ملک کو شریف انٹرپرائز نہیں بننے دیں گے،ریگولیٹر اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنیکافیصلہ آئین سے متصادم ہے،سینیٹرز

تلور کا شکار کرنے والوں کو تلور کا رکھوالا بنا دیا گیا،قوانین کے تحت ریگولیٹریز کو متعلہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کیلئے سی سی آئی کی منظوری ضروری ہے،اعتزاز احسن بد نیتی کا عنصر واضح ہے،سحر کامران، اعظم سواتی،سسی پلیجو، فرحت اللہ بابر، سلیم مانڈووی والا، تاج حیدر،عثمان کاکڑ‘ طاہر مشہدی ‘صلاح الدین‘ جہانزیب کا سینٹ میں اظہار خیال

جمعرات 22 دسمبر 2016 10:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2016ء) ایوان بالا میں سینیٹرز نے حکومت کی جانب سے ریگولیٹر اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے فیصلے کو شدید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آئین سے متصادم ہے ملک کو شریف انٹرپرائز نہیں بننے دیں گے۔ جن اداروں نے وزارتوں کو چیک اینڈ بیلنس میں رکھنا تھا اس کو وزارتوں کے ہی ماتحت کردیا گیا ہے ان اتھارٹیز کے چیئرمینوں کا فرض ہے کہ اس فیصلہ کو نظر انداز کریں حکومت نے دراصل نیپرا کو ماتحت کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا ہے کیونکہ انہوں نے نندی پور پاور پلانٹ‘ سولر پلانٹ سمیت دیگر معاملات پر حکومت کو ٹف ٹائم دیا ہے۔

جس پر متعلقہ وزارتوں کے وزراء نے بھی برا منایا تھا اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون کل ایوان میں پالیسی بیان دیں گے بدھ کے روز ایوان بالا مین ریگولیٹریز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے ایشو پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے کہاکہ ایک میمورنڈم کے ذریعہ وزیراعظم نے ریگولیٹری اتھارٹیز جو کہ چلتے نظام پرنظر رکھنے کے لئے بنائی گئی ان محکموں کے سپرد کردیا ہے یہ بڑی الٹی گنگا بہی ہے یہ ایک واضح چال ہے وزارت پانی وبجلی کے ماتحت نیپرا کو ‘ وزارت آئی ٹی کے ماتحت فریکوینسی ایلولیشن بورڈ اور پی ٹی اے کو اور اوگرا کو وزارت گیس کے تحت کردیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو تلور کا شکار کرنے آرہے ہیں ان کو تلور کا رکھوالا بنا دیا گیا ہے۔ قوانین کے تحت ریگولیٹریز کو متعلہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے لئے سی سی آئی کی منظوری ضروری ہے اس کے علاوہ بجلی کی سپلائی‘ گیس کی قیمتوں کے حوالے سے معاملات بھی سی سی آئی میں جاتے ہیں میمورنڈم آئین سے متصادم ہے ان اتھارٹیز کے چیئرمینوں کا کام ہے کہ اس فیصلہ کو نظر انداز کریں۔

سینیٹر سحر کامران نے کہاکہ ریگولیٹری باڈیز کی خود مختاری اور شفافیت پر سمجھوتہ کیا گیا ہے حکمران ملک کو شریف انٹرپرائز بنا کر سارے معاملات اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں بد نیتی کا عنصر واضح ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں ایچ ای سی کو اسی طرح قابو کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا اگر کوئی سپریم کورٹ چلا گیا تو یہ بھی ختم ہوجائے گا سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ اس سارے عمل کی مذمت کرتے ہیں سی سی آئی کی 11 ماہ میٹنگ نہیں ہوئی وزیر نے 18 ویں ترمیم سے پہلے کے گئے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس کام کو کرنے کا اصل مقصد کچھ اور ہے۔ حکومت کی نظر نیپرا پر ہے سولر پاور پروڈکشن یونٹ نے نیپرا کو درخواست دی کہ ریٹ 14 روپے مقرر کریں۔ وہاں بات سامنے آئی کہ 14 روپے کیسے ہوسکتا ہے نیپرا نے کہا کہ ساڑھے آٹھ روپے میں آپ کو اختیار دے سکتے ہیں اس کیس کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیں تو صحیح چیزیں کھل کر سامنے آجائیں گی۔

سینیٹر سلیم مانڈووی والا نے کہا کہ حکومت نے یہ کام نیپرا کو ماتحت کرنے کیلئے کیا یہ صرف سوکر پلانٹ کیلئے نہیں ہے نندی پور پاور پلانٹ اور ایک اور معاملہ ہے جس کی وجہ سے دیا گیا ہے یہ ریگولیٹری بہترین عالمی پریکٹس کی بنیاد پر بنائی گئی تھی انہوں نے کہاکہ اسطرح کی شرائط آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے لونز میں بھی رکھی ہوئی ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ اس طرح کی ریگولیٹری اتھارٹیز عوام کے مفاد کے تحفظ کے لئے بنائی گئی ہے حکومت ماضی کی مثالیں دے رہی ہے کہ ایسے ہوتا رہا ہے انہوں نے انہیں ریگولیٹریز کو ان کے ماتحت کردیا ہے یہ ایک ظلم ہے بیرسٹر سیف نے کہا کہ اس ملک میں آوے کا آوہ ہی بگڑا ہوا ہے کسی کو کچھ پتہ نہیں ہے حکومت ہر چیز کو ماتحت کررہی ہے چنے کی رکھوالی پر بکرے کو رکھ دیا ہے سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ اگر ان اداروں سے بہتر کام اسی صورت میں لیا جاسکتا ہے جب صحیح لوگوں کو لایا جائے گا۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ اس عمل سے وزیراعظم کا اختیار کم ہوگیا ہے اور وزارتوں کو منتقل ہوگیا ہے اس میں کوئی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی سینیٹر عثمان خان کاکڑ‘ سینیٹر طاہر حسین مشہدی ‘ سینیٹر صلاح الدین ترمزی ‘ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے بھی بحث میں حصہ لیا۔