سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے آرہے ہیں، دوطرفہ ملاقات طے نہیں ، عبدالباسط

ہم نے جنگیں کر کے دیکھ لیا اب اگر مسائل کا حل چاہیے تو مذاکرات کرنا ہوں گے،ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں پاکستانی ہائی کمشنر پاکستان میں ایک عدالتی نظام موجود ہے اور ممبئی حملے اور دیگر کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں ہیں، ثبوت ہیں تو ہمارے ساتھ شیئر کریں ، کارروائی کرینگے ، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 1 دسمبر 2016 11:01

نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1دسمبر۔2016ء )انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے لیے انڈیا آرہے ہیں تاہم اس دوران دو طرفہ ملاقات طے نہیں ہے،’ہم نے جنگیں کر کے دیکھ لیا اب اگر مسائل کا حل چاہیے تو مذاکرات کرنا ہوں گے۔

ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں۔‘ نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ہم نے گذشتہ دہائیوں میں بہت سے ایسے فریم ورک بنائے ہیں کہ تمام ایشوز پر بات چیت ہو۔ ہماری بنیادی شرط یہ ہے کہ مذاکرات جامع ہونے چاہیے اور تمام معاملات پر بات چیت ہونی چاہیے۔'خیال رہے کہ انڈین وزیر خارجہ سشما سوراج نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان معطل ہونے والے امن مذکرات کے حوالے سے کہا تھا کہ 'بات چیت اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

(جاری ہے)

'اس حوالے سے عبدالباسط کا کہنا تھا کہ اس قسم کی شرائط پاکستان کی جانب سے بھی عائد کی جاسکتی ہیں کہ 'پاکستان میں دہشت گردی جاری ہے انڈیا کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ جو بھی مشکل یا مسئلہ ہے خلا میں طے نہیں ہوسکتا۔ مسائل مذاکرات کی میز پر ہی طے ہوسکتے ہیں۔'ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے جموں اور کشمیر کی صورتحال، سیاچن سے فوجیں ہٹانے جیسی شرائط لگائی جاسکتی ہیں لیکن تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔

عبدالباسط کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے تعطل کی وجہ سے دونوں ممالک ترقی نہیں کر رہے۔'مذاکرات جنوبی ایشیا اور پوری دنیا کی ضرورت ہیں۔۔اس کے لیے ہم نے پہلے بھی انتظار کیا تھا اب بھی کریں گے۔ مسائل کا حل تلاش کرنا ہے تو مذاکرات ضروری ہیں۔'عبدالباسط نے حافط محمد سعید اور مولانا اظہر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ایک عدالتی نظام موجود ہے اور ممبئی حملے اور دیگر کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کوئی ثبوت ہے تو ہمارے ساتھ شیئر کیا جائے ہم کارروائی کرنے کے لیے تیار کریں۔'پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط کا کہنا تھا کہ 'ریاست کی پالیسی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ انڈیا کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہے۔ پاکستان نہیں چاہتا تھا کہ ایل او سی پر کشیدگی ہو۔ مغربی سرحد پر بھی کشیدگی ہے۔ اس لیے نیا محاذ نہیں کھولنا چاہتے۔۔انڈیا پاکستان تعلقات اور مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے آخر میں انھوں نے یہ شعر سنایا۔
کچھ فیصلہ تو ہو کہ کدھر جانا چاہیے
پانی کو اب تو سر سے گزر جانا چاہیے