دسمبر 2019 تک پاکستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال فعال ہو جائے گا،عمران خان

پاکستان میں انصاف کا کوئی نظام موجود نہیں ،ملک میں معاشی اور تعلیمی نا انصافی ہے، ہم نے علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح کے فلسفوں کو چھوڑ دیا ہے،چیئرمین تحریک انصاف

جمعہ 30 دسمبر 2016 11:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی میں دسمبر 2019 تک پاکستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال فعال ہو جائے گا۔پاکستان میں انصاف کا کوئی نظام موجود نہیں جب کہ ملک میں معاشی اور تعلیمی نا انصافی ہے، ہم نے علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح کے فلسفوں کو چھوڑ دیا ہے، یہ ملک اس لئے نہیں حاصل کیا گیا تھا کہ ٹاٹا کی جگہ ہم پر شریف اور زرداری مسلط ہو جائیں۔

پاکستان کے 90فیصد لوگ کینسر کا علاج نہیں کراسکتے ہیں۔ملک میں عام آدمی کے لیے کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے۔عام افراد نے شوکت خانم اسپتال کے لیے دل کھول کر عطیات دیئے ہیں۔اسپتال کے لیے زمین کی فراہمی پر ڈی ایچ اے سٹی کا شکرگذار ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ڈی ایچ اے سٹی کراچی میں ملک کے تیسرے شوکت خانم کینسر اسپتال کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کینسر کا علاج بہت ہی مہنگا ہے اور اگر ابتدائی سطح پر اس علاج کی تشخیص نہ ہو تو کینسر کے علاج پر کروڑوں روپے لگ جاتے ہیں، اس کا اندازہ مجھے اس وقت ہوا جب میں اپنی والدہ کو علاج کے لئے بیرون ملک لے کر گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ لاگت کی وجہ سے 90 فیصد پاکستانی کینسر کا علاج نہیں کرا سکتے لیکن شوکت خانم اسپتال میں 75 فیصد مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے اور اب تک صرف کینسر کے علاج پر 26 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، کراچی کے شوکت خانم اسپتال میں مریضوں کو کھانا بھی مفت ملا کرے گا، 29 دسمبر 2019 تک پاکستان کا سب سے بڑا شوکت خانم کینسر اسپتال فعال ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھوٹا سا طبقہ امیر اور باقی غریب ہو رہے ہیں، قائد اعظم اور علامہ اقبال کیفلسفلے پر عمل کئے بغیر ہم اس ملک کو فلاحی ریاست نہیں بنا سکتے اور ملک کو فلاحی ریاست بنائے بغیر اسے نہیں چلایا جا سکتا۔مران خان نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنایا گیا تھا۔یہ ایک وڑن تھا، ہم اس وڑن سے ہٹ گئے ہیں۔وی آئی پی کلچرنہ ہوتوامیروں کواحساس ہوگاکہ غریبوں کاعلاج کیسے ہوتا ہے۔

شوکت خاتم اسپتال میں انسانوں میں فرق نہیں کیاجاتا۔شوکت خانم اسپتال لاہور اور پشاور میں کررہا ہے۔اب ہم نے کراچی میں اس کا سنگ بنیا رکھا ہے۔کینسراسپتال میں علاج، کھانے اوردیگرتمام سہولیات مفت ہونگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے90 فیصد لوگ کینسر کا علاج نہیں کر اسکتے ہیں۔عام آدمی کے لیے کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے۔عمران خان نے کہا کہ بڑے کام کے لیے کشتی جلانے کا مقصد پیچھے نہ ہٹنا ہے۔

عام آدمی نے شوکت خانم ہسپتال کے لیے دل کھول کر عطیات دیے ہیں۔اصل میں یہ اسپتال بچوں نے بنایا ہے بچوں کا جوش و جذبہ دیکھنے کے قابل تھا۔انہوں نے کہا کہ سب کہتے تھے کہ کینسر کا علاج مفت نہیں ہوسکتا ہے لیکن ہم نے 75فیصد لوگوں کا مفت علاج کیا ہے۔شوکت خانم اسپتال میں مفت علاج پر 26 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1990میں پنجاب حکومت کینسر اسپتال بنانے کی کوشش کررہی تھی اس منصوبے کا ناکام ہی ہونا تھا کہ کیونکہ وزیراعلیٰ میاں نواز شریف تھے