سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کے حوالے سے نئی درخواست دائر کر دی

اتوار 4 دسمبر 2016 01:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4دسمبر۔2016ء ) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی طرف سے سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کے حوالے سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے۔ ہمیں سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے اور امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ ایسا فیصلہ دے گی جس کے تحت ملک میں کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ انکوائری اور ٹرائل کمیشن کے لیے پانامہ پیپرز کو بنیادی دستاویز قرار دیا جائے اور وہ تمام افراد جن کے نام پانامہ پیپرز میں آئے ہیں ان کے خاندان کمپنیوں اور ملکیتی کاروباروں کی تحقیقات کی جائیں اور ان کو پانامہ پیپرز میں لگائے گئے الزامات کے حوالے سے دفاع کا مکمل حق حاصل ہو ۔

تحقیقاتی کمیشن کو مکمل عدالتی اختیارات دیے جائیں ۔

(جاری ہے)

کمیشن کو ٹیکس گوشوارے اور جائیداد کی تفصیلات فراہم کی جائیں ۔ انہوں نے یہ استدعا بھی کی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پابند کیا جائے کہ وہ انکوائری اور ٹرائیل کمیشن کے سامنے تمام افراد کے ٹیکس ریٹرن ، ان کی جائیدادوں اور اثاثہ جات کی تفصیلات پیش کریں ۔

کمیشن کو یہ بھی اختیار حاصل ہو کہ وہ کوئی بھی معلومات اور دستاویزات دوسرے ممالک سے حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت قومی اداروں کو ہدایت کر سکے ۔ کمیشن ایف آئی اے ،نیب اور دوسرے اداروں سے تحقیقات میں مکمل معاونت لے سکے ۔ کمیشن ریکارڈ کا فرانزک آڈٹ کسی معتبر ادارے سے کرواسکے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آئینی طور پر تمام ریاستی ادارے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کے پابند ہیں ۔

عدالت عظمیٰ کے ساتھ تعاون نہ کرنے والوں کو قوم برداشت نہیں کرے گی ۔ پانامہ لیکس لٹیروں کے گلے کا پھندا بن چکاہے ۔ قوم کے خون پسینے کی کمائی ہڑپ کرنے والے بچ نہیں سکتے ۔ جو لوگ پانامہ لیکس کو چند دن کا غبار قرار دے رہے ہیں ،وہ آنے والے طوفان سے بے خبر ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اب ضروری ہوگیاہے کہ عدالت عظمیٰ اپنی نگرانی میں ایک تحقیقاتی کمیشن بنائے جو ملک میں ہونے والی کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کی مکمل تحقیقات کرے اور لٹیروں کو آئین کے مطابق سزائیں دے ۔

انہوں نے کہاکہ جب تک ملک سے کرپشن، کمیشن ، رشوت اور میرٹ کی پامالی جیسی بیماریوں کا خاتمہ نہیں ہوتا ، ملکی ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔ دریں اثنا سرا ج الحق نے دیر پائین میں اپنے حلقہ نیابت کے دو روزہ دورے کے موقع پر گورنمنٹ ہائر سکینڈری سکول ثمر باغ کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوامیں ٹورازم کے ایسے مواقع موجود ہیں کہ اگرمرکزی حکومت تعاون کرے تو ہم آئی ایم ایف کے قرضوں سے نجات دلواسکتے ہیں،خیبرپختونخوا میں لوکل گورنمنٹ اور ایجوکیشن کی کارکردگی دیگر صوبوں سے بہتر ہے اور اسکی تعریف عالمی ادارے کرچکے ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر عوام نے ہمیں حکومت دی تو ہم تعلیم کا بجٹ دو فیصد سے پانچ فیصد کرینگے انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر توجہ عوام کی جان ومال کی حفاظت ،سیکیورٹی ،صحت اور تعلیم پر ہے ،ہم یکساں نظام تعلیم رائج کرینگے اور نصاب کو زمانے کے تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بجلی پیداکرنے کے بھی خاصے مواقع ہیں اور خیبرپختونخواکی اس بجلی پوٹینشل کیلئے اگر مرکزی حکومت یہاں سرمایہ کاری کرے تو بجلی کی کمی نہیں رہے گی۔

ہم بجلی دینے والے ملکوں میں شامل ہوجائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ٹورازم کے مواقع ہمارے پاس ایسے اثاثے ہیں جسکی بدولت ہم ریونیوکو زیادہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں ایسا نظام تعلیم چاہتے ہیں جہاں بچے کی تعلیم والدین پر بوجھ نہ ہو،حکومت بچوں کی تعلیم کی ذمہ دار ہواس لئے ہم کہتے ہیں کہ اگر ہمارے ہاتھ حکومت آئی تو نظام تعلیم کو ایسے یکساں بنائینگے جہاں پر پرائیویٹ اور سرکاری سکول میں پڑھنے والے کے درمیان فرق نہیں ہو گااور پرائیویٹ سکول کے طالب علم کا فیس بھی حکومت ہی اداکریگی۔ سینیٹرسراج الحق نے دیرپائین دورے کے دوسرے روز بھی علاقے کے عمائدین کے وفود سے ملاقاتیں کیں ، انکے مسائل سے آگاہی اور حل کیلئے رابطے کئے ۔

متعلقہ عنوان :