میاں محمدشریف کے اثاثے تین حصوں میں برابرتقسیم ہوئے ، باقاعدہ معاہدہ موجودہے ، سلیمان شہباز

نوازشریف کاماضی بے داغ ،حسن اورحسین نوازکے اثاثوں پرکوئی اعتراض نہیں پانامہ کامعاملہ عدالت میں ہے ،میڈیاپرلاحاصل بحث ہورہی ہے ،ہم نے کچھ چھپایانہیں ،سب کچھ عوام کے سامنے ہے ،عوام کویہ بھی بتایاجائے کہ کس نے قرضے معاف کرائے اورکس نے ملک کولوٹا؟، نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 24 جنوری 2017 11:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24جنوری۔2017ء)وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے صاحبزادے سلیمان شہبازنے کہاہے کہ میاں محمدشریف کے اثاثے تین حصوں میں برابرتقسیم ہوئے ،جس کاباقاعدہ معاہدہ موجودہے ،نوازشریف کاماضی بے داغ ہے ،حسن اورحسین نوازکے اثاثوں پرکوئی اعتراض نہیں ،پانامہ کامعاملہ عدالت میں ہے ،میڈیاپرلاحاصل بحث ہورہی ہے ،ہم نے کچھ چھپایانہیں ،سب کچھ عوام کے سامنے ہے ،عوام کویہ بھی بتایاجائے کہ کس نے قرضے معاف کرائے اورکس نے ملک کولوٹا؟۔

پیر کے روز وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما کیس میں ہم نے تمام شواہد عدالت میں دے دیے ہیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ، ہم نے کچھ نہیں چھپایا سب کچھ عوام کے سامنے ہے، مجھے اپنے کزن کے خاندانی اثاثوں پر کوئی اعتراض نہیں،یہ تاثر درست نہیں کہ دادا کی جائیداد صرف میاں نواز شریف کے بیٹوں میں تقسیم ہوئی ، ہم نے معاہدے کے تحت دادا کی وراثت تین حصوں میں برابر تقسیم کی ،ہمارے پاس معاہدہ موجود ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا تمام کیریئر بے داغ ہے ، ہمارے وزیراعظم اس معاملے میں سرخرو ہوکر نکلیں گے،ہمارے خاندان کا ٹرائل 2 مرتبہ ہوتا ہے ایک عدالت میں اور دوسرا میڈیا میں ہوتا ہے ، مشرف دور میں سب سے کڑا احتساب شریف خاندان کا ہوا ، ہم اب بھی احتساب کے لیے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے کس نے قرضے معاف کرائے؟کس نے ملک کو لوٹا، عمران خان کے غیرملکی فنڈنگ کیس پر کوئی بات نہیں کرتا، کل جہانگیر ترین نے ٹی وی پر آکر کہا کہ ان کی چھوٹی سے آف شور کمپنی ہے، عمران خان بنی گالہ کی جائیداد سابقہ بیوی سے تحفے میں لے سکتے ہیں تو ایک باپ اپنی بیٹی کو تحفہ کیوں نہیں دے سکتا ؟ ہمارے خاندان میں ادب و احترام اولین ترجیح ہیسلیمان شہباز نے کہا کہ ثابت ہوگا کہ پاکستان کے آئین ،قانون کے برخلاف کوئی اثاثے نہیں بنے ، جب پیساپاکستان سے گیا ہی نہیں تو منی ٹریل پاکستان سے کیوں بنے گی، ایک پیسے کی کرپشن بھی اپنے لیے گالی سمجھتے ہیں۔

وزیر اعلی پنجاب پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ 2008 میں ان کو مینڈیٹ ملا اور 2013میں ان کو پہلے سے زیادہ مینڈیٹ ملا ۔

متعلقہ عنوان :