حکومت نام بدل کرکام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کررہی ہے، خورشید شاہ

وزیراعظم نیشنل سیکورٹی کمیٹی بنانے کاوعدہ پورانہیں کر رہے، نیکٹا فعال بناناان کی ذمہ داری ہے،حکمران سی پیک پراونرشپ لے رہی ہے قتل عام پرکوئی بات کرنے کو تیار نہیں، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی

منگل 20 دسمبر 2016 11:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20دسمبر۔2016ء)اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ نے کہاہے کہ حکومت نام بدل کرکام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کررہی ہے،وزیراعظم نیشنل سیکورٹی کمیٹی بنانے کاوعدہ کیاتھامگراس کوپورانہیں کررہے ،نیکٹاکوفعال بناناوزیراعظم کی ذمہ داری ہے ،حکمران جماعت سی پیک پراونرشپلے رہی ہے مگرقتل عام پرکوئی بات کرنے کوتیارنہیں ہے ،اگرآئی سی آئی جے کی رپورٹ جھوٹی ہے توبرطانیہ اورآئس لینڈکے وزراء اعظم نے کیوں استعفیٰ دیاتھا۔

پیرکوایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈرنے نکتہ اعتراض پربات کرتے ہوئے کہاکہ ان کاکہناتھاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں اتنے بڑے واقعات ہوچکے ہیں کہ اس واقعہ کی وجوہات کوجاننابہت ضروری ہے، پی آئی اے جہازکریشن کاواقعہ ہواہے ،اس کی تحقیقات کرنالازمی ہیں،اپوزیشن کاکام چیزوں کواجاگرکرناہوتاہے ،ہماری پارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کواہمیت دینے کی بات کی ہے، پیپلزپارٹی کاوزیراعظم پارلیمنٹ کوجوابدہ تھا،جب پارلیمنٹ میں مسائل ڈسکس نہ ہوں تومعاملات باہرچلے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ایک سچ کوسوجھوٹ جھٹلانہیں سکتے ،مانتے ہیں کہ آئی سی آئی جے کی رپورٹ میں صداقت نہیں ،مگرذہن میں ایک سوال اٹھتاہے کہ یوکے کاوزیراعظم ڈھائی گھنٹے تقریرکرتاہے آئس لینڈ کاوزیراعظم استعفیٰ دے دیتاہے،اگریہ جھوٹ تھاکہ دوبارقوم سے کیوں خطاب کیا،اگرجھوٹ تھاتوپارلیمنٹ میں بات کیوں کی،لوگوں کے ذہن میں چیزبیٹھ گئی ہے وہ اس کونہیں بھولیں گے،یہ چیزحقیقت بن چکی ہے ،اس کومسلم لیگ ن نے اپنے اوپربنایاہے ۔

خورشیدشاہ نے کہاکہ کوئٹہ کمیشن سپریم کورٹ کے موجودہ جج نے بنایاہے،56دن اس پرلگائے گئے ہیں کوئٹہ دھماکے میں بلوچستان کے اسی فیصداہم وکیل جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے ،میں الزام تراشی میں نہیں جاوٴں گاجن چیزوں کی جسٹس قاضی نے نشاندہی کی اس کی ہم نشاندہی کرتے آرہے تھے کہ سویلین کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پرعمل نہیں ہورہاتھا،نیشنل ایکشن پلان کے سلسلے میں اپوزیشن نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی ،پیپلزپارٹی دہشتگردی کے خلاف واضح پالیسی رکھتی ہے ،یہ انسان کی زندگی کوعزیزسمجھتی ہے ،میں اس میں نہیں جاوٴں گاکہ کالعدم تنظیموں کے لیڈروں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں مجھے یاد ہے کہ پی ٹی آئی کے کنونشن پرلاٹھیاں برسائی گئیں جبکہ دوسری جانب کالعدم تنظیم کوجلسہ کرنے کی اجازت دی گئی ۔

پاکستان میں ہراہم حلقہ پرکمیشن بنالیکن رپورٹ سامنے نہیں آئی ،یہ کمیشن سوموٹوکی بنیادپرقائم کیاگیااوراس کی رپورٹ سامنے آگئی۔کمیشن سپریم کورٹ کے جج کی کمیشن کی رپورٹ کولتاڑاگیاوہ صحیح نہیں ہے سپریم کورٹ کے ججوں کوسوچناچاہئے تھاکہ یہ پیپلزپارٹی کے خلاف نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کے خلاف ہے ،مسلم لیگ کے خلاف کوئی فیصلہ آئے گا یہ فیصلہ وہی ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ کوئی توسپریم کورٹ کے ججزکے خلاف فیصلہ کرنے والاہے،عزت دولت سے آف شورکمپنیاں بنانے سے نہیں ملتی،اس بات کوسراہنابھی چاہئے،ہماری جماعت نے نیشنل سیکورٹی بنانے کی بات کی ،پھرنیکٹاکوبھی فعال نہیں کیا گیا، نیکٹا کوفعال بناناوزیراعظم کی ذمہ داری ہے ،سی پیک کی اونرشپ لے رہے ہیں مگرجہاں قتل ہورہے ہیں وہاں یہ تواونرشپ نہیں لے رہے ،نام بدل کرکام کرنے والی کالعدم تنظیموں سے کیوں ملاقاتیں کررہے ہیں ،پاکستان کے اداروں کومضبوط کرنے کی ضرورت ہے ،اداروں سے ریاست مضبوط ہوتی ہے ،اس کی وجہ سے پارلیمنٹ کومحورنہ بنایاجائے