مردان میں طالبات کیلئے پاکستان کی تاریخ کے پہلے گرلز کیڈٹ کالج کی منظوری دی جا چکی ہے،مشتاق احمد غنی

جمعرات 29 دسمبر 2016 10:36

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29دسمبر۔2016ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ مردان میں طالبات کیلئے پاکستان کی تاریخ کے پہلے گرلز کیڈٹ کالج کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔محکمہ مواصلا ت و تعمیرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 34ارب روپے کے خر چ سے سوات ایکسپریس وے کو دسمبر 2017تک مکمل کیا جائے گا۔

مرگلہ ہلز سے چھانگلہ گلی تک سڑک کی تعمیر کیلئے 67کروڑ روپے مختص کئے گئے ۔حیات آبادیونیورسٹی ٹاؤن اور ریگی ماڈل ٹاؤن کی سڑکوں کیلئے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔15کلومیٹر طویل پشاور کوہاٹ بائی پاس روڈ کیلئے اراضی کے حصول کیلئے50کروڑ روپے مختص جبکہ مجوزہ پشاور کوہاٹ بائی پاس روڈپرفلائی اوور تعمیر کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں حکومت کی دو سالہ کارکردگی اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ پشاورمیں 23کلومیٹر طویل ریپڈبس سروس کا منصوبہ 20ارب کی لاگت سے آئندہ سال دسمبر تک مکمل کیا جائے گا34ارب روپے کے خر چ سے سوات ایکسپریس وے کو دسمبر 2017تک مکمل کیا جائے گامحکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم رواں سال 72منصوبوں کیلئے 12ارب 45کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

صوبے میں موجود 200واٹر سپلائی سکیموں کو شمسی توانائی سے چلایا جائے گا۔موجودہ صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی تنخواہوں میں 200سے300فیصد تک اضافہ کیا ہے۔کالج کونسل کے ذریعے46سرکاری کالجز کی مرمت جون 2016تک مکمل کی جا چکی ہے جس کے لئے 59ملین روپے کی رقم مختص ہے۔4پبلک لائبرریز کی تعمیر پر کام جاری ہے جبکہ سرکاری لائبریریز اورآرکائیوز کی تزین و آرائش اور ترقی پر 35 ملین روپے خرچ کئے جاچکے ہیں ۔

اس کے علاوہ پبلک لائبریریز کی مرمت اور مینٹیننس کیلئے 24ملین روپے کی رقم مختص ہے۔مزید برآں خیبر پختونخوا میں موجود پبلک لائبریریز میں سکیننگ ، ڈیجٹلائزیشن اور کمپیوٹرائزیشن پر 30ملین روپے خر چ کئے گئے ہیں۔صوبے کے کالجز میں ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ اور ٹیچر ٹریننگ پر 25.465ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام میں ٹیچر انگیج منٹ کیلئے 200ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

نوشہر ہ اور ایبٹ آباد میں گرلزہوم اکنامکس کالجز کی تعمیر پر ابھی کام جاری ہے۔مردان وومن یونیورسٹی کی تعمیر پر کام جاری ہے جس کیلئے 100ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔خیبر پختونخوا میں نالج سٹی کی فزیبیلٹی سٹڈی مکمل کرنے کیلئے 10ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ حویلیاں کیمپس کویونیورسٹی کا درجہ دینے کیلئے 65ملین روپے دئیے گئے ہیں۔غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کو 100ملین روپے جبکہ 16پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو 2085ملین روپے دئیے جا چکے ہیں۔

مزید برآں 14سرکاری کالجز میں اضافی سہولیات کی فراہمی کیلئے 121.341ملین روپے دئیے جا چکے ہیں جبکہ مردان میں طالبات کیلئے پاکستان کی تاریخ کے پہلے گرلز کیڈٹ کالج کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔محکمہ مواصلا ت و تعمیرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ34ارب روپے کے خر چ سے سوات ایکسپریس وے کو دسمبر 2017تک مکمل کیا جائے گا۔مرگلہ ہلز سے چھانگلہ گلی تک سڑک کی تعمیر کیلئے 67کروڑ روپے مختص کئے گئے ۔

