استنبول دھماکے، 30 پولیس اہلکاروں سمیت 38 افراد ہلاک

بم دھماکے میں بظاہر کرد جنگجو ملوث ہیں،ترک حکومت،دس افراد کو گرفتار کرلیا گیا

پیر 12 دسمبر 2016 07:25

استنبول(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12دسمبر۔2016ء) ترکی کے شہر استنبول میں فٹبال سٹیڈیم کے باہر پولیس پر ہونے والے بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 38ہوگئی ہے جس میں 30پولیس اہلکار شامل ہیں جبکہ ترکی کے نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق انگلیاں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی جانب اْٹھ رہی ہیں جو ماضی بھی سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں ملوث رہی ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق استنبول میں ایک فٹبال سٹیڈیم کے باہر پولیس اہلکاروں کے خلاف کیے جانے والے دو دھماکوں میں 38 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 30 پولیس اہلکار شامل ہیں ، حکام کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا جن میں سے پہلا کار بم دھماکہ اور دوسرا خودکش حملہ تھا۔

(جاری ہے)

یہ دھماکے دو مقامی فٹبال ٹیموں کے درمیان ہونے والے ایک میچ کے دو گھنٹے بعد ہوئے۔ اس سلسلے میں اب تک دس افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملے کے پیچھے کرد جنگجووٴں کا ہاتھ ہو سکتا ہے، جنھوں نے ماضی میں بھی پولیس کو نشانہ بنایا ہے۔ نائب وزیرِ اعظم نعمان کرتلمش نے سی این این ترک کو بتایا کہ اس حملوں کی کڑی کردستان ورکرز پارٹی سے ملتی ہے۔

ترکی میں قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم بی بی سی کے ترکی کے نامہ نگار مارک لوون کہتے ہیں کہ اس برس ترکی میں کئی حملوں میں کرد جنگجووٴں اور شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کا ہاتھ رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ چونکہ اس واقعے میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے کہ اس لیے اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ اس کے پیچھے کرد شدت پسندوں کا ہاتھ ہو۔

ترک صدر طیب رجب اردوغان نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم انھوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انھوں نے اسے ایک دہشت گرد حملہ قرار دیا۔اس سے قبل وزیرِ داخلہ نے پارلیمان میں ایک بیان میں بتایا تھا کہ حملے میں 20 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ وزیرِ داخلہ سلمان صولو نے بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ایک کار بم کے ذریعے پولیس کی بس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ بیشکتاش سپورٹس سٹیڈیم میں ایک فٹبال میچ ختم ہونے کے آدھے گھنٹے کے بعد یہ دھماکہ ہوا۔ بیشکتاش سپورٹس سٹیڈیم استنبول کے تقسیم سکوئر کے قریب واقع ہے۔ ٹراسپورٹ کے وزیر احمت ارسلان نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ دہشتگرد حملہ تھا۔ ترکی میں گزشتہ کچھ عرصے میں شدت پسندوں کی جانب سے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :