پانامہ لیکس پر عدالت سے مایوسی ہوئی ،سراج الحق

کروڑوں پاکستانیوں کی نظریں پانامہ کیس پر لگی ہیں اور شدت سے فیصلے کے منتظر ،مفاد عامہ کے تناظر میں عدالت کو اس نازک موڑ پر چھٹیاں نہیں کرنی چاہئے تھیں،امیرجماعت اسلامی

جمعہ 16 دسمبر 2016 11:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2016ء)امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر عدالت سے مایوسی ہوئی ،کروڑوں پاکستانیوں کی نظریں پانامہ کیس پر لگی ہیں اور شدت سے فیصلے کے منتظر ،مفاد عامہ کے تناظر میں عدالت کو اس نازک موڑ پر چھٹیاں نہیں کرنی چاہئے تھیں کیونکہ یہ ایسے کرپشن کا معاملہ ہے جس کی وجہ سے ملک و قوم کو خطرات لاحق ہیں،مودی کوپھر سے بتانا چاہتاہوں کہ اگر تم نے پانی بند کیا تو ہم تمھاری گردن دبوچ لیں گے ،ہندوستان تقسیم در تقسیم اور پاکستان عظیم تر عظیم بنے گا اور ہم ہر محاز پر ہندوستان کا مقابلہ کرینگے ۔

فاطمی کے بیان نے سوالات جنم دئے ہیں کہ ٹرمپ کے مزاج کاروبار اور ہمارے وزیر اعظم کے مزاج کاروبار ایک جیسے ہیں ،ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اس امریکی کاسہ لیسی کی وجہ سے ہمارے پینسٹھ ہزار لوگ شہید ہوگئے ہیں ،وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ان تمام عناصر کا محاسبہ کریں جنکی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میدان جنگ بنا،حکمرانوں نے پاکستان کو میدان جنگ بنانے کے عوض امریکی ڈالرزکے ملنے کا اعتراف کیا تھا تو آج ہمیں بتایا جائے کہ وہ ڈالر کہاں گئے ؟کس کے اکاؤنٹ میں گئے ؟ہمارے بزرگوں ،جوانوں ،ماؤں اور بہنوں نے قربانی دی اور ہمارے حکمرانوں نے ذاتی اکاؤنٹ میں اضافہ کیا ،بیرون ملک جاگیریں بنائیں،بلوچستان میں سونے کے ذخائر دریافت ہورہے ہیں لیکن اس منصوبے سے بلوچ بچے کوئی فائدہ نہیں مل رہا،پاکستان میں پانچ دریا،تین سولاکھ ٹن سے زیادہ کوئلے کے ذخائرموجود ہیں لیکن اسکے باوجود لوڈشیڈنگ ہے ،ہم کسان اور کاشتکار کو جاگیر کے پیداواراور مزدور کو کارخانے کے پیداوار میں شریک کرینگے،حکمرانوں کے پاس ملک کی ترقی کیلئے کوئی ایجنڈانہیں انہیں اپنی ذات اور حکومت کو تسلسل دینے کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں ،حکمرانوں نے قوم کو بدامنی ،مہنگائی ،غربت ،دہشت گردی،امریکی غلامی اور انڈیا کے سامنے جھکنے کے تحفے دئے ،ہم قوم کو عزم اور وقار کے ساتھ جینے کا ڈنگ سکھائینگے ،اللہ نے مجھے موقع دیا تو پہلے دن یہ اعلان کرونگا کہ میں پہرا دے رہا ہوں قوم سکون اور چھین سے آرام کرے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور یونیورسٹی کیمپس میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام سٹوڈنٹ فیسٹیول کے تیسرے روز آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے یونیورسٹی اساتذہ اور طالب علموں میں یادگاری شیلڈ بھی تقسیم کئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ تمام سیاستدان بلٹ پروف گاڑیوں میں پھرتے ہیں آپ کیوں بلٹ پروف گاڑی استعمال نہیں کرتے تو بتانا چاہتا ہوں کہ عوام کے خادم بلٹ پروف کاڑیوں میں نہیں پھرتے وہ پہرہ دیتے ہیں اور عوام کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ،بلٹ پروف گاڑیوں میں پھرنے والے لوگ عوام سے ڈرتے ہیں ،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسئلہ قیادت کا ہے جب قوم کو قیادت ملتی ہے تو پاکستان اور آزادی ملتی ہے لیکن جب قیادت خراب اور بزدل ملتی تو پھر مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنتا ہے جب قیادت بزدل ہوجاتی ہے تو اسی ہزار افوج کے کمانڈر ہندوستانی جرنیل کے سامنے ہتھیار ڈالتا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسئلہ قیادت کا ہے ایسی قیادت جن کا پیسہ ،باہر،جنکے بچے باہر کے سکول میں پڑھتے ہیں جو حکمرانی سے فارغ ہوکر باہر چلے جاتے ہیں ایسی قیادت کبھی بھی ملک و قوم کو ترقی نہیں دے سکتی بلکہ ایسی قیادت بدنامی اور غلامی ہی دے سکتی ہے،ان سیاسی پنڈتوں سے ہم سوال کرتے ہیں کہ اگر یہ لوگ پاکستان سے محبت کرتے ہیں تو انکے بچے باہر کیوں پڑھتے ہیں ،کیا انکے بچے پاکستان کے سکول میں پڑھتے اور یہاں سے علاج کرتے ہیں ،اگر پاکستان سے محبت کرتے ہیں تو انکے پیسے آف شور کمپنیوں میں کیوں ہیں اور پھر پانامہ اور دبئی لیکس میں انکے نام کیوں ہیں انہوں نے کہا کہ سارا مسئلہ قیادت سے بنتا اور بگڑتا ہے ملائیشیا کو مہاتیر ملا تو ملائیشیا نے ترقی کی ،جاپان اور چائینہ کو قیادت نے معاشی طاقت بنایالیکن ہماری قیادت نے پاکستان کو ورلڈ بینک کا مقروض بنایا ،انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں پیش کی جانے والی بل نظریاتی اور آئینی کرپشن ہے ،انہوں نے کہا کہ میں نے آصف علی زرداری کو فون کیا یہ بل انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے اور آئین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے اگر ایک چودہ پندرہ سال کا بچہ اپنی مرضی کی شادی کرسکتا ہے اور لباس پہن سکتا ہے تو وہ اپنی مرضی سے اسلام کیوں قبول نہیں کرسکتا انہوں نے کہا کہ جو لوگ زبردستی اسلام کی قبولیت کی بات کرتے ہیں تو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اسلام میں زبردستی نہیں اور یہی قران میں حکم ہے انہوں نے کہا جب سندھ اسمبلی نے یہ قانون پاس کیا تو تمام سیکولر جماعتوں نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج سے ہم پاکستان کا ایک نیا چہرہ ہم دنیا کو دکھانے میں کامیاب ہوگئے لیکن میں سندھ حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اس قانون کو واپس لے لے ورنہ یہی قانون ان کے گلے میں ہڈی بن جائیگی ۔