حیات آبادیونیورسٹی ٹاؤن اور ریگی ماڈل ٹاؤن کی سڑکوں کیلئے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔15کلومیٹر طویل پشاور کوہاٹ بائی پاس روڈ کیلئے اراضی کے حصول کیلئے50کروڑ روپے مختص جبکہ مجوزہ پشاور کوہاٹ بائی پاس روڈپرفلائی اوور تعمیر کیا جائے گا۔ایبٹ آباد ہری پور مانسہرہ اور کوہاٹ شہر میں فلائی اوورز تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا ۔اسی طرح محکمہ آبپاشی کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ محکمہ آبپاشی کے شعبہ کیلئے اے ڈی پی میں 208منصوبوں کیلئے 6ارب 93کروڑ روپے مختص ہیں۔

ضلع نوشہرہ میں جڑوبہ ڈیم اور ہری پور میں چاپرہ ڈیم دریائے کابل پر موٹر وے پل سے لے کر خویشگی نوشہرہ تک حفاظتی پشتوں کی تعمیر ،ضلع دیر اپر میں کلکوٹ آبپاشی کے منصوبے کے ساتھ سیلاب سے بچاؤ کے منصوبے شامل ہیں۔ضلع مانسہرہ میں سرن بنک کینال تعمیر کیا جائے گا جس سے 12 ہزار ایکٹر رقبہ سیراب ہو گا جبکہ ٹیو ب ویلوں کو شمسی توانائی کے آلات سے منسلک کیا جائے گا جس سے 3لاکھ 27ہزار ایکٹر اراضی سیراب ہو گی۔

محکمہ خوراک کی دو سالہ کارکردگی کے با رے میں ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں گوداموں کی تعمیر ومرمت کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شعبہ خوراک کے 11منصوبوں کیلئے 73کررڑ روپے رکھے گئے ہیں۔محکمہ قانون و انصاف کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ قانون و انصاف کے شعبے کے حواے سے انہوں نے کہا کہ35منصوبوں کیلئے ایک ارب 37کروڑ روپے مختص ہیں جبکہ ضلع سوات اور ایبٹ آباد میں وکلاء کیلئے بار روم کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

صوبہ بھر میں موبائل کورٹس کے علاوہ ضرورت کی بنیاد پر مختلف اضلاع میں عدالتوں کے طریقہ کارکو بہتر بنانے کیلئے کورٹ آٹومیشن کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔محکمہ کھیل ، سیاحت و ثقافت کے بارے میں ان کا کہنا تھاکہ شعبہ کھیل، سیاحت،ثقافت اور امور نوجوانان کے متعد د منصوبوں کیلئے 7ارب روپے مختص ہیں جس سے سیر و تفریح کیلئے تحصیلوں کی سطح پر سپورٹس سٹڈیمز جبکہ نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلئے 2ارب رکھے گئے ہیں۔

محکمہ صنعت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شعبہ صنعت کے 26منصوبوں کیلئے ایک ارب46کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔پشاور میں نئے صنعتی زون کا قیام جبکہ چارسدہ او ر صوابی میں یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے نئے کیمپس کا قیام شامل ہے۔محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم رواں سال 72منصوبوں کیلئے 12ارب 45کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

10ارب 64جاری منصوبوں کیلئے جبکہ 2 ارب 42کروڑ رپے 8نئے منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔طلبہ و طالبات کیلئے 160نئے پرائمری سکول جبکہ 100نئے سیکنڈری سکول قائم کئے جارہے ہیں ۔اس کے علاوہ گورنمنٹ ہائی و ہائیر سیکنڈری سکولوں میں 500آئی ٹی لیب بھی قائم کی جارہی ہے۔چھٹی تادسویں جماعت کی طالبات کیلئے200روپے ماہانہ وظیفہ پروگرام جاری ہے۔ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں جاری منصوبوں کے علاوہ کئی دیگر نئے منصو بے شروع کرنے کیلئے صوبائی حکومت نے منصوبہ بندی کی ہے۔

