فوج اور حکومت کے درمیان تناؤ گورننس صحیح نہ ہونے پر ہوتا ہے،پرویز مشرف

نوازشریف سے اختلاف نجم سیٹھی کی وجہ سے ہوا تھا،نئے چیف جسٹس سے بہت سی توقعات ہیں،سابق چیف آف آرمی سٹاف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

منگل 20 دسمبر 2016 10:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20دسمبر۔2016ء)سابق صدر جنرل ریٹائر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فوج اور حکومت کے درمیان تناؤ گورننس صحیح نہ ہونے پر ہوتا ہے،نوازشریف سے اختلاف نجم سیٹھی کی وجہ سے ہوا تھا،نئے چیف جسٹس سے بہت سی توقعات ہیں۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ہر ادارے کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہوتی ہیں ملک میں گورننس صحیح نہ ہونے پر فوج اور حکومت میں تنازعہ پیدا ہوتا ہے جو نہیں ہونا چاہئے،قوم ہمیشہ آرمی چیف کے ساتھ ہوتی ہے اور ملکی صورتحال کو ٹھیک کرنے کیلئے لوگ آرمی سے رابطہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے اپنے دور میں فوج کے2 میجر جنرلز کو آرمی سے نکالنے کا کہا تو میں نے کہا کہ ایسا نہیں کرسکتا میں کسی کے کہنے پر کیسے2افسران کو نکال سکتا تھا میں نے کہا مجھے لکھ کر دیں ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے مجھے اور میری اہلیہ کو عمرے پر بلایا کارگل کی ٹینشن ختم،حالات معمول پر آگئے تھے نوازشریف سے اختلاف نجم سیٹھی کی وجہ سے ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں شاہ محمود نے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا،انہوں نے کشمیر اور افغان پالیسی پر بریفنگ کی درخواست کی تھی۔انہوں نے کہا کہ(ن) لیگ والے آئے روز ٹی وی پر جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں،میں گورننس کر رہا تھا،نوازشریف کے مقدمات دیکھنا میرا کام نہیں تھا،تمام معاملات کو نیب دیکھ رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔پرویز مشرف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سینئر جج کو چیف جسٹس بنایا جاتا ہے جو درست نہیں،سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس سے بہت سی توقعات ہیں