وزیر اعظم مودی نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے مصافحہ کیا اور وزیراعظم نوازشریف کی خیریت دریافت کی اور انکے کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ،، پاکستانی ہائی کمشنر

مودی نے کانفرنس کے شرکاء سے مشترکہ ملاقات بھی کی ،سرتاج عزیز (آج ) کانفرنس سے کلیدی خطاب کریں گئے ،پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے ، ہم نے بھارت سے کسی دو طرفہ ملاقات کی درخواست نہیں کی اور نہ ہی بھارت کی طرف سے ایسی کوئی تجویز آئی ہے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی امرتسر میں صحافیوں سے گفتگو

اتوار 4 دسمبر 2016 01:29

امرتسر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4دسمبر۔2016ء ) نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے مصافحہ کیا اور وزیراعظم نوازشریف کی خیریت دریافت کی اور انکے کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ،نریندر مودی نے کانفرنس کے شرکاء سے مشترکہ ملاقات بھی کی ،سرتاج عزیز (آج ) کانفرنس سے کلیدی خطاب کریں گئے ،پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے ، ہم نے بھارت سے کسی دو طرفہ ملاقات کی درخواست نہیں کی اور نہ ہی بھارت کی طرف سے ایسی کوئی تجویز آئی ہے ۔

ہفتہ کو امرتسر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم نے کانفرنس کے شرکاء کو عشائیہ دیا ہے اس دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے مصافحہ بھی کیا اور وزیراعظم نوازشریف کی خیریت دریافت کی اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم مودی نے شرکاء کے ساتھ مشترکہ ملاقات کی جس کا بنیادی مقصد افغانستان تھا ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی پر اظہار خیال کیا ، پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لئے پر عزم ہے اور افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔

انھوں نے کہاکہ پاکستان ہر اس کوشش کی حمایت کرے گا جس سے افغانستان میں امن ہو سکتا ہے ، مشیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے بھی ملاقات کی ، ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس سے آج اتوار کو وزیر اعظم نریندرمودی اور افغانستان کے صدر افتتاحی خطاب کریں گے ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کانفرنس سے کلیدی خطاب کرینگے ۔ کانفرنس افغانستان سے متعلق ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے حوالے سے کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت سے کسی دو طرفہ ملاقات کی درخواست نہیں کی اور نہ ہی بھارت کی طرف سے ایسی کوئی تجویز آئی ہے ۔