی اور سائنس کے 30ہزار نئے اساتذہ کی بھرتی اور ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کو ٹریننگ دی جائے گی۔ صوبہ بھر میں سکول کی سطح پر 6کروڑ سے زائد نصابی کتب طلبا کو مفت فراہم کی جائیں گی۔ جبکہ پسماندہ اضلاع میں مستحق طالبات کے لئے 5160000 وظائف بھی مہیا ہوں گے۔ ہائیرا یجوکیشن کے کالجز میں ضروری سہولتوں کی فراہمی‘ ایک لاکھ لیپ ٹاپ کی فراہمی جبکہ ذہین طلبا کے لئے وظائف کی تعداد کو ایک لاکھ تک بڑھانا حکومت کے اہداف میں شامل ہے۔

لاہور میں نالج پارک کے علاوہ کالاشاہ کاکو کے مقام پر جی سی یونیورسٹی اور لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی‘ سیالکوٹ میں وومن یونیورسٹی اور ڈیرہ غازی خان میں غازی یونیورسٹی کے سب کیمپس بھی تعمیر کئے جائیں گے۔ جھنگ اور اوکاڑہ میں نئی یونیورسٹیاں قائم ہوں گی۔ وہاڑی میں بہاوٴالدین ذکریا یونیورسٹی کا سب کیمپس اور لاہور میں ہائیرایجوکیشن کمپلیکس بھی تعمیر کیا جائے گا۔


نئے مالی سال میں سپیشل افراد کی فلاح و بہبودکے لئے ساڑھے 3 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے جبکہ ترقیاتی اور غیرترقیاتی اخراجات کے لئے مزید 78 کروڑ بھی فراہم کئے جائیں گے۔ جس سے لیہ‘ بہاولپور‘ بھکر اور ملتان میں سپیشل ایجوکیشن سینٹرز تعمیر ہوں گے۔ جوہرٹاوٴن لاہور میں قوت سماعت سے محروم بچوں کے لئے سرکاری‘ قومی سپیشل ایجوکیشن مرکز میں سپیچ تھراپی یونٹ قائم ہو گا۔

9سپیشل ایجوکیشن مراکز کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ سپیشل طلبا کو یونیفارم‘ کھانا‘ کتابیں‘ امدادی آلات‘ مالی وظائف‘ ٹرانسپورٹ اور رہائش کے لئے ہوسٹل کی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔
حکومت پنجاب نے نئے مالی سال کے بجٹ میں محکمہ صحت کے لئے 166.1 ارب روپے مختص کئے ہیں جو پنجاب کے مجموعی بجٹ کا تقریباً 14 فیصدہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ صحت پر اخراجات کا تخمینہ پنجاب کی معیشت کے حجم کا ایک فیصد ہے۔

لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کا قیام جبکہ طیب اردوان ہسپتال مظفر گڑھ کو توسیع دی جائے گی۔ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراء‘ نئے موبائل ہیلتھ یونٹس‘ تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں ضروری سہولتوں کی فراہمی بھی نئے مالی سال کے بجٹ میں شامل ہیں۔ گوجرانوالہ‘ راولپنڈی اور بہاولپور میں بچوں کے نئے ہسپتال قائم کئے جائیں گے۔

چلڈرن ہسپتال لاہور میں انسٹی ٹیوٹ آف پیڈیاٹرک کارڈیالوجی اور کارڈیک سرجری کا مرکز بھی قائم کیا جائے گا۔
نئے مالی سال میں پولیس کے لئے 87.9 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ جس کے تحت اگلے مالی سال میں لاہور‘ راولپنڈی اور ملتان میں پنجاب پولیس انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کمیونیکیشن سنٹر قائم کیا جائے گا۔ 1500 اہلکاروں پر مشتمل انسداد دہشت گردی پولیس فورس بھی قائم کی جائے گی۔

80پولیس سروس سینٹرز‘ خصوصی حفاظتی یونٹس‘ پولیس ایمرجنسی رسپانس یونٹ کا قیام بھی حکومتی ترجیحات میں اولین ہے۔
حکومت پنجاب گنجان شہری علاقوں میں آمدورفت کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔ چینی سرمایہ کاری سے لاہور میں میٹروٹرین اورنج لائن پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے۔ حکومت پنجاب نے نئے مالی سال میں شہری ترقی اور عوامی ٹرانسپورٹ کے لئے 16.6ارب روپے مختص کئے ہیں جس سے لاہور میں ماس ٹرانزٹ کا قیام‘ ملازمت پیشہ خواتین کے لئے سکوٹی کی فراہمی کے منصوبے مکمل کئے جائیں گے جبکہ مختلف شہروں میں ایکسپریس ویز کی تعمیر ‘ بوسیدہ پائپ لائنوں اور سیوریج سسٹم کی تبدیلی کے منصوبے شامل ہیں۔


حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں سڑکوں کی تعمیر کے لئے نئے بجٹ میں 105.4 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ خادم پنجاب دیہی سڑکوں کے پروگرام کے تحت سڑکوں کی مرمت و توسیع‘ آئندہ سال 600 سکیموں کی تکمیل جس میں خادم پنجاب روڈز پروگرام فیز ون سے متعلقہ 255 سکیمیں اور 2014ء کے سیلاب سے متاثر ہونے والی سڑکوں کی مکمل بحالی شامل ہے۔
بجٹ 2015-16ء میں پانی کو محفوظ بنانااور پانی کا باکفایت استعمال یقینی بنانے کے لئے محکمہ آبپاشی کے لئے 46.4 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس سے بیراجوں کی بحالی ‘ نہروں کی تعمیرومرمت‘ سیلاب سے بچاوٴ کے پراجیکٹس‘ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر اور سیلابی نالوں سے آبادیوں کو محفوظ بنانے کے منصوبے شامل ہیں۔


حکومت پنجاب نے خوراک کے تحفظ اور زرعی شعبے کو متحرک اور مربوط صورت دینے کے لئے بجٹ میں 32.6 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ جس سے پنجاب اری گیٹڈایگریکلچر پروڈیکٹیویٹی امپروومنٹ پراجیکٹ‘ زراعت ایکسٹینشن سروسز میں بہتری‘ کسانوں کو جدید زرعی آلات کی فراہمی‘ پوٹھوہار کو زیتون کی وادی بنانے کے اقدامات وغیرہ شامل ہیں۔
پنجاب میں توانائی کے زیرتکمیل منصوبوں کے لئے 603 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ساہیوال میں 1320میگاواٹ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر پر 180 ارب روپے لاگت آئے گی۔

قائد اعظم سولر پارک کے منصوبے پر 135 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ پنڈ دادن خان میں مقامی کو ئلے سے چلنے والے 300 میگاواٹ پاور پراجیکٹ پر 300 ارب روپے صرف ہوں گے ۔شیخوپورہ میں 1200میگاواٹ پاور پلانٹ کے لئے 110 ارب ‘ انڈسٹریل اسٹیٹس لاہور اور فیصل آباد کے دو منصوبوں پر 33 ارب لاگت آئے گی۔ لاہور‘ ملتان‘ فیصل آباد اور سیالکوٹ میں کوئلے کے 4 پاور پلانٹس پر 90 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

مرالہ‘ پاک پتن‘ چیانوالی اور ڈگ آ?ٹ فال ہائیڈرل پاور پراجیکٹس پر 10 ارب روپے صرف ہوں گے۔
پنجاب میں معدنیات کے شعبے کے لئے مالی سال 2015-16ء میں 2 ارب 17 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ ضلع چنیوٹ میں رجوعہ کے مقام پر لوہے اور تانبے کے وسیع ذخائر کی دریافت بھی معدنی شعبے پر حکومت کی مربوط حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔پنجاب کے آئندہ مالی سال میں لائیوسٹاک کے شعبہ کی ترقی کے لئے 8 ارب 59 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

80 کروڑ روپے کی لاگت سے صوبہ بھر میں مزیدماڈل منڈیاں بنائی جائیں گی۔ پنجاب کے دیہات میں 4 کروڑ افراد کو 3 سال کے دوران صاف پانی پراجیکٹ پر70ارب روپے لاگت آئے گی۔ نئے مالی سال میں منصوبے کے لئے 11 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔پنجاب میں آئندہ مالی سال میں کم وسیلہ افراد کو بلاسود قرضے فراہم کرنے کے لئے مزید 2ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے بلاسود قرض لے کر کاروبار کرنے والوں کی تعداد 10لاکھ سے بڑھ جائے گی۔


حکومت پنجاب نے کم آمدن والے افراد کو معاشی اور معاشرتی تحفظ فراہم کرنے کے لئے پنجاب سوشل اتھارٹی قائم کی ہے جو صوبہ بھر میں معذور افراد کی امداد‘ ان کی معاشی اور سماجی بحالی کے لئے ماہانہ وظائف دینے کے پروگرام کے منصوبے پر عمل کرے گی جس کے لئے 2 ارب مختص کئے گئے ہیں۔حکومت پنجاب نئے مالی سال میں بے سہارا اور لاوارث بچوں کو تحفظ اور بہتر ماحول فراہم کرنے کے لئے مختلف شہروں میں چائلڈ پروٹیکشن انسٹی ٹیوٹ تعمیرکر رہی ہے۔

ان میں رحیم یار خان‘ بہاولپور اور ساہیوال شامل ہیں۔ ملتان‘ لودہراں‘ پاک پتن‘ قصور‘ لیہ‘ حاصلپور اور شیخوپورہ میں دارالامان بھی قائم ہوں گے۔حکومت پنجاب آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اقلیتوں کے لئے ایک ارب روپے کا خصوصی بجٹ مختص کر رہی ہے جس سے طلبا کو وظائف بھی دیئے جائیں گے۔ حکومت پنجاب بے روزگار مردوخواتین کو باعزت روزگار کی فراہمی کے لئے اپنا روزگار سکیم کے تحت گاڑیاں فراہم کر رہی ہے۔

حکومت پنجاب کی طرف سے اس بجٹ کے لئے 6 ارب 37 کروڑ روپے کی سبسڈی موجودہ میزانیے میں فراہم کی جائے گی۔
حکومت پنجاب لاہور‘ راولپنڈی‘ فیصل آباد‘ ملتان اور گوجرانوالہ میں سیف سٹی پراجیکٹ کا اجراء کر رہی ہے۔ جس کا آغاز لاہور سے ہو گا۔ جدید آلات‘ کیمروں اور قانون شکن افراد کو قانون کی گرفت میں لانے کے مربوط نظام کے لئے آئندہ مالی سال میں 4 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

حکومت پنجاب محکمہ پولیس کی جدید تربیت‘ جدید سازوسامان کی فراہمی اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے کئے ذریعے کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے نئے مالی سال کے بجٹ میں 94 ارب 67 کروڑ روپے مختص کر رہی ہے۔ حکومت پنجاب نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی 313 اور سول ججز کی 696 اسامیاں پیدا کی ہیں۔ مختلف عدالتوں کے لئے آئندہ مالی سال میں اس کے لئے 18 ارب 11 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔


حکومت پنجاب کے آئندہ میزانیے میں خواتین کی فلاح و بہبود پر ترقیاتی بجٹ سے مجموعی طور پر 32 ارب 16کروڑ روپے صرف کئے جا رہے ہیں۔ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کے لئے 15 فیصد کوٹہ‘ عمر کی حد میں 3 سال کی رعایت‘ ملازمت پیشہ خواتین کے لئے ڈے کیئر سنٹرز اور ہوسٹلوں کا قیام شامل ہے۔
حکومت پنجاب نے جنوبی پنجاب کی تعمیروترقی کے لئے 303 ارب 6کروڑ روپے کا تاریخی بجٹ مختص کیا ہے۔

صوبائی وزیرخزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بجٹ میزانیہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے جنوبی پنجاب کی ترقی و خوشحالی کو مقدم رکھتے ہوئے آبادی سے زیادہ فنڈز مختص کئے ہیں۔ بجٹ برائے مالی سال 2015-16ء میں جنوبی پنجاب کے لئے 10 میگا پراجیکٹس کے لئے 300 ارب روپے سے زائد کا تخمینہ پیش کیا گیا ہے۔ ملتان میں میٹروبس پراجیکٹ کے لئے 26 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

جنوبی پنجاب کے 11 اضلاع میں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے کے لئے 30 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ بہاولپور میں قائد اعظم سولر پارک کے قیام پر 150 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ دیہات میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت پر 67 ارب 50 کروڑ روپے صرف کئے جائیں گے۔ خواجہ فرید انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی ‘ بہاولپور ویٹرنری یونیورسٹی‘ میاں محمد نوازشریف یونیورسٹی ملتان اور مظفر گڑھ میں طیب اردوان ہسپتال کی 500بیڈز تک توسیع کے منصوبے پر 9 ارب 38 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

بہاولپور‘ بہاولنگر اور مظفر گڑھ کے علاقوں میں 4 ارب روپے کی لاگت سے غربت کے خاتمے کے لئے ”جنوبی پنجاب غربت مکاوٴ“پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ چولستان میں خصوصی وزیراعلیٰ ترقیاتی پیکج کے تحت تعمیروترقی پر ایک ارب 30 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں رودکوہیوں سے آنے والے سیلابی ریلوں کی روک تھام کے منصوبوں پر 10 ارب 60 کروڑ روپے صرف کئے جائیں گے۔ ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقوں کی تعمیروترقی کے لئے 3 ارب 38 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ بہاولپور سے حاصل پور تک 70کلومیٹر دورویہ سڑک کی تعمیر پر 4 ارب 90 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Budget 2015-16 is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 June 2015 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.