27دسمبر کو خوشخبری دونگا، عوام کیلئے مایوسی نہیں ، امید کا پیغام لے کر آیا ہوں ، آصف علی زرداری

اپنے گھوڑے والے دوستوں ، سیاسی اداکاروں سے کہتا ہوں میں بھاگا نہیں لوٹ آیا ہوں ،اللہ کے فضل ، مسلح افواج کی طاقت اور عوام کے اتحاد سے پاکستان کی جغرافیائی سرحدیں پوری طرح محفوظ ہیں ، شریک چیئرمین میں آپ لوگوں کے اس خلوص اور پیار کو کبھی فراموش نہیں کر سکتا ، جس کا مظاہرہ آپ لوگوں نے بی بی کی لاہور آمد کے موقع پر کیا تھا مقبوضہ کشمیر میں پاکستان جھنڈا جدوجہد کی علامت بن گیا ، کشمیر پاکستان کا حصہ بن کر رہے گا، پاکستان کبھی ناکام ریاست نہیں بنے گا، ہم اپنے ملک کو شام نہیں بننے دیں گے، سی پیک منصوبہ پاکستان اور خطے میں ترقی کی نئی راہیں متعین کرے گا پاکستان کھپے کے نعرے کو لے کر ہم آگے چلیں گے ، ماضی میں اس وقت کی کئی طاقتوں نے ہمیں چلنے نہیں دیا ، دوبارہ ایوانوں میں آئینگے، مرکز میں ہماری حکومت ہو گی ۔ 27 دسمبر کو کچھ نئی خوش خبریاں دوں گا ، وطن واپسی پر جلسے سے خطاب

ہفتہ 24 دسمبر 2016 11:03

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں اپنے گھوڑے والے دوستوں اور سیاسی اداکاروں سے جو یہ کہتے تھے کہ میں بھاگ گیا ہوں ، واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں لوٹ آیا ہوں۔ عوام کے لیے مایوسی نہیں بلکہ امید کا پیغام لے کر آیا ہوں ۔ اللہ کے فضل ، مسلح افواج کی طاقت اور عوام کے اتحاد سے پاکستان کی جغرافیائی سرحدیں پوری طرح محفوظ ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں پاکستان جھنڈا جدوجہد کی علامت بن گیا ہے ۔ کشمیر پاکستان کا حصہ بن کر رہے گا ۔ پاکستان کبھی ناکام ریاست نہیں بنے گا ۔ پاکستان کو ہم شام نہیں بننے دیں گے ۔ سی پیک منصوبہ پاکستان اور خطے میں ترقی کی نئی راہیں متعین کرے گا ۔ سرمایہ داروں کے آگے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔

(جاری ہے)

عوام کی طاقت سے انہیں روکیں گے ۔پیپلز پارٹی دوبارہ ایوانوں میں آئے گی اور مرکز میں ہماری حکومت ہو گی ۔

27 دسمبر کو کچھ نئی خوش خبریاں دوں گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی سہ پہر 18 ماہ تک بیرون ملک قیام کے بعد دبئی سے کراچی پہنچنے کے بعد اولڈ ٹرمینل شاہراہ پر منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سابق صدر نے بم پروف ٹرک پر کھڑے ہو کر عوام سے خطاب کیا ۔ انہوں نے عوامی نعروں کا پرجوش انداز میں جواب دیا ۔ ٹرک پر ان کے ہمراہ سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف ، شیری رحمن ، خورشید شاہ ، رحمن ملک ، قمر زمان کائرہ ، نثار کھوڑو ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی ، سندھ کابینہ کے تمام ارکان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔

سابق صدر خطاب کے بعد بذریعہ ہیلی کاپٹر پہنچ گئے ۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی تقریر کا آغاز جئے بھٹو اور پاکستان کھپے کے پرجوش نعروں سے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو میرا سلام پہنچے ۔ انہوں نے شہید بے نظیر بھٹو کے بھائیوں ، بہنوں اور ان کے چاہنے والوں کو بھی سلام پیش کیا ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ میں آپ لوگوں کے اس خلوص اور پیار کو کبھی فراموش نہیں کر سکتا ، جس کا مظاہرہ آپ لوگوں نے بی بی کی لاہور آمد کے موقع پر کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ میرے لیے وہ دن فراموش کرنا بھی ممکن نہیں ، جب بی بی کراچی پہنچی تھیں تو ان کے استقبال کے لیے آنے والے ہمارے بچوں اور دوستوں کو بے رحمی سے شہید کیا گیا لیکن ہمارے بہادر کارکنوں نے لاشیں اٹھانے کے ساتھ ساتھ شہید بے نظیر بھٹو کو بحفاظت گھر پہنچایا ۔ سابق صدر نے کہا کہ دنیا میں اس وقت بہت سی اہم چیزیں ہو رہی ہیں لیکن میں لوگوں کے لیے مایوسی لے کر نہیں آیا ہوں بلکہ ان کے لیے امید کا پیغام لے کر آیا ہوں اور یہ بڑی اطمینان بخش بات ہے کہ اللہ کے فضل ، مسلح افواج کی طاقت اور عوام کے اتحاد سے ہماری سرحدیں پوری طرح محفوظ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے سے کشمیر میں پاکستان کا جھنڈا اس وقت جدوجہد کی علامت ہے ۔ انہوں نے پرجوش انداز میں یہ نعرہ بھی لگایا کہ ہم لے کر رہیں گے کشمیر اور کشمیر بن کر رہے گا پاکستان ۔ انہوں نے حریت پسند کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر کشمیری نوجوان بھارتی فوج اور ہندو سامراج کے سامنے جس جرأت کے ساتھ لڑ رہے ہیں اور جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں ، ان کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جا سکتا ۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ جب کوئی قوم پورے عزم اور حوصلے کے ساتھ جدوجہد کرتی ہے تو اس کے حوصلے کو کوئی نہیں توڑ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا میں جس جگہ بھی گئے انہوں نے بھرپور انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا اور دنیا کو یہ باور کرایا کہ پاکستان شرپسندوں کا ملک نہیں ہے ۔ ہمارے پاس جمہوریت ہے ، جو مضبوط ہو رہی ہے ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آج کرسی پر کون ہے اور کل کون ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن آئے گا کہ عوام کی طاقت سے ہم پھر حکومت بنائیں گے ۔ ایوانوں میں بیٹھیں گے اور انشاء اللہ پاکستانی قوم کی تقدیر کو بدلیں گے ۔ سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اس وقت سوشل میڈیا کا دور ہے اور نوجوانوں میں سوشل میڈیا بہت زیادہ مقبولیت اختیار کر چکا ہے اور اب دنیا سوشل میڈیا کے گرد سمٹ چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی سوشل میڈیا نوجوانوں میں مقبول ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ٹی وی کا اثر بھی ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔ آج کا طالب علم کلاس میں سوشل میڈیا کی بدولت اپنے پروفیسر سے زیادہ معلومات حاصل کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دنیا کے سامنے جو پاکستانی قوم ہو گی ، وہ انتہائی ترقی یافتہ قوم ہو گی ۔ انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ( سی پیک ) کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ جس نے یہ منصوبہ بنایا اس سے تو پوچھا ہی نہیں گیا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صرف ٹھیکوں میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ان کی سوچ بھی چھوٹی ہے لیکن ہمارا تصور آنے والے بچوں کی ترقی کی جانب ہے ۔ جن میں بلاول کے اور ملک کے دوسرے بچوں کا مستقبل بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے سے اس پورے خطے میں ترقیاتی کام ہوں گے ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم کتابوں میں سلک روڈ کے بارے میں پڑھتے تھے اور اس وقت بہت سے امیر ملک ہوتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت مشرق کی اہمیت کا ہے اور مستقبل پاکستان اور چین کا ہے اور اس خطے کے لوگوں کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی قوم کسی اور قوم کے لیے کچھ نہیں کرتی ۔ باہمی ضروریات ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی وجہ بنتی ہیں ۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے سے نہ صرف پاکستان اور چین کو فائدہ ہو گا بلکہ اس منصوبے کے سبب خیبر پختونخوا ، سندھ پنجاب اور بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور انہیں پہلووں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے ۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بہت سے روڈ اور راستے بنیں گے لیکن یہ صرف منصوبے کا ایک فیکٹر ہے اور اس منصوبے کے اور بھی بہت سے دوسرے فیکٹر ہیں ، جن پر میں وقتاً فوقتاً جوں جوں ہماری جدوجہد آگے بڑھے گی ، میں اظہار خیال کرتا رہوں گا ۔ سابق صدر نے اپنے پرجوش خطاب میں اپنی سیاسی مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں جب بھی ملک سے باہر گیا ہمارے گھوڑے والے دوستوں اور سیاسی اداکاروں کی جانب سے کہا گیا میں ملک سے بھاگ گیا ہوں لیکن میں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے ذہنوں سے یہ فتور نکال دیں ۔