پشاور میں ٹرک ٹرمینل کے قیام کیلئے زمین کی خریداری جبکہ صوبائی سطح پر ٹرانسپورٹ سٹیشنز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔پشاور میں 23کلومیٹر طویل ریپڈبس سروس کا منصوبہ 20ارب کی لاگت سے آئندہ سال دسمبر تک مکمل کیا جائے گا۔رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں آبنوشی کے 89منصوبوں کیلئے 4ارب 15کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ صوبے کی سطح پر گریویٹی بیسڈ واٹر سپلائی سکیم کی تعمے کا منصوبہ شامل ہے۔

صوبے میں موجود 200واٹر سپلائی سکیموں کو شمسی توانائی سے چلایا جائے گا۔سیف بلڈ ٹرانسفیوژن سنٹر کا قیام۔190ملین روپے کی لاگت سے حیات آباد میں اپنی نوعیت کے پہلے سیف بلڈ ٹرانسفیوژن سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو پشاور ڈویژن کے تمام سرکاری ہسپتالوں کو محفوظ خون فراہم کر رہا ہے جو مریضوں کو مفت فراہم کی جا رہی ہے۔ایسے ہی سیف بلڈ ٹرانسفیوژن سنٹرز ڈی آئی خان ایبٹ آباد اور سوات میں بھی قائم کئے جا رہے ہیں۔

میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹس ریفارمز ایکٹ۔جس کے تحت اب تک صوبے کے آٹھ بڑے تدریسی ہسپتالوں کو مکمل مالی و انتظامی خود مختاری دی گئی ہے۔ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ۔ جس کے ذریعے تمام نجی و سرکاری طبی مراکز اور لیبارٹریز میں علاج معالجے کے بہتر معیار کو یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔خیبر پختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن ایکٹ۔جس کے ذریعے صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ایم آر آئی اور سٹی سکین کی فراہمی سمیت تشخیص کے شعبے کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔

خیبر پختونخوا فارمیسی کونسل نے اس سال مختلف کیٹگری کے 2800لائسنس جاری کئے۔آر ٹی ایس کے حوالے سے انہوں نے کہا خدمات تک رسائی کے تحت مختلف شعبوں میں خدمات کیلئے 8,576,440درخواستیں موصول ہوئیں۔جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے 8,570,603 درخواستوں پر خدمات فراہم کی گئیں جو 99.93فیصد بنتے ہیں۔آر ٹی آئی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ معلومات تک رسائی کے قانون کی موثر نفاذ کے تحت مختلف شہریوں کی طرف سے 8092اپیلیں موصول ہوئیں جن میں سے 5279اپیلوں پر کاروائی ہوئی جبکہ 594اپیلیں کاروائی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔

محکمہ معدنیات کے حوالے سے انہوں نے کہا گزشتہ ایک سال کے دوران صوبائی وزیر معدنی ترقی محترمہ انیسہ زیب طاہر خیلی کی قیادت میں صوبے کی معدنی ترقی کیلئے محکمہ معدنیات نے نمایاں اقدامات اٹھائے ہیں۔صوبے کا پہلا منرل سیکٹر گورننس ایکٹ2016ء صوبائی اسمبلی سے پاس کرایا گیا ہے۔اسی طرح صوبے میں معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے مختلف کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور حکومتی خزانے کو اس شعبہ سے زیادہ مالی فائدہ دینے کی غرض سے گزشتہ تین سالوں سے مختلف معدنی ٹائٹلز کی گرانٹنگ کے حوالے سے لگائی گئی پابندی اٹھائی گئی ہے۔اسی طرح محکمہ معدنیات نے 2015-16ء کے مالی سال میں 750 ملین روپے کے ریونیو ٹارگٹ کو بھی حاصل کیاہے۔

متعلقہ عنوان :