چھٹی مردم شماری کے نتیجے میں ممکنہ نئی حلقہ بندیاں

2018کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی کی نشستوں میں پانچ سے پندرہ تک اور قومی اسمبلی کی پانچ سے سات تک اضافہ کا امکان پیدا ہو گیا

جمعہ 30 دسمبر 2016 11:18

پشاور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2016ء)مارچ 2017کے ممکنہ چھٹی مردم شماری کے نتیجے میں ممکنہ نئی حلقہ بندیوں سے 2018کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی کی نشستوں میں پانچ سے پندرہ تک اور قومی اسمبلی کی پانچ سے سات تک اضافہ کا امکان پیدا ہو گیا ہے ۔ قیام پاکستان سے لیکر اب تک ملک میں پانچ بار مردم شمار ی ہو چکی ہے ۔ آخری مردم شماری سات سال کی تاخیر سے 1998میں کرائی گئی ۔

جبکہ چھٹی مردم شماری 2008میں ہونی تھی جو کہ آٹھ سال کی غیر معمولی تاخیرکے باوجود نہیں ہو سکی تاہم سپریم کورٹ کے انتہائی سخت احکامات کی وجہ سے وفاقی حکومت نے مارچ 2017کو ملک میں چھٹی مردم شماری کرانے کے لئے تیار ہو چکی ہے ۔ سپریم کورٹ کے مردم شماری کے فیصلے سے پہلے اقوام متحدہ کے نسلی امتیاز کے حوالے سے قائم کمیٹی نے بھی اگست 2016میں پاکستان میں مردم شماری نہ ہونے پر اپنے تشویش کا اظہار کر چکی ہے ۔

(جاری ہے)

ملک میں پہلی مردم شماری 1951میں ، دوسری 1961میں تیسری 1972میں ، چوتھی 1981میں اور پانچویں اور آخری بار 1998میں کرائی گئی ۔ یعنی ملک میں آخری بار مردم شماری اٹھارہ سال پہلے ہو ئی تھی اور تب سے لیکر اب تک قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ اور انتخابات جیسے اہم معاملات مخصوص اندازوں پر چلائے جا رہے ہیں ۔ حالانکہ ایسے اندازوں پرمردم شماری میں شفافیت کے عمل کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے سقوط ڈھاکہ جیسا سانحہ پیش آیا ہے۔ صوبائی دارلحکومت پشاور کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں اضافہ حلقہ بندیوں کے بعد ہو جائیگا ۔ اور انتخابات ممکنہ طور پر نئی حلقہ بندیوں پرکی جائیگی ۔