ایل او سی پر سخت کشیدگی ، باربار الزامات کے باوجود ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کی، سرتاج عزیز

کانفرنس کا اعلامیہ متوازن ہے،بھارت پاکستان کو تنہا کرنے میں ناکام ہوگیا،چین،ایران،ترکمانستان،روس وترکی سمیت دیگر ممالک نے پاکستان کے مؤقف کو سراہا کانفرنس میں افغانستان میں قیام امن کے معاملے پر بات ہوئی،دنیا کو سمجھ آگیا کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان پرعزم ہے، مشیر خارجہ کشمیر کا ایشو ایک حقیقت ہے،اسکے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہے،بھارت باربار دہشتگردی کا ذکر کرکے کشمیر کے ایشو سے توجہ ہٹانا چاہتا تھا میڈیا نے دیکھا کہ ہمیں ہوٹل جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی،صحافیوں سے بات کرنے کی اجازت نہ دینا سمجھ سے بالاتر تھی، افغان صدر کی گفتگو سے دکھ ہوں ،وطن واپس پہنچنے کے بعد دفتر خارجہ میں ہنگامی پریس کانفرنس

پیر 5 دسمبر 2016 09:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5دسمبر۔2016ء)مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ایل او سی پر سخت کشیدگی اور باربار الزامات کے باوجود امرتسر میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کی،ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا اعلامیہ متوازن ہے،بھارت پاکستان کو تنہا کرنے میں ناکام ہوگیا،چین،ایران،ترکمانستان،روس وترکی سمیت دیگر ممالک نے پاکستان کے مؤقف کو سراہا۔

گزشتہ شب امرتسر میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے اختتام کے بعد وطن واپس پہنچنے کے بعد دفتر خارجہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ دورہ بھارت سے متعلق بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان نے ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں بھارت کے ساتھ سخت کشیدگی کے باوجود کانفرنس میں شرکت کی،ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں یکطرفہ منصوبہ پیش کیا گیا،اعلامیہ متوازن ہے،کانفرنس میں افغانستان میں قیام امن کے معاملے پر بات ہوئی،دنیا کو سمجھ آگیا کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان پرعزم ہے،ہمارا مقصد تھا کہ دو طرفہ تعلقات افغانستان پر اثرانداز نہ ہو،افغان صدر اشرف غنی کے بیان پر بہت افسوس ہوا،ان کا بیان ناقابل فہم اور قابل مذمت ہے،انہوں نے بھارت کو خوش کرنے کیلئے یہ بیان دیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں ہمارا مؤقف تھا اگر افغان مسئلے کیلئے متوازن سوچ اپنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی۔میڈیا نے دیکھا کہ ہمیں ہوٹل جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی،صحافیوں سے بات کرنے کی اجازت نہ دینا سمجھ سے بالاتر تھی۔بھارتی میڈیا نے دباؤ ڈالنے کیلئے دہشتگردی کا معاملہ اچھالا،پاکستان کو بھی دہشتگردی کا سامنا ہے،پاکستان کی سرزمین کو کسی بھی کے خلاف اجازت نہیں دیا جائیگا،تاہم بھارت باربار دہشتگردی کا ذکر کرکے کشمیر کے ایشو سے توجہ ہٹانا چاہتا تھا جبکہ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف مؤثر اقدامات کئے،کشمیر کا ایشو ایک حقیقت ہے،اسکے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہے،مذاکرات کیلئے اصولی مؤقف سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے،دہشتگردی کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے،یہ عالمی ایشو ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے موقع پر چین کے نائب وزیرخارجہ سے ملاقات ہوئی،انہوں نے افغان مفاہمتی پالیسی کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہا۔افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات ہوئی،انہیں پاکستان کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا،انہیں یہ بھی بتایا کہ مناسب بارڈر مینجمنٹ نہ کرنے کے باعث دونوں ملکوں کی صورتحال بہتر نہیں ہوتی،بارڈر پر مؤثر انتظامات کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں یہ بھی بتایا کہ دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائیاں ہماری نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے،اسکے علاوہ ترکمانستان کے نائب وزیراعظم سے ملاقات ہوئی،انہوں نے ہمارے مؤقف کی تائید کی،ایران کے وزیرخارجہ سے بھی ملاقات ہوئی،انہوں نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں نہ جاتے تو الٹا اثر ہوتا،بھارت پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کرنے میں لگا ہوا ہے لیکن انہیں ایک بار پھر ناکامی کا سامنا ہوا