1999کے بعد سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں مسلسل اضافے کا رحجان جاری

گذشتہ سترہ برس میں قرضوں میں رکارڈ 19ہزار ارب روپے کا اضافہ

منگل 27 دسمبر 2016 11:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27دسمبر۔2016ء)1999کے بعد سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں مسلسل اضافے کا رحجان جاری ہے ،گذشتہ سترہ برس میں قرضوں میں رکارڈ 19ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوگیا جبکہ پاکستان آزاد ہونے کے پہلے باون سال تک قرضوں کا بوجھ 2ہزار 946ارب روپے تھا۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق1999میں جب مشرف نے اقتدار سنبھالا تو ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 2ہزار 946ارب روپے تھا جس میں ملکی قرضے 1ہزار 389ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں کا حجم 1ہزار 557ارب روپے تھا تاہم 9سال بعد 2008میں جب پاکستان پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی تو ملک پر قرضوں میں 3ہزار 180ارب روپے اضافہ ہوچکا تھا اور قرضوں کا مجموعی حجم 6ہزار 126ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔

پیپلز پارٹی کے پانچ سال دور حکومت میں قرضوں میں 8ہزار 200ارب روپے کا اضافہ ہوا، مسلم لیگ نون حکومت نے 2013میں جب اقتدار سنبھالا تو قرضوں کا مجموعی حجم 14ہزار 318ارب روپے تھا جس کے تحت ملکی قرضے 9ہزار 522ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں کا حجم 4ہزار 797ارب روپے تھا۔

(جاری ہے)

موجودہ دور حکومت کے پہلے سوا تین سال میں ملکی و غیر ملکی قرضوں میں تقریبا8ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے تحت ملکی قرضوں میں 5ہزار ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں میں 2ہزار 700ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

اس کے علاوہ موجودہ حکومت نے برآمدات میں کمی ،غیر ملکی ادائیگیوں کے توازن پر بڑھتے ہوئے دباواور زرمبادلہ کے ذخائر کو ایک خاص سطح پر برقرار رکھنے کیلئے 30جون 2018تک1260ارب روپے کے مزید غیر ملکی قرضے لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے جس سے قرضوں کے حجم میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ عنوان :