عمران اور میر شکیل الرحمن کے مابین پرانا جھگڑا ہے، جسے دوبارہ تازہ کیا جارہا ہے،نبیل گبول،جھگڑے کی ابتداء 1970 ء میں گورنمنٹ کالج کی ایک طالبہ کو پسند کرنے پر ہوئی ، اس وقت بھی دونوں صاحبان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے تھے،رکن اسمبلی ایم کیو ایم

منگل 13 مئی 2014 07:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مئی۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی نبیل احمد گبول نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جیو و جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمن کے درمیان ایک پرانا جھگڑا چل رہا ہے جس کو دوبارہ تازہ کیا جارہا ہے۔ جھگڑے کی ابتداء 1970 ء میں گورنمنٹ کالج کی ایک طالبہ کو پسند کرنے پر ہوئی اور اس وقت بھی دونوں صاحبان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے تھے ۔

پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جیو و جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمن کے درمیان ایک پرانا جھگڑا چل رہا ہے جس کو دوبارہ تازہ کیا جارہا ہے ۔ اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ جھگڑے کی ابتداء 1970 ء میں گورنمنٹ کالج کی ایک طالبہ کو پسند کرنے پر ہوئی اور اس وقت بھی دونوں صاحبان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے تھے۔

(جاری ہے)

ابھی تک وہی پرانا مسئلہ جاری ہے حالانکہ ان محترمہ کی شادی اور بعد ازاں اولاد بھی ہوگئی۔ دونوں کو مشورہ دیتے ہوئے نبیل گبول نے تجویز دی کہ اب دونوں کو پرانی باتوں کو فراموش کردینا چاہیے اور ان کی بنا پر بڑے مسائل کھڑے نہیں کرنا چاہئیں۔

نبیل گبول نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اتوار کے روز ڈی چوک پر منعقدہ جلسہ عام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کو موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی جلسہ عام میں پچاس ہزار افراد شریک تھے‘ اتنی تعداد میں جلسہ میں لوگوں کی موجودگی حوصلہ افزا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ جلسہ عام کی بجائے اگر پاکستان تحریک انصاف اگر دھرنا ہی دیتی تو زیادہ مناسب اور موثر ثابت ہوتا۔ جمشید دستی کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کی نشاندہی اور تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ثبوتوں کی کمی کے باعث ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اراکین قومی اسمبلی کی منظوری سے جمشید دستی کے معاملہ کو استحقاق کمیٹی کو سپرد کرنے کی سفارش پر نبیل گبول نے کہا کہ جمشید دستی نے درست بات کی تھی تاہم اب اراکین اسمبلی نے ان کے خلاف ایکا کرلیا او ران کی مخالفت کردی ۔