خیبرپختونخوا کے مطالبات کا اثر پڑ گیا

وفاق نے نویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے اجلاس بلا لیا، ہماری تیاری مکمل ہے،صوبائی وزیر مظفر سید ایڈوکیٹ

جمعرات 15 دسمبر 2016 11:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2016ء)خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ہمارے مطالبات اور شور شرابے کا وفاق پر اثر پڑ گیا ہے نویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے اگلے پیر کو اجلاس بلا لیا گیا ہے ہماری تیاری مکمل ہے البتہ مرکز کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایوارڈ میں چھوٹے صوبوں سے ذرہ برابر ناانصافی ہونے پائے اور نہ ہی پرانے ایوارڈ کو لاگو کرنے کی کوشش کی جائے ورنہ نتائج قومی یکجہتی کے علاوہ خود نواز حکومت کیلئے نقصان دہ ہونگے اپنے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں این ایف سی کی صوبائی ورکنگ پارٹی اجلاس اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق نے چھوٹے صوبوں کے حق و ضروریات اور زمینی حقائق کے مطابق ایوارڈ تشکیل دیا تو یہ تاریخی و تاریخ ساز ایوارڈ ثابت ہو گا جو صوبوں اور قومی خوشحالی کیلئے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے اور اس کا سارا کریڈٹ ہمیں نہیں بلکہ خود وفاقی حکومت کو جائے گا ہم نے نئے ایوارڈ کیلئے آواز بلند کرکے اپنا کریڈٹ لے لیا ہے اس مقصدکیلئے ہم نے آزاد کشمیر سمیت صوبوں سے بھی قریبی روابط رکھے ہیں وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ فاروق حیدر کی وزیراعلیٰ پرویزخٹک سے ملاقات بھی اس سلسلے کی کڑی ہے جبکہ ہم نے آزاد کشمیر حکومت کی درخواست پر یقین دلایا ہے کہ نئے این ایف سی ایوارڈ میں اسکے فنڈز میں اضافے کے مطالبے کی حمایت کریں گے حالانکہ آزاد کشمیر حکومت کی این ایف سی میں باقاعدہ ممبر شپ نہیں ہے لیکن قومی یکجہتی کی خاطر اسے این ایف سی ایوارڈ میں سے 2.7فیصد فنڈز ملتے ہیں وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے ایوارڈ میں اٹھارہویں آئینی ترمیم کے مطابق خیبر پختونخوا کا حصہ بڑھانے کے لئے بھی ہماری حکومت نے اپنا کیس تیار کیا ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، افغان مہاجرین اور آئی ڈی پیز کی وجہ سے خیبرپختونخوا کے انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے مجموعی نقصانات ایک کھرب ڈالر سے بھی متجاوز جبکہ صنعت و معیشت کا نقصان دو کھرب ڈالر سے زیادہ ہے اس طویل عرصے میں خیبرپختونخوا صنعتوں کا قبرستان بن گیا اور غربت، بیروزگاری اور پسماندگی بڑھتے بڑھتے نوجوانوں کو مایوسی اور انتہا پسندی پر مائل کرنے لگی ہے سیکورٹی انتظامات پر ہمارے بھاری بھر کم اخراجات ترقیاتی مدات سے بھی بڑھ چکے ہیں تاہم وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی فعال قیادت میں صوبائی حکومت نے اپنے ٹھوس اقدامات کی بدولت عوام کو حوصلہ اور امید دیدی ہے افسوس کہ وفاق نے 221ارب ڈالر سے زائد بھاری اور مہنگے قرضے لیکر بھی ہمارے صوبے کو ہر لحاظ سے نظر انداز کیامگر ہم سوات موٹر وے کی جلد تکمیل کیلئے بہ امر مجبوری قرضہ لینے کا سوچتے ہیں تو ہمارے خلاف پروپیگنڈے کا طوفان کھڑا کر دیا جاتا ہے اور صوبے میں مالی بحران سر اٹھانے اور ملازمین کی تنخواہیں و پنشن بند ہونے کے شوشے چھوڑ دئیے جاتے ہیں ہم نے اپنی بہتر حکمت عملی سے اگرچہ مخالفین کی افواہ ساز فیکٹریاں بند کر دی ہیں ہم نے صوبے اور عوام کے مفاد پر کبھی سمجھوتہ کیا اور نہ کرینگے تاہم حقوق کے سو فیصد حصول کیلئے اپوزیشن کو بھی ہمارا ساتھ دینا چاہئے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم اس مکمل کی حمایت کرتے ہیں ناگزیر ہو چکا ہے کہ موجودہ سسٹم کو فاٹا تک توسیع دی جائے موجودہ نازک مرحلے پر کسی نئے تجربے یا مہم جوئی کی ضرورت ہے اور نہ ہی نئے تجربے کی کامیابی کے امکانات ہیں بلکہ اسکے قوم منفی نتائج کی متحمل نہیں ہو سکے گی بھارت افغانستان کے راستے فاٹا اور بلوچستان میں گڑبڑ کا کوئی موقع ضائع نہیں کر رہا انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام موجودہ قوانین سے مانوس ہیں صوبے کے موجودہ بلدیاتی نظام کو بھی فاٹا تک بڑھانا ضروری ہے صوبے میں زلزلے کی تباہ کاریوں ، انفراسٹر کچر کی بحالی و تعمیر نو اور سکولوں اور دیگر سماجی خدمات کے ضمن میں وفاقی حکومت نے اپنے اعلانات کے برعکس بحالی و تعمیر نو کیلئے کوئی امداد فراہم نہیں کی ہم نے اپنے وسائل سے 2500تباہ حال سکولوں میں سے 600سکول از سر نو تعمیر کرائے خیبر پختونخوا میں اختیارات کی صحیح معنوں مین نچلی سطح تک منتقلی ایک مثال ہے صوبائی بجٹ کا 35فیصد اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے 115ارب روپے میں سے 35ارب روپے مقامی حکومتوں کو منتقل کیئے گئے ہیں جس سے نچلی سطح پر عوامی خواہشات کے مطابق ترقی کا عمل شروع ہو چکا ہے صوبائی حکومت 40 ارب روپے کی لاگت سے سوات موٹر وے تعمیر کر رہی ہے اور یہ موٹروے صوبہ اپنے وسائل سے تعمیر کر رہا ہے�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :