ملک میں قومی اتفاق رائے اور مسلم لیگ ن کی ناقص پالیسیوں پر موثر احتجاج کے لیے اپوزیشن کا گرینڈ الائنس تشکیل دیاجائے گا ، پیپلزپارٹی کی قیادت کا اتفاق

تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابط کئے جائینگے،حکومت نے 26دسمبر تک پیپلزپارٹی کے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو 27دسمبر کو شہید بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسہ میں بلاول حکومت کے خلاف احتجاج کا اعلان کریں گے احتجاج مختلف مراحل میں کیا جائے گا، آپشنز میں جلسے ،مظاہرے اور لانگ مارچ شامل ہوگا، دبئی میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے تین روزہ سے جاری مشاورتی اجلاس میں فیصلے سندھ کابینہ ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لے کر رپورٹ دی جائے ،جن وزراء کی کارکردگی بہتر نہیں ہوگی انہیں تبدیل کردیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت اقلیتی بل پر تمام جماعتوں سے مشاورت اور ان کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی مرتب کرنے کی بھی ہدایت

اتوار 18 دسمبر 2016 05:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2016ء)پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے طے کیا ہے کہ ملک میں قومی اتفاق رائے حاصل کرنے اور حکمران مسلم لیگ کی ناقص پالیسیوں پر موثر احتجاج کے لیے اپوزیشن کا گرینڈ الائنس تشکیل دیاجائے گا ۔پیپلزپارٹی اس حوالے سے تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرے گی ۔حکومت نے 26دسمبر تک پیپلزپارٹی کے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو 27دسمبر کو شہید بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں ہونے والے جلسہ میں بلاول بھٹو زرداری حکومت کے خلاف احتجاج کا اعلان کریں گے۔

احتجاج مختلف مراحل میں کیا جائے گا ۔احتجاجی آپشنز میں جلسے ،مظاہرے اور لانگ مارچ شامل ہوگا ۔پیپلزپارٹی کی قیادت نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ سندھ کابینہ میں شامل وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لے کر رپورٹ دی جائے ۔

(جاری ہے)

جن وزراء کی کارکردگی بہتر نہیں ہوگی انہیں تبدیل کردیا جائے گا ۔جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ سندھ اسمبلی سے پاس کیے گئے اقلیتی بل پر تمام جماعتوں سے مشاورت کی جائے اور ان کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے حکمت عملی مرتب کی جائے ۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر تمام قانونی پہلووٴں کا جائزہ لیا جائے اور حتمی مشاورت مکمل ہونے کے بعد قانون کے مطابق اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ فیصلے ہفتہ کو دبئی میں پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے تین روزہ سے جاری مشاورتی اجلاس میں کیے گئے ۔پیپلزپارٹی کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مشاورتی اجلاس میں پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،شریک چیئرمین آصف علی زرداری ،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر رہنما شریک ہوئے ۔

اجلاس میں ملک کی مجموعی صورت حال کا باریک بینی جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں پاناما لیکس کے معاملے ،قومی ایشوز پر حکومت کے اپوزیشن سے عدم تعاون ،پیپلزپارٹی کے چار مطالبات ،حکومت کے خلاف پارٹی کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ،حکومت کے متوقع رابطوں ،سندھ حکومت کی کارکردگی ،پارٹی کی تنظیم نو ،عوامی رابطہ مہم ،شہید بے نظیر بھٹو کی 27دسمبر کو ہونے والی برسی کے انتظامات ،سندھ اسمبلی سے منظور کیے جانے والے اقلیتی بل ،آصف علی زرداری کی وطن واپسی ،بلاول بھٹو زرداری کے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑنے اور دیگر امور کا ہر پہلو سے جائزہ لیا گیا ۔

پارٹٰ قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پیپلزپارٹی قطعی طور پر ملک میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دے گی اور اس حوالے سے تمام سازشوں کو عوام کی طاقت سے ناکام بنایا جائے گا ۔پیپلزپارٹی کی قیادت نے طے کیا کہ پارٹی ملک میں اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اتحاد تشکیل دینے کے لیے مشاورت کا سلسلہ شروع کرے گی ۔اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ پارٹی قیادت کی ہدایت پر دیگر جماعتوں سے رابطہ کریں گے اور اتفاق رائے کے بعد گرینڈ الائنس کے امور کو طے کیا جائے گا ۔

اس گرینڈ الائنس کا مقصد پاناما لیکس اور حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے موثرحکمت عملی مرتب کرنا اور ضرورت پڑنے پر اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ احتجاج کو یقینی بنانا ہوگا ۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ اگر حکومت نے پیپلزپارٹی کے چار مطالبات کے لیے رابطہ کیا تو تمام مطالبات پر مذاکرات کی پالیسی اختیار کی جائے گی اور اس حوالے سے دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا ۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ اگرحکومت نے 26دسمبر تک پیپلزپارٹی کے چار مطالبات کو تسلیم نہیں کیا تو 27دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کے جلسے میں حکومت کے خلاف باقاعدہ احتجاج کا اعلان کردیا جائے گا ۔ذرائع نے بتایا کہ احتجاج پارلیمنٹ کے علاوہ عوامی سطح پر کیا جائے گا اور اس حوالے سے حکومت کے خلاف احتجاجی جلسے ،مظاہرے اور اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا جاسکتا ہے ۔

احتجاج کی حکمت عملی کا شیڈول پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی طے کرے گی ۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری کے آئندہ قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑنے اور آصف علی زرداری کی وطن واپسی کا فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی تمام پہلووٴں کا جائزہ لینے کے بعد کرے گی اور آصف علی زرداری کی واپسی کا حتمی شیڈول طے کرنے سے قبل اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان کی واپسی میں کوئی رکاوٹیں حائل نہ ہوں ۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ پیپلزپارٹی کی تنظیم نو کا عمل جاری رہے گا اور صوبائی سطح کے بعد اضلاع،یونین کمیٹیوں اور وارڈز تک تنظیم نو کی جائے گی ۔بلاول بھٹو زرداری آئندہ برس جنوری سے بھرپور انداز میں عوامی رابطہ مہم شروع کریں گے اور تمام بڑے شہروں میں جلسوں کا انعقاد کیا جائے گا ۔وزیراعلیٰ سندھ پارٹی قیادت کو صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورت حال ،بلدیاتی امور ،صوبائی سطح پر سیاسی جماعتوں سے رابطے ،اقلیتی بل پر نظرثانی کے لیے قائم کی گئی کمیٹی ،سندھ کابینہ میں ممکنہ تبدیلی ،بیوروکریسی میں تبدیلی سمیت دیگر معاملات پر بریفنگ دی ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے رابطوں اور بعض امور پر عدم تعاون سے پارٹی قیادت کو آگاہ کیا ۔پیپلزپارٹی کی قیادت نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ صوبے کے وفاق کے ساتھ معاملات بھرپور انداز میں وزیراعظم کے سامنے اٹھائے جائیں ۔پارٹی کی قیادت کی جانب سے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی گئی کہ صوبائی وزراء کی کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرکے پیش کی جائے اور سندھ ہائی کورٹ کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے حوالے سے حالیہ فیصلے کے تمام قانونی پہلووٴں کا جائزہ لیا جائے اور مشاورت کے بعد اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے ہدایت کی کہ صوبائی سطح پر سیاسی جماعتوں سے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے اور عوامی امور میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کو تبدیل کردیا جائے ۔پیپلزپارٹی کی قیادت نے طے کیا کہ جو سیاسی شخصیات پارٹی میں شامل ہوں گی ان کو خوش آمدید کہا جائے گا ۔اجلاس میں شہید بے نظیر بھٹو کی برسی کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ 27دسمبر کو گڑھی خدا بخش بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری وطن واپسی کے بعد مشاورتی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر مرکزی رہنماوٴں کو اعتماد میں لیں گے اور آئندہ کی حکمت عملی مرحلہ وار طے کی جائے گی ۔