سینیٹ کے پورے ایوان پرمشتمل کمیٹی کا اجلاس

خطے کی ابھرتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر حکمت عملی تیار کرنے کے حوالے سے تفصیلی بحث وزیر دفاع خواجہ آصف، مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھارتی جارحیت کے پیش نظر لائن اور کنڑول کی صورتحال، مقبوضہ کشمیر میں حالات کے حوالے سے بریفنگ دی دیا میر بھاشا ڈیم حکومت نے اپنے و سائل سے بنانے کا فیصلہ کیا ہے،بہت جلدواٹر کانفرنس کانفرنس بلائینگے، خواجہ آصف جب بھی بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، سینیٹر فرحت اللہ بابر حکومت نے دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب آپریشن شروع کیا NAPپلان بنایا ۔اس پر عمل کیا اور ہو رہا ہے، کلبھوشن کیخلاف میٹریل اکھٹا کر کے ڈاوزیئزتیار کیا جا رہاہے، سرتاج عزیز

جمعرات 8 دسمبر 2016 11:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2016ء) سینیٹ کے پورے ایوان پرمشتمل کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے سینیٹ ہال میں منعقد ہو اجس میں خطے کی ابھرتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر حکمت عملی تیار کرنے کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی ۔اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھارتی جارحیت کے پیش نظر لائن اور کنڑول کی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں حالات کے حوالے سے بریفنگ دی بریفنگ میں لائن آف کنڑول کی موجودہ صورتحال اور اس ضمن میں حکومتی موقف اور حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے حقیقی صورتحال بتائی گئی ۔

بریفنگ کے بعد اراکین نے تفصیلی سوال و جواب بھی کیے جس میں اس موجودہ صورتحال کے باعث قومی اور بین الاقوامی پہلوؤں بشمول مشیر برائے امور خارجہ کے حالیہ دورہ بھارت ، حکومت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات اور علاقائی حقائق کے تناظر میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں پوچھا گیا ۔

(جاری ہے)

اراکین نے دفاعی پہلوؤں کو مزید مستحکم کرنے اور حکومتی کاوشوں کو مزید موثر بنانے کے حوالے سے تجاویز بھی دیں ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ملک میں پانی کی شدید کمی ہے۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ دیا میر بھاشا ڈیم حکومت نے اپنے و سائل سے بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔بہت جلدواٹر کانفرنس کانفرنس بلائینگے تاکہ پانی سے متعلق مسائل پربحث کی جا سکے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہم نے پانی کے ذخائرنہ بنائے تو ہم 3/4سال بعد پانی کی کمی کا شکار ہو جائینگے۔

حکومت بجلی کی پیداوارکے ساتھ ساتھ نئے آبی ذخائر پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔لیکن اس شعبے میں بہت ذیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ تیسری جنگ عظیم پانی پر ہو سکتی ہے۔سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا جہلم،چناب اور انڈس پاکستان کو دئے گئے لیکن ان دریاؤں پر پاکستان کا کنٹرول نہیں ہے۔جس کی وجہ سے ملک میں پانی کی کمی ہو رہی ہے۔

انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔اگر یہ معاہدہ ختم کیا گیا تو انڈیا کی طرف سے جنگ تصور کی جائیگی۔انڈیا معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔اس ایشو کوعالمی فورم پر اٹھانا چاہئے۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ موجودہ حالات میں کشمیر کمیٹی کا کوئی رول نہیں ہے۔کشمیر کمیٹی غیر فعال اور غیر متحرک ہے اسکو متحرک ہونے اور اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جب بھی بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے نان سٹیٹ ایکٹرز اپنی کاروائی کر کے تعلقات کو خراب کر دیتے ہیں۔سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سیکورٹی کمیٹی کے قیام کے حوالے سے حکومت کا جواب گول مول ہے۔اگر پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی نہیں بنانی تو اس کی کیا وجوہات ہیں۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ انڈیا پاکستان کے بارڈر پر جدید طریقے سے باڑ لگانے ،لیزر اور سیٹلائیٹ کا استعمال کرنے جا رہا ہے۔

جبکہ ہم نے افغانستان بارڈر کو محفوظ بنانے کیلئے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے ۔افغانستان سے سمگلنگ عروج پر ہے۔KPKکی انڈسٹری اور اکنامی تباہ ہو چکی ہے۔دہشت گردی سے فاٹا اور KPKمیں بہت ذیادہ نقصان ہو ا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سارک کانفرنس ملتوی کر کے انڈیا نے پاکستان کو تنہا کرنے کی بہت کوشش کی۔ اور پاکستان کے اندرونی حالات خراب کرنا چاہتا ہے۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں نام بدل بدل کرکام کر رہی ہیں۔نان اسٹیٹ ایکٹرز پاکستان کے انڈیا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب کر نے کے ذمہ دار ہیں۔نان اسٹیٹ ایکٹرز اور کنٹرولڈ ایکٹرز کے خلاف کاروائی کر کے ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب آپریشن شروع کیا NAPپلان بنایا ۔

اس پر عمل کیا اور ہو رہا ہے۔یہ کہنا کہ صرف فوج کام کر رہی ہے۔یہ تاثر درست نہیں ہے۔حکومت بھرپور مدد کر رہی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے NAPپلان بنایا گیا۔کلبھوشن یادیوکے خلاف میٹریل اکھٹا کر کے ڈاوزیئزتیار کیا جا رہاہے۔افغانستان کے ساتھ بارڈر کراسنگ کو کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ویزہ کا اجراء کیا جا رہاہے۔افغانستان بارڈر کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

تاکہ اسمگلنگ اور دہشت گردی کو کنٹرول کیا جا سکے۔ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن طریقے سے رہنا چاہتے ہیں۔انڈیا کے ساتھ ہماری دوستی نہیں ہو سکتی۔برابری کی سطح پر بات چیت کرینگے۔افغانستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم کو بہت کامیابی ملی ہے۔عالمی برادری کی طرف سے بھرپورپذیرائی مل رہی ہے۔