سپریم کورٹ کے نے ناقص دودھ،ناقص پانی فروخت کرنیوالی کمپنیوں کی انسپکشن کے لئے لوکل کمیشن تشکیل د یدیا، تفصیلی رپورٹ طلب

اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے، عدالت بچوں کو زہر پلانے کی اجازت نہیں دے گی اہم مسئلے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے،ریمارکس

بدھ 28 دسمبر 2016 09:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28دسمبر۔2016ء ) سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس مسٹر جسٹس ثاقب نثار لہ سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ناقص دودھ،ناقص پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی انسپکشن کے لئے لوکل کمیشن تشکیل دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے، عدالت بچوں کو زہر پلانے کی اجازت نہیں دے گی اہم مسئلے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

فاضل دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار بئیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ پی سی ایس آر لیبارٹری کی رپورٹ میں ثابت ہو چکا ہے کہ کھلے دودھ کے علاوہ ڈبہ بند دودھ میں ڈیٹرنٹ پوڈراور کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں۔ڈی جی فوڈ پنجاب نورالامین مینگل نے عدالت کو بتایا کہ ناقص اور غیر معیاری دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کو جرمانے کئے جا رہے ہیں اور ان کے خلاف قانون کے تحت نمٹا جا رہا ہے. انہوں نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی نے تین سو پانی کے نمونیاور دودھ کے تیس نمونے تجزیے کے لیئے لیبارٹری بھجوا دئیے ہیں. جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت فوڈ اتھارٹی کی لیبارٹری سے آگاہ ہے جہاں ترازو اور چند چیزوں کے علاوہ کوئی معیاری مشین موجود نہیں،،، عدالت نے فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا عدالت نے ناقص دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ زہریلا دودھ پلا کر شہریوں کو مارنے کی کوشش نہ کی جائے ،،عدلیہ بچوں کو زہریلہ دودھ پلانے کی اجازت نہیں دے سکتی. عدالت نے دودھ اور پانی کے بھجوائے گئے نمونوں کی رپورٹ آئیندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کا معیار جانچنے کے لئے لوکل کمیشن تشکیل دیتے ہوئے جامعہ رپورٹ طلب کر لی۔

(جاری ہے)

عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :