چاہتے ہیں وزیر اعظم سی پیک پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، پرویز خٹک

حکومت نے اس ملٹی بلین ڈالر پراجیکٹ میں شامل کرنے کے لئے کئی متبادل تجاویز پیش کی ، لوگوں کے وسیع تر مفاد میں اس منصوبے سے کم لاگت میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کئے جاسکیں، وزیراعلیٰ

جمعہ 23 دسمبر 2016 10:22

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23دسمبر۔2016ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم سی پیک پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور وزیراعظم خود اس کی صدارت کریں تاکہ وہ صوبے کے حوالے سے اپنے تحفظات اور تجاویزکو بہتر طور پر پیش کریں۔28اور29دسمبر2016کو متوقع سی پیک اجلاس کے سلسلے میں اسلام آباد میں چھٹے جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ان کی حکومت نے اس ملٹی بلین ڈالر پراجیکٹ میں شامل کرنے کے لئے کئی متبادل تجاویز پیش کی ہیں تاکہ لوگوں کے وسیع تر مفاد میں اس منصوبے سے کم لاگت میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کئے جاسکیں۔

گورنر خیبر پختونخوا انجینئر اقبال ظفر جھگڑا اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے بھی اجلاس میں شرکت کی جبکہ اجلاس کی میزبانی وفاقی وزیر احسن اقبال نے کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈیویلپمنٹ و مینجمنٹ کمپنی (EZDMC)غلام دستگیر ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا محمد اعظم خان اور دوسرے اعلیٰ افسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔چیف سیکرٹری سندھ و بلوچستان اور قومی تعمیر نو کے محکموں کے سربراہان بھی اجلاس میں موجود تھے۔

گورنر خیبر پختونخوا نے سی پیک میں فاٹا کو شامل کرنے پر وفاقی حکومت کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ کثیر اربوں ڈالر کے اس منصوبے سے پاکستان کے ہر حصے اور پاکستانی معاشرے کے ہر طبقے کو فائدہ پہنچے گا۔قبل ازیں خیبر پختونخوا کے وفد نے سی پیک میں شمولیت کے لئے کئی عدد تجاویز پیش کیں جن میں گلگت سے براستہ شندور،چترال،چکدرہ روٹ،دوسری تجویزقرا قرم ہائی وے علاقہ بشام سے براستہ شانگلہ،خوازہ خیلہ سے چکدرہ تک روٹ تاکہ یہ زیر تعمیر سوات موٹر وے سے ملحق ہو کر پورے ملک اور سی پیک سے بھی منسلک ہو سکے۔

تیسری تجویز انہوں نے یہ پیش کی کہ اس کو ضلع شانگلہ سے ضلع بونیرکے راستے صوابی تک ایم ون سے منسلک کیا جائے۔انہوں نے شندور ٹاپ چترال کے راستے شانگلہ اور درگئی کیساتھ گلگت کو منسلک کرنے کے لئے ایک متبادل ریلوے ٹریک کی تجویز بھی پیش کی۔یہ تمام راستے قراقرم ہائی وے کے ذریعے سی پیک کے لئے متبادل راستے فراہم کریں گے اور اس طرح سے افغانستان اور باقی یورو ایشیائی ممالک کو آسان ترین رابطے کے ساتھ ساتھ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں متبادل راستے کو یقینی بنائیں گے۔خیبر پختونخوا کے وفد نے خصوصی صنعتی زونز اور پن بجلی کے منصوبوں کے قیام کے لئے کئی عدد مقامات کے سلسلے میں تجاویز بھی پیش کیں۔

متعلقہ عنوان :