عدالت میں ثابت ہوگیا وزیر اعظم کا پارلیمنٹ میں خطاب سیاسی تھا ،عمران خان

قوم کی خواہش ہے پانامہ کیس کا فیصلہ عدالت کرے ،ایف بی آر،ایف آئی اے اور نیب حکومت کے ماتحت ہیں یہ ادارے کیسے تحقیقات کریں گے ،وزیر اعظم کو اصولی طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے،چیئرمین تحریک انصاف عدالت عظمی نے 2 آپشن دیئے ہیں،پارٹی سے مشاورت کر کے پرسوں عدالت کو جواب دیں گے ، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 8 دسمبر 2016 11:29

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ قوم چاہتی ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ عدالت کرے جبکہ اصولی اور اخلاقی طور پر وزیراعظم کو استعفیٰ دینا چاہیے کیونکہ سپریم کورٹ میں ان کا احتساب ہورہا ہے۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آج نواز شریف کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ پارلیمنٹ سے وزیراعظم کا خطاب ایک سیاسی بیان تھا،آئین کے آرٹیکل کے تحت وزیراعظم پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں لہذا جب نواز شریف پر دباوٴ بڑھا تو انہوں نے پارلیمنٹ میں جواب دیا اور کہا کہ منی ٹریل کے سارے کاغذات موجود ہیں لیکن آج پتہ چلا کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نئی چیز سنی ہے کہ پرچیوں پر کاروبار تھا، یہاں ہزار روپے عام آدمی کو کوئی نہیں دیتا لیکن انہیں اربوں روپے کون دیتا ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ آج عدالت نے آپشن دیا ہے کہ کمیشن بنایا جائے یا خود فیصلہ کریں لہذا ہم نے مشاورت کے لیے 2 دن مانگے ہیں اور پرسوں فیصلہ کریں گے، مشاورت کریں گے کہ جو کمیشن بنے گا اس کے ٹی او آرز ہوں گے لیکن قوم اور ہم چاہتے ہیں کہ عدالت فیصلہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارے ادارے حکومت کے ماتحت ہیں، ایف بی آر، ایف آئی اے اور نیب ان کے ماتحت ہے تو وہ کیسے تحقیقات کریں گے لہذا اصولی اور اخلاقی طور پر وزیراعظم کو استعفیٰ دینا چاہیے کیونکہ سپریم کورٹ میں ان کا احتساب ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عدالتی کمیشن پانامہ لیکس پر تحقیقات کرنے کے بعد حقیقت سے عدالت عظمی کو آگاہ کرے گا اور کمیشن کی دی گئی معلومات پر ہی عدالت عظمی اس معاملے کا فیصلہ کرے گی ۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہاکہ وزیر اعظم کی صاحبزادہ نے کہا تھا کہ ہمارے خاندان کی ملک سے باہر کوئی جائیداد نہیں لیکن پانامہ کے کے ان کا پول کھول دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اب سامنے آ چکی ہے کہ دبئی سٹیل 36 ملین خسارے میں تھی تاہم نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سرمایہ کاری کے لئے پیسے مل کے پیسوں سے نہیں تھے بلکہ کس نے دیئے تھے،عمران خان نے کہا کہ نے سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایاکہ سرمایہ کاری کے پیسے شریف خاندان کو اس نے دیئے تھے اس حوالے سے مجھے کچھ بھی معلوم نہیں ہے عمران خان نے کہ اکہ عدالتی کارروائی سے یہ بات بالکل ثابت ہو گئی کہ حکمران ٹولے کے پاس بیرون ملک جائیداد کے حوالے سے کوئی بھی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ تمام ادارے حکومت کے تابع ہیں تو شریف خاندان کے خلاف تفتیش کیسے کر سکیں گے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مناسب ہو گا کہ وزیر اعظم عدالتی کمیشن بننے کی صورت میں جمہوری روایات اور اصولی طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں ۔