2017ء معیشت کے حوالہ سے پاکستان کیلئے بہترین سال ثابت ہوگا، انجینئر خرم دستگیر

یورپین یونین کی طرف سے پاکستان کو ملنے والا جی ایس پی پلس کا درجہ 31 دسمبر 2023 ء تک برقرار رہے گا،حکومتی اقدامات کی وجہ سے اس سال بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی ہونا شروع ہو جائیگی ،وفاقی وزیرتجارت کی تقریب سے خطاب

منگل 21 فروری 2017 09:32

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21فروری۔2017ء) حکومت کے مالی معاملات میں مضبوطی اور ٹھہراوٴ آیا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر اور ریٹ میں واضح استحکام آیا ہے۔ اس طرح شرح سود تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے اور توقع ہے کہ2017ء معیشت کے حوالہ سے پاکستان کیلئے بہترین سال ثابت ہوگا۔ یورپین یونین کی طرف سے پاکستان کو ملنے والا جی ایس پی پلس کا درجہ 31 دسمبر 2023 ء تک برقرار رہے گا۔

اس لئے پاکستان کے برآمدکنندگان کو اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے اپنی صنعتی پیدا وار کو بڑھانا ہوگا تا کہ یورپین ممالک کوبرآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکے۔ حکومتی اقدامات کی وجہ سے اس سال بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی ہونا شروع ہو جائیگی یہ بات وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے فیصل آباد کو پاکستان کی خوشحالی اور نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنے کا انجن قرار دیا اور کہا کہ وقتاً فوقتاً جی ایس پی پلس کے بارے میں بلا وجہ شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال بھی اس کا مِڈ ریویو ہوگا مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اس سہولت کو واپس لے لیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ابھی تک یورپی منڈیوں سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا۔

اب بھی مشرقی یورپ کے ملکوں سے تجارت بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں اور ہمیں ان سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 2016 میں خالصتاً میرٹ کی بنیا د پر 13 کمرشل افسروں کا انتخاب کرکے انہیں دوسرے ملکوں میں بھجوایا ہے ان سے آپ کو بھی بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آپ جب بھی ان ملکوں میں جائیں ان کمرشل افسروں سے ضرور رابطہ کریں وہ ان کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہونگے انہوں نے بتایا کہ وہ چند ماہ قبل ہی برسلز میں جی ایس پی پلس کے سلسلہ میں گئے تھے اس دوران یورپ میں تعینات کمرشل افسروں کی 2 روزہ کانفرنس بھی ہوئی جس میں سکائپ کے ذریعے کراچی کی مختلف ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں سے ان افسروں کی بات چیت بھی کرائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کی میٹنگ اور گفتگو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبران سے بھی کرائی جا سکتی ہے۔ انجینئر خرم دستگیر نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں کئی ملکوں کے ساتھ تجارت کے معاہدے ہو رہے ہیں جبکہ چین، ملائیشیا، سری لنکا اور انڈونیشیا سے پہلے سے ہونے والے فری ٹریڈ ایگریمنٹس سے بھی پورا فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا ۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی معیار کے مطابق ایف ٹی اے کے ذریعے 90 فیصد مصنوعات کی تجارت کی جا سکتی ہے جبکہ ہمارے معاملے میں ابھی یہ شرح صرف 55سے 70 فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ان ملکوں کے غیر استعمال شدہ پوٹینشل کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان یا اپنی وزارت سے کسی متعلقہ ماہر کو بھجوا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج 2013ء کے مقابلے میں پاکستان کے حالات بہت بہتر ہیں ۔ بہت جلد ایران سے بھی بنکاری کا نظام استوار ہو جائیگا اور یہ بہت بڑی منڈی بھی آپ کیلئے صرف آئندہ چند ہفتوں میں کھل جائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ایران سے بنکاری نظام قائم کرنے کی پہلے ہی اجازت دے دی ہے اور اس پر دستخط ہوتے ہی باہمی تجارت شروع ہو جائیگی۔

خرم دستگیر نے کہا کہ بلا شبہ کاروبار میں کچھ دشواریاں بھی ہونگی مگر ان کے ساتھ ممکنات کے نئے دروازے بھی کھلے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں5 محاذوں پر بہت پیشرفت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے کے دہشتگردی کے واقعات سے قطع نظر 2012 ء کے مقابلے میں دہشتگردی کے واقعات میں 80 فیصد کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے توانائی بحران پر قابو پانے کا بھی خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں سے قطع نظر ان کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خون اور اندھیرے میں ڈوبے ہوئے پاکستان کی جگہ آج پر امن اور روشن ہوتا ہوا پاکستان دنیا کے سامنے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی اور گیس کے شروع ہونے والے منصوبے جلد مکمل ہونے والے ہیں ۔ دوسرا ایل این جی ٹرمینل بھی تعمیر کیا جا رہا ہے جبکہ نیا گیس معاہدہ پہلے سے بھی کم قیمت پر کیا گیا ہے جس سے بجلی کی قیمتوں میں بھی واضح کمی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے تحت75 فیصدکام بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر ہوگا۔ جبکہ اگلے سال تک کراچی تک موٹروے مکمل ہونے سے بھی تجارت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے علاوہ ملتان اور سیالکوٹ کے ایئرپورٹس سے بین الاقوامی پروازوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری استحکام بھی موجودہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے جس سے معیشت میں بھی استحکام آیا۔

