عوام پانامہ کیس میں نئے انکشافات سے آگاہ کر نے کیلئے ملک گیر عوام رابط مہم شروع کی جا رہی ہے‘ شاہ محمود قریشی

تحر یک انصاف 17جنوری سے پہلے 2مقامات پر ”عوامی عدالت “لگائیگی ،سپر یم کورٹ جو بھی فیصلہ کر یگی قبول ہوگا مگر ہم کمیشن نہیں چاہتے پیپلزپارٹی 27دسمبر سڑکوں پر نکلی تو میں انکاساتھ دوں گا تحر یک انصاف کو بھی پیپلزپارٹی کے 4مطالبات پرکوئی اعتراض نہیں پاکستانی تاریخ کے کر پٹ تر ین وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو پیپلزپارٹی کا مذاکرات ٹیم میں شامل کر نا درست نہیں انکو اپنی کمیٹی پر نظر ثانی کر نا چاہیے ‘(ن) لیگ والے سپر یم کورٹ سے باہر نکل کر 9دسمبر کو ایسے نعرہ لگتارہے جیسے نوازشر یف نے کیس جیت لیا ذوالفقاربھٹو کو پھانسی کے سزا کو قوم نے آج تک تسلیم نہیں اور عوام کا حق ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی فیصلے بارے کیا موقف رکھتی ہے ، پر یس کانفر نس سے خطاب

اتوار 11 دسمبر 2016 13:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2016ء ) تحر یک انصاف کے وائس چےئر مین شاہ محمود قر یشی نے کہا ہے کہ عوام پانامہ کیس میں نئے سامنے آنیوالے انکشافات سے آگاہ کر نے کیلئے ملک گیر عوام رابط مہم شروع کی جا رہی ہے ‘تحر یک انصاف 17جنوری سے پہلے 2مقامات پر ”عوامی عدالت “لگائیں گی ‘ سپر یم کورٹ پانامہ کیس میں جو بھی فیصلہ کر یگی قبول ہوگا مگر ہم کمیشن نہیں چاہتے ‘سپر یم کورٹ جو نیا بینچ بنائے اس میں موجودہ بینچ کے4ججز کو بھی شامل کیا جائے ‘پیپلزپارٹی 27دسمبر سڑکوں پر نکلی تو میں انکاساتھ دوں گا تحر یک انصاف کو بھی پیپلزپارٹی کے 4مطالبات پرکوئی اعتراض نہیں ‘پاکستانی تاریخ کے کر پٹ تر ین وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو پیپلزپارٹی کا مذاکرات ٹیم میں شامل کر نا درست نہیں انکو اپنی کمیٹی پر نظر ثانی کر نا چاہیے ‘(ن) لیگ والے سپر یم کورٹ سے باہر نکل کر 9دسمبر کو ایسے نعرہ لگتارہے جیسے نوازشر یف نے کیس جیت لیا ‘ذوالفقاربھٹو کو پھانسی کے سزا کو قوم نے آج تک تسلیم نہیں اور عوام کا حق ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی فیصلے بارے کیا موقف رکھتی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتے کے روز سابق گور نر پنجاب چوہدری محمدسرورکے دفتر لاہور میں ہنگامی پر یس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمودقر یشی نے کہا کہہ ہمارے وکیل نعیم بخاری نے پانامہ پر حکومتی دستاویزات سے ثابت کر دیا ہے کہ شریف خاندان جھوٹ بول رہا ہے۔ قطری شہزادے کے خط کی کیا اہمیت تھی، سپریم کورٹ میں واضح ہو گیا ۔ وزرااسمبلی نہیں آتے لیکن، عدالت ضرور آتے ہیں، حکومت ناکام ہو چکی ہے اور کوئی بھی ادارہ فعال نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدالت کو کمیشن بنانے کیلئے کیس بھیجا تھا لیکن عدالت نے حکومت کا موقف رد کر دیا تھا۔ ہم پارلیمینٹ میں گئے اور 7ماہ حکومت سے ٹی او آرز پر مذاکرات کئے لیکن حکومت نہیں مانتی تھی کیونکہ صرف ٹائم گیم کھیلا جا رہا تھا۔ ہمارا موقف ہے کہ پانامہ لیکس پر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو ‘ ہم عوام کو پانامہ میں سامنے نئے انکشافات کے حوالے سے آگاہ کر نے کیلئے جو رابط مہم شروع کر رہے ہیں وہ عوامی عدالتیں ہوں گی ان میں عمران خان بھی شامل ہوں گے ہمارے نزدیک (ن) کے لوگ سپر یم کورٹ میں اپنی بے گناہی ثابت کر نے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں اور ہم نے عدالت میں جو ثبوت دےئے انکے خلاف بھی حکومت کے پاس کچھ نہیں اور تحر یک انصاف کا نظر یہ اور موقف پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک میں حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے کوئی ادارہ اپنا کام نہیں کر رہا طیارے حادثے میں (ن) لیگ وزراء بولنے کی بجائے اس دن14بار پانامہ لیکس کے کیس پر بولے ہیں اس لیے میں کوئی شک نہیں کہ حکمرانوں کی صرف پانامہ کی فکر ہے ان سے قومی اسمبلی میں کورام تو پورا ہوتا نہیں مگر ”کورٹ نمبر ون“کے باہر (ن) لیگ والوں کا کورام پورا ہوتا ہے (ن)لیگی لوگ رات سونے سے پہلے بھی پانامہ کا ورد کر کے ہی سوتے ہیں اور قطر ی شہزادے کا خط بھی حکمرانوں کو مزید ایکسپوز کر نے کیلئے کافی ہے اب قطر ی شہزادے بھکرمیں شکار کے دوران کسانوں کی چنے کی فصلوں کو تباہ کر رہے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمودقر یشی نے کہا کہ بھارت میں پاکستان کے مشیر خارجہ کیساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے مگر حکمران ملک میں خارجہ امور پر توجہ دینے کی بجائے پانامہ کیس میں مصروف ہیں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھارت کے صدر نر یندری مودی کے اشارے پر ہی پاکستان کے خلاف باتیں کیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے بلاول بھٹو ‘خورشید شاہ ‘اعتزاز احسن ‘قمر الزمان کائرہ سمیت دیگر لوگوں کا پانامہ کیس کے حوالے سے موقف بڑا واضح ہے مگر اب حکومت سے مذاکرات کیلئے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس میں سید یوسف رضا گیلانی جیسے وزیر اعظم کو بھی شامل کر دیا ہے حکومت کو اس پر نظر ثانی کر نی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے جو فوجی عدالتیں بنائی گئیں انکی مدت 2سال مکمل ہونے پر جنوری میں ختم ہو رہی ہے مگر ابھی تک حکومت کا عدالتوں کی مدت میں توسیع کر نے یا نہ کر نے کے حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا حکو مت اس بار ے میں اپنا موقف دینا چاہیے اور جب فوجی عدالتیں بنائیں گی اس وقت حکومت نے یہ بھی کہا کہ ہم ان 2سالو ں کے دوران عدالتی ریفار مز کر یں گے حکومت بتائے کہ کیا اور کہاں ریفامز کی گئیں ہیں حکومت نے فوجی عدالتیں بناتے وقت گواہوں کے تحفظ کیلئے بھی قانون سازی کی بات کی مگر آج تک حکومت نے اس حوالے سے بھی کوئی قانون سازی نہیں کی ۔