سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس، حکومت کو کروڑوں اربو ں کے اثاثے مفت میں دینے والے ریاستوں کے نوابوں کو قلیل مراعات پر افسوس کا اظہار

سالانہ 5لاکھ روپے تک بڑھانے کی سفارش قائمہ کمیٹی کا ایمنسٹی سکیم کے تحت رجسٹرڈ شدہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے مزید ٹیکس وصولیوں کا نوٹس،ر کسٹمز کوئٹہ اگلے اجلاس میں طلب

منگل 21 فروری 2017 09:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21فروری۔2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت پاکستان کو کروڑوں اربوں روپے کے اثاثے مفت میں دینے والے ریاستوں کے نوابوں کو ملنے والے قلیل مراعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے سالانہ 5لاکھ روپے تک بڑھانے کی سفارش کی ہے ، قائمہ کمیٹی نے ایمنسٹی سکیم کے تحت رجسٹرڈ ہونے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے مزید ٹیکس وصولیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کلکٹر کسٹمز کوئٹہ کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ہے کمیٹی کا اجلاس چیرمین سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ سیکرٹری سیفران اور ایف بی آر حکام نے شرکت کی اس موقع پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری سیفران نے بتایاکہ پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے والی ریاستوں کے سابقہ حکمرانوں اور ان کے اہل خانہ کو ملنے والے مراعات میں قیام پاکستان کے بعد کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا ہے انہوں نے بتایاکہ ان ریاستوں کے سابقہ نوابوں یا ان کے اہل خانہ کو 1972کے ایک آرڈر کے تحت قلیل معاوضہ سالانہ ادا کیا جاتا ہے اس سلسلے میں پہلی بار 2007میں ایک بل تیار کیا گیا جس میں وفاقی حکومت کو ا ن کے معاوضے میں اضافے کے اختیارات دینے کی سفارشات کی گئی تھی تاہم یہ بل پارلیمنٹ سے منظور نہ ہوسکا انہوں نے بتایاکہ بل کے مطابق پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے والی ریاستوں کے نوابوں یا ان کے اہل خانہ کو دی جانے والی مراعات میں 200فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور یہ اضافہ کسی بھی طور 25ہزار روپے سالانہ سے کم نہ ہوگا اس موقع پر چیرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے کہ جن ریاستوں کے نوابوں نے پاکستان کے ساتھ غیر مشروط طور پر الحاق کیا ہے اور اپنے کروڑوں اربوں روپے کی جائیدادیں حکومت کو بلا معاوضہ دیدی تھی ان کو حکومت کی جانب سے شرم ناک معاوضہ دیا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ ان ریاستوں کے نوابوں یا ان کے اہل خانہ کی تمام ضروریات کا تحفظ کرنا حکومت وقت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اس موقع پر کمیٹی نے تمام ریاستوں کے نوابوں یا ان کے اہل خانہ کیلئے کم سے کم 5لاکھ روپے سالانہ معاوضہ مقرر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے بل کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے کمیٹی کو سینیٹر جہانذیب جمالدینی نے بتایا کہ کسٹم حکام نے 2013میں ایمنسٹی سکیم کے تحت گاڑیوں کی رجسٹریشن کی تھی مگر اس وقت اگر کسی گاڑی کا مالک اپنی گاڑی فروخت کرنے جاتا ہے تو کسٹم آفس کی جانب سے ویریفیکیشن کے وقت لاکھوں روپے طلب کئے جاتے ہیں کہ یہ رقم کم جمع کرائی گئی ہے انہوں نے کہاکہ اگر اس وقت کسٹم حکام نے گاڑیوں کے ٹیکس کے بارے میں غلط اعداد و شمار فراہم کئے تھے تو اس کی ذمہ داری عوام پر نہیں بلکہ کسٹم حکام پر عائد ہوتی ہے اس موقع پر ممبر کسٹمز نے کمیٹی کو بتایاکہ 2013میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت50ہزار سے زائد گاڑیوں کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا ان گاڑیوں کے کاغذات کی چھان بین کے دوران یہ ا#نکشاف ہوا کہ بعض گاڑیوں کی اسسمنٹ میں غلط بیانی کی گئی ہے جس کے بعد ان گاڑیوں کے مالکان کو دوبارہ نوٹسز بھجوائے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ کسٹم حکام کسی بھی گاڑی کے مالک سے بغیر نوٹس رقم لینے کے مجاذ نہیں ہیں اور اگر اس طرح کی شکایت موصول ہوئی تو کاروائی کی جائے گی جس پر چیرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس میں کلکٹر کسٹمز بلوچستان کو طلب کر لیا ہے