فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کا دوسرا مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم

آئندہ اجلاس 31جنوری کو ہو گا اپوزیشن نے کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائیوں سمیت نیشنل ایکشن پلان اور مدارس اصلاحات سے متعلق حکومتی پالیسی کو غیر تسلی بخش قرار دیا ، آئندہ اجلاس میں تفصیلی جواب طلب دہشتگردی پر ا ن کیمرہ جوائنٹ سیشن بلانے اور حساس ادارے کی بریفنگ کا مطالبہ فوجی عدالتوں میں توسیع حکومت اپوزیشن کا نہیں بلکہ ریاست کا مسئلہ ہے،خورشید شاہ

بدھ 18 جنوری 2017 11:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2017ء) فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کا دوسرا مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم، آئندہ اجلاس 31جنوری کو ہو گا، اپوزیشن نے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں سمیت نیشنل ایکشن پلان اور مدارس اصلاحات سے متعلق حکومتی پالیسی کو غیر تسلی بخش قرار دے کر آئندہ اجلاس میں تفصیلی جواب طلب کر لیا، جبکہ اپوزیشن نے دہشتگردی پر ا ن کیمرہ جوائنٹ سیشن بلانے اور حساس ادارے کی بریفنگ کا مطالبہ کر دیا،تفصیلات کے مطابق منگل کے روز قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا دوسرا مشاورتی اجلاس ہوا اجلاس میں پارلیمان کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی، مشاورتی اجلاس میں فوجی عدالتویں کی مدت میں توسیع سے متعلق کوئی فیصلہ نہ ہو سکا،مشاورتی اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی کالعدم تنظیموں کے حوالے سے پالیسی پر مطمئن نہیں کر سکی اپوزیشن اراکین نے حکومت سے نیشنل ایکشن پلان اور مدارس اصلاحات سمیت کالعدم تنظیمیں کے خلاف کاررائیوں پر جواب طلب کر لیا، مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اجلاس میں تمام پارلیمانی رہنماؤں نے کھلے زہن سے شرکت کی اور بات چیت کی اور اپوزیشن نے حکومت سے جو وضاحت طلب کی ہے اس کا جواب دیا جائے گا، قائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع حکومت اپوزیشن کا نہیں بلکہ ریاست کا مسئلہ ہے، حکومت سے پوچھے گئے سوالات کی تفصیل 31 جنوری کو دی جائے گی، شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی بریفنگ نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے، وزیر قانون کے علاوہ وزیر خزانہ بھی مشاورتی اجلاس میں شریک تھے، انہوں نے وعدہ کیا کہ جو سوالات اٹھائے گئے اگلے اجلاس میں ان کے جواب دیں گے،جنہوں نے کہا کہ دہشتگردی پر ان کیمرہ جوائنٹ سیشن بلایا جائے اور حساس ادارے اس میں بریفنگ دیں، معاملات حساس ہیں اس پر ابھی زیادہ بات نہیں کر سکتے قوم ضرب عضب کی کامیابیوں کا اعتراف کرتی ہے۔