ہماری تو لاشیں بھی یہیں دفن ہیں ۔ ہم نے اسی ملک میں مرنا ہے اور گڑھی خدا بخش میں دفن ہونا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیسے پاکستان کے عوام کو تنہا چھوڑ سکتے ہیں اور وہ بھی ایسے وقت میں کہ جب ایک سرمایہ دار خاندان لوگوں پر ظلم کر رہا ہو ۔ ہم عوام کی طاقت سے انہیں روکیں گے ۔ ہم مزدوروں ، کسانوں ،نوجوانوں اور ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی ، سینیٹ اور پارلیمنٹ میں عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے ۔ اس ملک میں جمہوریت کو مضبوط کریں گے کیونکہ ہمارے نظریہ کے مطابق جمہوریت ہی سب سے بڑا انتقام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جئے بھٹو کا جذباتی نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کو بڑی بے رحمی سے شہید کیا گیا ۔

انہوں نے یاد دلایا کہ بی بی شہید نے امریکی کانگریس کے سامنے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کھپے کے نعرے کو لے کر ہم آگے چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس وقت کی کئی طاقتوں نے ہمیں چلنے نہیں دیا ۔ اپنے ہاتھوں سے حلقے بنائے لیکن اس کے باوجود بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر حکومت بنائی ۔

پہلی مرتبہ ہم نے اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کی ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بحث میں نہیں جانا چاہتا کہ میاں صاحب کا مینڈیٹ صحیح تھا یا نہیں لیکن ہم نے جمہوری طریقے سے انہیں اقتدار منتقل کیا تاکہ اس ملک میں جمہوریت چلتی رہے ۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس جمہوریت کا کوئی متبادل نہیں اور جمہوریت کا متبادل بہت ہی خوف ناک ہے ۔ ہم شام نہیں بننا چاہتے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی ناکام ریاست نہیں بنے گا اور ہم جمہوریت کو کبھی ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے ۔ اسی جمہوری نظام میں ہماری اور پاکستان کی آنے والی نسلوں کی ترقی اور کامیابی کا دارومدار ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے اپنے استقبال کے لیے آنے والے لوگوں کا پرجوش طریقے سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ پر فخر ہے ۔

جب بھی ہم نے آپ کو پکارا ، آپ دوڑے چلے آئے ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کا شہادت کے وقت بھی کلمہ طیبہ کے بعد اگر کوئی نعرہ رہا ہے تو وہ صرف جئے بھٹو کا نعرہ رہا ہے ۔ انہوں نے بڑے جذباتی انداز میں کہا کہ بھٹو کا فلسفہ شہید بے نظیر کی قربانی اور پیپلز پارٹی کی عظیم جدوجہد امر ہے اور امر چیزیں کبھی ختم نہیں ہوتیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج میں نے اپنا خطاب مختصر رکھا ہے ۔ 27 دسمبر کو دوبارہ ملاقات ہو گی ، اس میں زیادہ تفصیل سے خطاب کروں گا اور میرے خطاب میں کچھ خوش خبریاں بھی ہوں گی ۔