خیبر پختونخوا حکومت کی صوبے کے جنوبی اضلاع میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر مزید لائسنس اور ٹھیکے نہ دینے کی درخواست

منگل 27 دسمبر 2016 11:01

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27دسمبر۔2016ء) خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے جنوبی اضلاع میں تیل اور گیس کی تلاش کے لئے صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر مزید لائسنس اور ٹھیکے نہ دینے کی درخواست کی ہے اور ایسا کرنے کی صورت میں ایسے غیر آئینی قرار دیا ہے ۔خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے وفاقی ڈائریکٹر جنرل برائے پیٹرولیم” کنسیشن“ کے نام ارسال کئے جانیوالے مراسلے میں صوبائی حکومت نے موقف اختیارکیاہے کے ڈائریکٹریٹ آف پٹرولیم کنسیشن کی جانب سے تیل و گیس کی تلاش کے لئے جاری کئے لائسنس اور ٹھیکہ 2017ء میں ختم ہورہے ہیں جبکہ کچھ کمپنیاں اپنا کام قبل از وقت ختم کر چکی ہیں یہ پٹرولیم لائسنس عرصہ تین سال کے لئے جاری کئے گئے تھے جسے تیل اور گیس والے علاقوں میں عرصہ تین سال کے دوران مکمل کرنا تھا۔

(جاری ہے)

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 172 (3) کے تحت قدرتی گیس اور تیل کی تلاش سے متعلق منصوبے پر وفاق اور صوبے کی مشاورت نے عمل درآمد کیا جائے گا ،وفاقی اور صوبے میں قدرتی گیس اور تیل دورسا حصہ ہے اس لئے آئین کے آرٹیکل 154(1) کے تحت تیل و گیس سمیت قدرتی وسائل اور ان اداروں کی نگرانی اور کنٹرول کا اختیار مشترکہ مفادات کونسل کے پاس ہے ۔

اسی طرح آئین کے آرٹیکل 172 (3) کے تحت قدرتی گیس اور تیل کا veste وفاق اور صوبے کے درمیان مشترکہ اور برابر ہے اس لئے قدرتی گیس اور تیل سے متعلق کوئی بھی فیصلہ خیبر پختونخوا حکومت کی مشاورت اور منظوری کی ضرورت ہوگی۔، اس لئے آئین کے آرٹیکل 172 (3)اور آرٹیکل 154 (1)کے تحت خیبر پختونخوا حکومت کی اجازت کے بغیر تیل و گیس کی تلاش کے لئے کسی بھی نیالائسنس جاری کیا جائے نہ ہی ختم ہونے والے پرانے لائسنس کی تجدید کی جائے اور اس حوالے سے کوئی بھی غیر آئینی اور غیر قانونی تصور کیا جائے گا اور آئین سے انحراف ہوگا جس سے محکمہ پانی و بجلی کے لئے قانونی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :