امریکی انتخاب: ’روسی ہیکنگ‘ کی تحقیقات کا حکم

ہیکنگ ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی سوچی سمجھی کوشش تھی،ڈیموکریٹس کا دعویٰ، روسی حکام کی ہیکنگ الزامات کی تردید

اتوار 11 دسمبر 2016 13:27

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2016ء)امریکی صدر براک اوباما نے امریکی انتخابات کے دنوں میں ہونے والے سلسلہ وار سائبر حملوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ان حملوں کا الزام روس پر عائد کیا جاتا ہے ، سائبر حملوں میں ڈیموکریٹک پارٹی اور صدارتی امیدوار کے ایک قریبی ساتھی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اکتوبر میں امریکی حکام کی جانب سے روس کی جانب انگلی اٹھائی گئی تھی اور اس پر امریکی انتخابات میں دخل اندازی کا الزام عائد کیا تھا۔

تاہم رپبلک پارٹی کے کامیاب امیدوار اور وائٹ ہاوٴس میں صدر اوباما کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلسل سے اس سے اختلاف کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں روس کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں۔ ڈیموکریٹس کا دعویٰ ہے کہ ہیکنگ ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی سوچی سمجھی کوشش تھی روسی حکام کی جانب سے ہیکنگ کے الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ڈیموکریٹس نے اس وقت انتہائی ناراضی کا اظہار کیا تھا جب ہیکرز نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کے چیئرمین جان پوڈسٹا کے ای میل اکاوٴٹس تک رسائی حاصل کر لی تھی۔ریاست الینوئے اور ایریزونا میں ورٹرز رجسٹریشن ڈیٹابیس کو بھی ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔پوڈسٹا کی ای میلز تک وکی لیکس کی رسائی ہوگئی تھی اور انھیں آ ن لائن پوسٹ کر دیا گیا تھا۔

ایک موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کا نام لیتے ہوئے حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ ہلیری کلنٹن کی ای میلز 'تلاش' کریں، تاہم شدید ردعمل کے بعد ان کا کہنا تھا کہ وہ طنز کر رہے تھے۔ ڈیموکریٹس کا دعویٰ ہے کہ یہ ہیکنگ ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی سوچی سمجھی کوشش تھی۔وائٹ ہاوٴس کے ترجمان ایرک شلٹز کا کہنا ہے کہ 'صدر اپنے زیر اثر ایسا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اس بارے میں بہت سنجیدہ ہیں۔' ترجمان وائٹ ہاوٴس کے مطابق تحقیقات کا یہ عمل صدر اوباما کے سبکدوش ہونے اور جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔تاہم یہ واضح نہیں کہ اس تحقیقاتی جائزے کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا نہیں ۔

متعلقہ عنوان :