اب ہم مختلف ملکوں سے جنہوں نے اپنے باشندوں کو پاکستان کے سفر کے دوران محتاط رہنے کی ہدایت کی تھی انہیں بتایا جا رہا ہے کہ اب ان کی یہ ہدایت مناسب نہیں اس لئے اس کو واپس لے لیا جائے۔ پنجاب میں دوسرے صوبوں کے مقابلے میں مہنگی بجلی اور گیس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کی 18 ویں شق اس سے پہلے بھی تھی مگر اسے بجلی اور گیس کیلئے استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ ملک بھر میں بجلی اور گیس کی قیمت کو یکساں کیا جائے۔ انہوں نے بزنس کمیونٹی سے کہا کہ وہ بجلی اور گیس کی قیمتوں کے تعین کے طریق کار کا جائزہ لے کر ایسی قابل عمل تجاویز دیں جس کے ذریعے کم از کم برآمدی صنعتوں میں استعمال ہونے والی بجلی پر 3.40 روپے کے سرچارج کو ختم کیا جا سکے۔ 180 ارب روپے کے ٹیکسٹائل پیکیج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ برآمدکنندگان صرف 180 ارب روپے تک ہی محدود نہ رہیں بلکہ وہ برآمدات میں اضافہ کرکے 360 ارب روپے تک کے فوائد حاصل کریں۔

انہوں نے یہ بھی وضاحت کی 30 جون 2017 ء تک پوری برآمدات پر سبسڈی ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی حتمی منظوری کے بعد سٹیٹ بنک نے بھی اس سلسلہ میں باقاعدہ سرکلر جاری کر دیا ہے۔ تاہم اگلے سال کیلئے بھی کوشش کی جائیگی کہ یہ تین تین یا چھ چھ ماہ کی مدت کیلئے دی جائے۔ انہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر سے کہا کہ وہ بھی اس سلسلہ میں قابل عمل تجاویز پیش کریں تا کہ ان کا اعلیٰ سطح پر جائزہ لے کر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔

ری فنڈ کی ادائیگی کے حوالہ سے خرم دستگیر نے کہا کہ اس سال 50 ارب روپے کے ری فنڈ ادا کر دیئے گئے ہیں جبکہ وہ وزیر اعظم سے سفارش کر رہے ہیں کہ اس طرح کی ایک اور بڑی ادائیگی چند ماہ کے دوران کر دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ تمام زیر التواء ری فنڈ کیس آئندہ بجٹ سے قبل ختم کر دیئے جائیں تا کہ حکومت آئندہ سال کلین چٹ سے اپنا کام شروع کر سکے۔

انہوں نے بتایا کہ توقع ہے کہ وفاقی بجٹ کا اعلان اس سال مئی میں کیا جائیگا۔ کاٹن یارن پر ڈیوٹی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اگلے ہفتے اس کا جائزہ لیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے موجودہ عدم توازن کو دور کیا جائے تا کہ کسی ایک فیصلے سے دوسرے شعبے کو نقصان نہ ہو۔ فیصل آباد ایکسپو سنٹر کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی یہ زمین لاہور ایکسپو تعمیر کرنے والی فرم کے نام منتقل ہوگی اسی وقت اس کیلئے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ سے فنڈ جاری کر دیئے جائیں گے۔

بیمار یونٹوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بینک نے اس سلسلہ میں کافی کام کر لیا ہے اور توقع ہے کہ اسے جلد حل کر لیا جائیگا۔ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان زونزمیں مقامی صنعتکاروں کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مساوی مراعات حاصل ہونگی ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے مشکل دن ختم ہونے والے ہیں اور اب ہم بہت جلد روشنیوں کی طرف سفر کر ینگے۔

اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر محمد سعید شیخ نے بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل کاتفصیل سے ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام کوششوں اور اقدامات کے باوجود پاکستان کی برآمدات میں کمی باعث تشویش ہے۔ 2014-15 ء کے مقابلہ میں 2015-16 ء میں ہماری برآمدات میں 12 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ مالی سال 2016-17 ء کے پہلے سات ماہ میں پچھلے سال کے مقابلے میں برآمدات میں کمی کی شرح 3.21 فیصد رہی۔

اس کے برعکس درآمدات میں 13.65 فیصد کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ درآمد و برآمدات میں بڑھتے ہوئے فرق میں عالمی مندے کا بھی عمل دخل ہے مگر ہمیں اپنے داخلی عوامل پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے جن میں ہائی کاسٹ آف ڈوئنگ بزنس سرفہرست ہے۔سوال و جواب کی نشست میں چوہدری محمد نواز، انجینئر احمد حسن، ایم اسماعیل ، ڈاکٹر خرم طارق ، میاں امتیاز اور مجتبیٰ حسن نے حصہ لیا۔ آخر میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر محمد سعید شیخ نے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کو چیمبر کی اعزازی شیلڈ پیش کی جبکہ نائب صدر انجینئر احمد حسن نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ عنوان :