سینٹ ، راحیل شریف کی بطور سربرہ اسلامی اتحاد تقرری پر گرما گرم بحث

خواجہ آصف نے اوپن خط بالا میں پیش کردیا راحیل شریف عمرے کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب گئے ہیں ،تقرری پر باقاعدہ منظوری لی نہ آگاہ کیا ، بیورو کریسی یا کسی بھی سرکاری عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد سروسز رولز میں تقرری کی تمام تفصیلات موجود ہیں ، ایسا پہلی بار ہوا ہے اس حوالے سے رولز میں ترمیم کرینگے ، وزیر دفاع تمام خدو خال کا جائزہ لے رہیں ہیں فی الحال تبصرہ نہیں کرسکتے ، سرتاج عزیز تقرری پر سخت تشویش ہے ، خارجہ پالیسی پر اثرات مرتب ہونگے ، فرحت اللہ بابر مشترکہ اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا پاکستان کسی ایسے اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا کہ مستقبل میں پاکستان کو خطرات لاحق ہو، اعظم سواتی تقرری ہوئی تو پاکستان شام بن جائے گا اور مسلکی بنیادوں پر ایک نئی جنگ شروع ہوجائے گی، سینیٹر الیاس بلور، راحیل شریف اپنی پوزیشن واضح کریں ، سینیٹر تاج حیدر ابھی تقرری ہوئی نہ پاکستان سعودی عرب نے کوئی بیان جاری کیا ہے اسے متنازعہ نہ بنایا جائے ، عبدالقادر بلوچ اگر رولز میں ترمیم کرنا پڑی تو ایوان بالا کو آگاہ کریں، تقرری ہوئی تو معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائیگا ، چیئرمین سینٹ رضا ربانی

جمعرات 12 جنوری 2017 13:27

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جنوری۔2017ء )وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کی اسلامی ممالک کے اتحاد کے سربراہ تقرری اور ر قوائدضوابط سے متعلق محکمہ دفاع کا اوپن خط ایوا ن بالا میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے وفاقی حکومت، جی ایچ کیو یا افواج پاکستان سے باضابطہ منظوری نہیں لی گئی۔بد ھ کے روز ایوان بالا میں اس معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی، حکومتی اور اپوزیشن سینیٹر نے سخت تنقید کی ۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انکی تقرری کی باضاطہ انہوں نے منظوری نہیں دی اور نہ ہی انہوں نے افواج پاکستان اور جی ایچ کیو کو باضابطہ آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف عمرے کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب گئے تھے،خواجہ آصف نے کہا کہ بیوروکریسی یا کسی بھی سرکاری عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد سروسز رولز میں تقرری کے حوالے سے تمام تفصیلات موجود ہے،یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کسی سابق آرمی چیف کو اتنے بڑے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے،اس حوالے سے رولز میں ترمیم کریں گے،جس پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ اگر رولز میں ترمیم کرنا پڑی تو ایوان بالا کو آگاہ کریں، مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ تمام خدو خال کا جائزہ لے رہے ہیں، اس معاملے پر انہوں نے تبصر ہ کرنے سے گریز کیا، پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس تقرری پر ہمیں سخت تشویش ہے، اس سے ہماری خارجہ پالیسی پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے ، انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ پاکستان کسی بھی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا اور اگر یہ تقرری ہوئی تو پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات پر اسکے اثرات مرتب ہوں گے ،انہوں نے کہا یہ اتحاد بظاہر دہشتگردی کے خلاف ہے لیکن اگر ایران نے کوئی نیا اتحاد بنا لیا جس کا سربراہ پاکستان کا کوئی نیا 3سٹار جنرل بنا تو پھر مسلکی اختلاف پیدا ہونگے ، انہیں قوائد کے تحت 10ماہ تک کسی بھی عہدے پر فائز نہیں ہونا چاہئیے تھا ۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پاکستان کسی ایسے اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا، جس سے مستقبل میں پاکستان کو خطرات لاحق ہو، جنرل راحیل شریف کے ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ سنبھالنے کے حوالے سے ابھی مدت پوری نہیں ہوئی ہے ، انہیں اس عہدے پر فائز نہیں ہونا چاہئیے ، پاکستان ایک نیوکلیئر ملک ہے ہمیں احتیاط سے آگے بڑھنا ہوگا ، سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ اگر یہ تقرری ہوئی تو پاکستان شام بن جائے گا اور مسلکی بنیادوں پر ایک نئی جنگ شروع ہوجائے گی اور پاکستان متنازعہ بن جائے گا، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ابھیتقرری نہیں ہوئی اگر یہتقرری ہوئی تو اس معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لائینگے ۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو پاکستان کے وسیع مفاد میں سوچنا چاہئے وہ پاکستان کے خیرخواہ ہیں وفاقی وزیر سیفران ، لفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ابھی یہ تقرری نہیں ہوئی اور نہ اس حوالے سے سعودی عرب یا پاکستان نے باضابطہ اعلان جاری کیا ہے اسے متنازعہ نہ بنایا جائے ، سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ جنرل راحیل شریف اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں وہ پاکستان کے قابل فخر جنرل ہیں ۔