پی آئی اے کا سالانہ خسارہ گذشتہ دو سالوں میں 50 ارب سے تجاوز کر گیا ،قرضہ 300 ارب سے زائد

ادارے میں اقربا ء پروری ، میرٹ سے ہٹ کر تعیناتی ، مالی بدعنوانی ، افسران ملازمین کی اپنے رشتہ داروں کی دھڑ ادھڑ بھرتی جاری اعلیٰ عہدوں پر نا ن پروفیشنل اور سفارشی افسران کی تعیناتی ،من پسند افراد کو سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر 20 سے زائد ممالک میں کنٹری منیجرز کی تعینات کردیا گیا ،ادارہ تباہی کے دھانے پر

ہفتہ 10 دسمبر 2016 11:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10دسمبر۔2016ء ) قومی ائیر لائن پی آئی اے کا سالانہ خسارہ گذشتہ دو سالوں میں 50 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ،گذشتہ 10 سالوں 210 ارب کا نقصان تھا جو اب بڑھ کرمجموعی طور پر تقریبآ 270 ارب کا نقصان ہو چکا ہے ، جبکہ پی آئی اے کا قرضہ 300 ارب روپے سے زائد ہے ۔پی آئی اے میں اقربا ء پروری ، میرٹ سے ہٹ کر تعیناتی ، مالی بدعنوانی ، افسران ملازمین کی اپنے رشتہ داروں کی دھڑ ادھڑ بھرتی ،اعلیٰ عہدوں پر نا ن پروفیشنل افراد کی تعیناتی ، من پسند افراد کو سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر 20 سے زائد ممالک میں کنٹری منیجرز کی تعیناتی ، ماہر افراد کے بجائے دوسرے محکموں سے سفارشی افسران کی تعیناتی اور پی آئی اے کے کراچی میں مرمتی یونٹ پر مافیا کا راج ۔

انجینئرز کا کام کرنے کے بجائے مراعات اور فائدے حاصل کر کے جہازوں کی کلیئرنس میں غفلت جیسے مسائل نے پی آئی اے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ۔

(جاری ہے)

باوثوق ذرائع کے مطابق رواں سال سول ایوی ایشن نے اے ٹی آرز طیاروں کی اپریل ،مئی کے مہینے میں انسپکشن کی اور ان طیاروں کے اڑانے پر باقاعدہ پابندی عائد کر دی ۔ ڈائریکٹر سیفٹی اورفلائی سٹینڈرڈ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے باقاعدہ پی آئی اے انتظامیہ کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ اے ٹی آرز طیارے بہت پرانے ہیں ان کے انجن کامیاب نہیں ہو سکتے ان کی باقاعدہ ریئپیرنگ بھی نہیں ہو رہی ان کے چلانے پر پابندی لگا دی جائے ان جہازوں کے کپتانوں نے انجیئرنگ ڈیپارٹمنٹ کو بھی لکھ کر دیا تھا، لیکن موجودہ حکومت اور پی آئی اے انتظامیہ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی پر پریشر ڈال کر دوبارہ ان اے ٹی آرز کی پروازیں شروع کر دیں ، اے ٹی آر 42 جو حالیہ حادثہ کا شکار ہوا اس کا بھی انجن ہی بند ہو گیا تھا،ذرائع کے مطابق پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بعض ملازمین میں شدید تشویش کی لہر پائی جاتی ہے وہ اعلیٰ سطحی شفاف انکوائری اور ملزمان کو کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔

اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے جو حکومتی افراد کے بجائے اپوزیشن سے ایماندار افراد اور ٹیکنیکل مہارت ، رکھنے والے انجینیئرز پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے جو اے ٹی آر 42 کے حادثہ کی انکوائری کرے ۔جو ذمہ داران کو قوم کے سامنے کھڑا کر دیں گے ، ان مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی ضروری ہے ۔ خبر رسان ادارے ذرائع کے مطابق گذشتہ چار سال کے دوران 4 حادثات ہو چکے ہیں ۔

صرف لاہور شاہین کا طیارہ لاہور میں لینڈنگ کے دوران کریش ہوا تو ہلاکتیں نہ ہوئیں ، باقی حادثات میں انسانی جانوں کا ضیائع ہوا ، پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن (پی آئی اے ) کیعلاوہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ، شاہین ایئر لائن ، بھوجا ایئر لائن ، ایئر بلیو کے معاملات کو بھی دیکھ رہاہے ۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کا م ان ایئر لائنز کی کلیئرنس ، فٹنس ، جہازوں کی چیکنگ ، وغیرہ کرنا ہے ۔

