ایران کیساتھ جوہری معاہدے کا خاتمہ ”تباہ کن“ ہوگا،سی آئی اے نے ٹرمپ کو خبردار کردیا

ٹرمپ انتظامیہ کے ایسا کرنے سے ایران میں سخت گیروں کو تقویت ملنے کا خطرہ ہے، دیگراقوام بھی تہران کی ازسرنو کوششوں کے جواب میں جوہری پروگرام شروع کر سکتی ہیں، سربراہ سی آئی اے جان برینن کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

جمعرات 1 دسمبر 2016 10:49

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1دسمبر۔2016ء)امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا خاتمہ ”تباہ کن“اور”حماقت کی انتہا“ہو سکتی ہے۔ برطانوی نشریاتی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن نے شام میں صورتحال میں خرابی کا الزام ماسکو پر عائد کرتے ہوئے نومنتخب صدر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ روسی وعدوں سے ہوشیار رہیں۔

جان برینن سی آئی اے کے سربراہ کے عہدے پر چار سال تعینات رہنے کے بعد جنوری میں اس عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔برطانوی ذرائع ابلاغ کو اپنے پہلے انٹریو میں جان برینن نے اس معاملات کی نشاندہی کی جس میں نئی انتظامیہ کو 'ہوشیاری اور تنظیم' کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

اس میں دہشت گردی کے متعلق استعمال کی جانے والے زبان، روس کے ساتھ تعلقات، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ اور سی آئی اے کے خفیہ اقدامات کی صلاحیتیں شامل تھیں۔

جان برینن کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ حماقت کی انتہا ہوگی اگر نئی انتظامیہ یہ معاہدہ ختم کر دے،جان برینن نے ڈونلڈ ٹرمپ نے آنے والے ٹیم کو انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی تنسیخ کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ 'میرے خیال میں یہ تباہ کن ہوگا۔ واقعی ایسا ہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کی مثال نہیں ملتی کہ ایک معاہدہ جو گذشتہ انتظامیہ نے کیا وہ دوسری انتظامیہ ختم کر دے۔

انھوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے ایران میں سخت گیروں کو تقویت ملنے کا خطرہ ہے اور دیگر اقوام بھی ایران کی ازسرنو کوششوں کے جواب میں جوہری پروگرام شروع کر سکتی ہیں۔جان برینن کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں یہ حماقت کی انتہا ہوگی اگر نئی انتظامیہ یہ معاہدہ ختم کر دے۔جان برینن کا شام کی صورتحال کے حوالے سے کہنا تھا کہ شامی حکومت اور روس دونوں شامی شہریوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں جسے انھوں نے 'ہیبت ناک' قرار دیا۔

صدر اوباما کی انتظامیہ کی جانب سے صدر بشارالاسد کے خلاف لڑنے والے اعتدال پسند باغیوں کی حمایت کی پالیسی اپنائی تھی۔جان برینن نے شامی حکومت اور روس دونوں کو شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا،سی آئی اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انھیں یقین ہے کہ امریکہ کو یہی پالیسی جاری رکھتے ہوئے باغیوں کی شام، ایران، حزب اللہ اور روس کے خلاف مدد کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس شام میں مستقل میں اہم اکائی رہے گا لیکن انھوں نے کسی بھی قسم کے معاہدے پر پہنچننے پر شک و شبہات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو مذاکرات میں 'چال باز' رہا ہے، اور حلب کو 'قابو کرکے' اس عمل سے نکلنا چاہتا ہے۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے اور روس کے ساتھ قریبی تعلقات کے قیام کا اشارہ دیا تھا۔

ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کی جانب سے اس امر کا اظہار کیا گیا تھا کہ وہ متعدد معاملات پر روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوششیں کریں گے۔جان برینن کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں صدر ٹرمپ اور ان کی نئی انتظامیہ کو روسی وعدوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔' ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی وہ وعدے نبھانے میں ناکام رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :