سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا گیا ،حکمران کئی مکتی باہنی تنظیموں کو دودھ پلا رہے ہیں: ڈاکٹر طاہر القادری

سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ حکومت کے خلاف ایک اور چارج شیٹ اور ہمارے موقف کی توثیق ہے قومی ایکشن پلان اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر قوم اور ملکی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی سانحہ کوئٹہ کمیشن کی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کا حکم جاری کیا جائے : سربراہ عوامی تحریک

جمعہ 16 دسمبر 2016 11:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2016ء ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ ملک توڑنے والی ذہنیت آج بھی بر سر اقتدار ہے ۔سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق حاصل کیا گیا ہوتا تو نا اہل اور کرپٹ ٹولہ آئین ،قانون اور19کروڑ عوام کی تقدیر سے نہ کھیل رہاہوتا۔سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر جاری ہونیوالی رپورٹ کے بعد قومی ایکشن پلان کے حوالے سے ہمارے موقف کی توثیق ہو گئی ،وفاقی حکومت دو سال تک قومی ایکشن پلان اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر قوم اور ملکی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکتی رہی ۔

دکھ اس بات کا ہے کہ ملکی ادارے بھی سب کچھ دیکھتے سمجھتے ہوئے خاموش رہے ،حکمران ایک نہیں کئی مکتی باہنی تنظیموں کو دودھ پلا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

سانحہ کوئٹہ رپورٹ کے بعد کسی کو اس امر میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ موجودہ حکمران اور دہشتگرد ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کی طر ح سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا جائے تا کہ قوم قاتلوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے ۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹیں تو بہت جاری ہوتی ہیں اصل سوال یہ ہے کہ کرپٹ اور سلامتی کے دشمن حکمرانوں کا محاسبہ کون کرے گا اور انہیں کٹہرے میں کون کھڑا کرے گا ۔سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ حکمرانوں کے خلاف ایک اورچارج شیٹ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دشمن ملک توڑنے ،پانی بند کرنے ،دہشتگردی اور فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی ذمہ داری قبول کر رہا ہے ،مگر کاروباری ذہنیت کے حامل حکمرانوں کی ساری توجہ ناجائز دولت اور اثاثے بچانے تک محدود ہے ۔

ادارے غیر فعال اور پارلیمنٹ تماشہ بنی ہوئی ہے ،اللہ تعالیٰ پاکستان اور اسکے عوام کی حفاظت کرے ،وہ گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں پاکستان عوامی تحریک کی کور کمیٹی کے ممبران اور سنیئر عہدیداروں سے گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد بھی کئی اے پی ایس ہوئے مگر حکمرانوں کی بے حسی اور ظلم میں رتی برابر کمی نہیں آئی ۔

سانحہ اقبال پارک ،سانحہ کوئٹہ ،سانحہ باچا خان یونیورسٹی اسکے نا قابل تردید ثبوت ہیں۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کا پاکستان ٹوٹ گیا مگر کسی ذمہ دار کو سزا ملنا دور کی بات ذمہ داری کا تعین تک نہ ہو سکا ۔آج حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا کوئی ذکر بھی نہیں کرتا ،کسی اور ملک میں یہ سانحہ رونما ہوا ہوتا تو گردنوں کے مینار بن جاتے ۔انہوں نے کہا کہ کرپشن زدہ نظام نے پاکستان کو غداروں ،دہشتگردوں اور ملکی سلامتی کے ساتھ کھیل کھیلنے والوں کی جنت بنا دیا،کوئی ادارہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا ،انصاف ناپید ہے اور حکمرانوں کے مظالم پر آواز بلند کرنے والوں کو سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

ادارے آئین کے مطابق کردار ادا کر رہے ہوتے تو پاکستان توڑنے والوں کی ضرور گرفت ہوتی اور دوبارہ کوئی ملکی سلامتی کے ساتھ کھیل کھیلنے کی جرات نہ کر سکتا۔آج بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن ہو،پانامہ لیکس ہو یا نیوزلیکس اور اب سانحہ کوئٹہ رپور ٹوں سے طاقت ورمافیا کا بال بھی بیکا نہیں ہوتا ،جب قانون چھوٹے اور بڑے میں تمیز کرنے لگے تو پھر سانحات پر سانحات ہوتے ہیں اور قوموں کی آزادیاں داؤ پر لگ جاتی ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم بلوچستان کو توڑنے کی سازش میں ملوث رنگے ہاتھوں پکڑے جانیوالے کلبھوشن نیٹ ورک کے بارے میں عالمی سطح پر سفارتی کردار ادا کرنے کی بجائے سڑکیں بنا رہے ہیں،ملک سڑکوں سے نہیں بچتے بلکہ غداروں اور ملکی وسائل ہڑپ کرنیوالے لٹیروں کو پھانسیاں دینے سے مضبوط ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی، غربت اور نا اہل حکمران ایک جیسی آفات ہیں

متعلقہ عنوان :