پائلٹ منشیات کا عادی نہ ہو ، ایک چیف انجینیئر کے بعد سی اے اے کے انسپکٹرز ہوتے ہیں جو انجینیئرز ہیں وہ بھی فلائٹ سے پہلے جہاز کوکلیئر کرتے ہیں ،پی آئی اے کا ایک انجینیئر ہوتا ہے جس کی ڈیوٹی ہوتی ہے اسے فلائی سے پہلے کلیئرنس دینا،لیکن یہ انجینیئرز اپنا کام ٹھیک نہیں کرتے ، کلیئرنس میں غفلت ان کا معمول ہے ، افسران ان کو مراعات ، فائدے ، مبینہ رشوت دیتے ہیں ، تمام حادثات میں سب سے پہلے ان انجینیئرز کو شامل تفتیش کرنا چاہیئے ، ان حادثات کی ایف آئی آرز درج ہونا ضروری ہیں تاکہ آئندہ اس طرح کے حادثات نہ ہو ں ، ذرائع کے مطابق مختلف اداروں میں اور راولپنڈی میں ڈی سی کی سیٹ پر کام کرنے والا افسر عرفان الہی بطور سیکرٹری کام کر رہا ہے جس نے اپنے عزیز جو پہلے پائلٹ تھا قاسم حیات کو چیف آپریتنگ آفیسر لگادیا ہے ۔

اصولی طور پر ایئر لائینز اور اتھارٹی کی مینجمنٹ کا ایکسپرٹ ہونا بیرون ممالک کی طرح ازحد ضروری ہے ۔لیکن یہاں اقرباء پروری اور میرٹ سے ہٹ کر تعیناتیاں کی جاتی ہیں ۔ذرائع کے مطابق چیف ایگزیکٹوکی پوسٹ پر ایک جرمنی نژاد شخص ہلڈن برینڈ کو سالانہ 20 لاکھ سے زائد تنخواہ پر تعینات کیا گیا ہے ، لیکن اس کو کام نہیں کرنے دیا جارہا ، وہ جرمن ایئرلائن کا جی ایم رہا ہے کرپشن ، ذاتی پسند و ناپسند اور نا تجربہ کار افراد کو آگے لانے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے افراد کو اہم عہدوں ، پر بٹھایا گیا ہے جو کوالیفائڈ نہیں ہیں ، ر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے مطابق پائلٹ ان کمانڈ کا تجربہ ہو ایوی ایشن میں 15 سال کا تقریبآ تجربہ ہو ایسا شخص ڈی جی یا ایگزیکٹو پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی ہونا چاہیئے لیکن یہاں اعظم سہگل جو بزنس مین ہے اسے پی آئی اے میں اعلیٰ عہدے پر بٹھا دیا گیا ہے ۔

پی آئی اے کا نہ صرف قرضہ بڑھا ہے بلکہ سالانہ خسارہ میں بھی تقریبآ 50 ارب کا اضافہ ہوا ہے ۔ انترنیشنل اسٹیشنز پر کنٹری منیجر ز گروپ 7,8,9 کے انجیئنرز کی میرٹ پر تعیناتی کے بجائے سیاسی طور پر نوازتے ہوئے اپنے چہییتے افسران کو بیرون ممالک بھیجا گیا ۔سول ایوی ایشن اتھارٹی میں ڈائریکٹر ایچ آر ، تین ڈپٹی ڈی جی کی تعیناتی بھی سیاسی اور من پسند افراد کی کی گئی پی آئی اے میں سٹاف کی دوران پرواز اندرون ملک مہنگے ترین ہوٹلز میں رہائش ، کھانے پینے کے انتطامات ، الاؤنسز ، شاہ خرچیاں اور سیاسی اثر ورثوخ کی بنیاد پر اعلیٰ افسران کی تعیناتی نے پی آئی اے کو دن بدن خسارے میں دھکیل دیا ہے ۔

خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق کراچی میں پی آئی اے جہازوں کی مرمت کا یونٹ ہے جہاں پر ایک سیاسی جماعت کی یونین کا قبضہ ہے کوئی حکومت وہاں مداخلت نہیں کرتی ، وہاں سپیئر پارٹس کی خرید و فروخت میں اور نئے پارٹس غائب کرنے ، ریپیرنگ میں غفلت اور انجینئرز کو ہراساں کرنے کے واقعات معمول ہیں ۔اعلیٰ افسران مبینہ رشوت پر خاموش ہو جاتے ہیں ۔اس سلسلہ میں ہم نے بار ہا پی آئی اے کے آفس سیکرٹری عرفان الہی سے رابطہ کیا ان کے پی ایس نور الہی اور ڈرائیور آصف سے بات ہوئی سیکرٹری عرفان الیہی سے بات کرنے کی کوشش پیغام چھورا اور ان کا موقف جاننا چاہا لیکن موصوف نے بات کرنے سے انکار کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :