معروف نعت خواں جنید جمشید کی نماز جناہ ادا کردی گئی

نماز جنازہ مولانا طارق جمیل نے پڑھائی، ہزاروں افراد نے شرکت کی، تدفین کورنگی میں واقع دارالعلوم میں کی گئی نماز جنازہ کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے اور لوگ پھوٹ پھوٹ کر روتے رہے جسد خاکی کو قومی پرچم میں لپیٹا گیا تھا،اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے موت کے بعد سب انسان ختم ہوجاتے ہیں۔ ہم آج اللہ کی امانت کے اس کے سپرد کرنے آئے ہیں، مولانا طارق جمیل

جمعہ 16 دسمبر 2016 11:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2016ء) معروف نعت خواں جنید جمشید کی نماز جناہ ادا کردی گئی، نماز جنازہ مولانا طارق جمیل نے پڑھائی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ تدفین کورنگی میں واقع دارالعلوم میں کی گئی۔ہمایوں جمشید پی این ایس شفا سے بھائی کی میت لے کرڈیفنس فیز ایٹ میں واقع اے کے ڈی گراؤنڈ پہنچے۔ معروف نعت خواں کے جسد خاکی کو قومی پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔

اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔مفتی تقی عثمانی ، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار، سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری، چیف سلیکٹرانضمام الحق، کرکٹر محمد یوسف، محمد حفیظ، جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان، پی ٹی آئی رہنما خرم شیرزمان، فیصل واوڈا، پی ایس پی کے ڈاکٹرصغیر احمد، اداکار سعود، نبیل ، اعجاز اسلم، گلوکار فاخرسمیت مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

نماز جنازہ کے موقع پر اے کے ڈی گراؤنڈ کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔نماز جنازہ سے قبل مولانا طارق جمیل نے بیان بھی فرمایا۔ اس موقع پر معروف عالم دین طارق جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موت کے بعد سب انسان ختم ہوجاتے ہیں۔ ہم آج اللہ کی امانت کے اس کے سپرد کرنے آئے ہیں ، جنید جمشید کی نماز جنازہ کی ادائیگی سے قبل خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جنید جمشید کے جنازے میں عوام کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر یقین ہوگیا کہ وہ لوگ کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں جن کے جنارے میں اتنے زیادہ چاہنے والے شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے ، جنید جمشید ہمارے درمیان نہیں لیکن جب میں اس کا نام اپنی زبان پر لاتا ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔ انسان کو چاہئے کہ اس کی موت کے وقت اس کا خدا اس سے راضی ہو ، اگر اس کا خدا اس سے راضی ہو تو اس کی زندگی کامیاب ہے اور اگر اس کا خدا اس سے راضی نہ ہوا تو اس کی زندگی کا کوئی فائدہ نہیں۔

نماز جنازہ کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے اور لوگ پھوٹ پھوٹ کر روتے رہے۔نماز جنازہ سے قبل اے کے ڈی گراؤنڈ کی سرچنگ کی گئی تھی۔ گراؤنڈ کو سراغ رساں کتوں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ سے چیک کرایا گیا۔ نماز جنازہ کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے اور تمام افراد کو مکمل چیکنگ کے بعد ہی گراؤنڈ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

تین سو سے زائد رینجرز اور پولیس اہلکار سکیورٹی انتظامات کے لئے گراؤنڈ میں موجود رہے۔ گراؤنڈ کو جانے والے تمام راستوں کو بیریئرز لگا کر بند کر دیا گیا اور صرف جنازے میں شرکت کیلئے آنے والوں کو ہی گراؤنڈ میں داخلے کی اجازت دی گئی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے معروف نعت خواں جنید جمشید کی میت ان کے بھائی کے حوالے کر دی گئی تھی، جنید جمشید کی میت ان کے بھائی ہمایوں جمشید نے پمز ہسپتال سے وصول کی، جس کے بعد کراچی روانگی کے وقت نور خان ائربیس پربھی ان کی نمازجنازہ ادا کی گئی تھی ، جس میں ائرچیف مارشل سہیل امان سمیت وزراء اور دیگر افراد نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کے موقع پر جنید جمشید کے جسد خاکی کو پاک فضائیہ کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا تھا۔ ان کی میت کو قومی پرچم میں لپیٹا گیا اور جنید جمشید کی میت سی 130 طیارے کے ذریعے کراچی پہنچا یا گیا تھا۔جنید جمشید کے بھائی ہمایوں جمشید کا کہنا تھا دل دل پاکستان کا اس قوم نے حق ادا کردیا، اب تک جنید کو صرف اپنا بھائی سمجھتا تھا آج احساس ہوا جنید تو پورے پاکستان کا بھائی تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں تینوں مسلح افواج کا بھی بے حد مشکور ہوں، جس طرح قومی پرچم میں میت کو لپیٹ کر یہاں بھیجا گیا، وہ ہماری فیملی کے لیے دلی تسکین کا باعث ہے۔واضح رہے کہ سات دسمبرکو پی آئی اے کے اے ٹی آرطیارہ حاد ثے میں عملے کے پانچ ارکان سمیت سینتالیس افراد جاں بحق ہوئے تھے، جس میں مذہبی اسکالر جنید جمشید اور انکی اہلیہ شامل تھی۔معروف عالم دین طارق جمیل نے کہا ہے کہ موت کے بعد سب انسان ختم ہوجاتے ہیں۔

ہم آج اللہ کی امانت کے اس کے سپرد کرنے آئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ جنید جمشید کے جنازے میں عوام کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر یقین ہوگیا کہ وہ لوگ کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں جن کے جنارے میں اتنے زیادہ چاہنے والے شامل ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جنید جمشید کی نماز جنازہ سے قبل اے کے ڈی گراؤنڈ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے ، جنید جمشید ہمارے درمیان نہیں لیکن جب میں اس کا نام اپنی زبان پر لاتا ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔

انسان کو چاہئے کہ اس کی موت کے وقت اس کا خدا اس سے راضی ہو ، اگر اس کا خدا اس سے راضی ہو تو اس کی زندگی کامیاب ہے اور اگر اس کا خدا اس سے راضی نہ ہوا تو اس کی زندگی کا کوئی فائدہ نہیں۔ نماز جنازہ کے موقع پر کئی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے اور لوگ زاروقطار روتے رہے۔اس موقع پر مرحوم کے بھائی کاکہناتھاکہ فخر ہے کہ شہید کوقومی پرچم میں لپیٹ کرکراچی لایاگیا۔جنیدجمشید کو پوری قوم کا سلام ہے، آج معلوم ہوگیاکہ بھائی کو پوری قوم پیار کرتی ہے، ان کی نماز جنازہ کے لیے پہلے معین خان اکیڈمی کے مقام کاانتخاب کیاگیاتھا تاہم ان کی نماز جنازہ اے کے ڈی گراؤنڈ ڈیفنس فیز8میں ادا کی گئی۔

متعلقہ عنوان :