اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا آئندہ 2ماہ کے لیے پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

1سال کے دوران مہنگائی 1.6فیصد سے بڑھ کر 4.2 فیصد ہوگئی ، آئندہ چند ماہ کے دوران مزید اضافہ کا امکان

اتوار 27 نومبر 2016 12:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2016ء) بینک دولت پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 5.75فیصد پر برقرا ر رکھنے کا علان کیا ہے اور کہا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اکتوبر2015ء کی نسبت اکتوبر2016میں کنزیومر پرائس انڈیکس( سی پی آئی )میں2.6فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ قوزی مہنگائی (core inflation) بھی تھوڑی تھوڑی بڑھ رہی ہے جس کے پیش نظر آئندہ 6ماہ میں مہنگائی مزید بڑھ جانے کا خدشہ ہے ۔

بینک دولت پاکستان نے ہفتہ کے روز آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI) میں اکتوبر 2015ء کے دوران پست ترین سطح تک پہنچنے کے بعد اضافے کا رجحان دیکھنے میں ٓ رہا ہے جس میں کبھی کبھار موسمی انحرافات آتے رہے ہیں اس متوقع اضافے کی وضاحت اجناس کی قیمتوں میں قبل ازیں بہت کمی کے بعد استحکام، تیل کی قیمتوں کے دور ِثانی کے اثرات کے بتدریج خاتمے اور ملکی طلب میں کسی قدر اضافے سے ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

سال بسال مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت اکتوبر 2015ء میں 1.6 فیصد سے بڑھ کر اکتوبر 2016ء میں 4.2 فیصد ہوگئی ہے۔ ان حرکات کی جزوی طور پر عکاسی نومبر 2016ء کے آئی بی اے ایس بی پی سروے سے بھی ہوتی ہے جس سے موجودہ اور متوقع معاشی حالات میں بہتری کے ساتھ صارفین کے اعتماد اور اگلے چھ ماہ کے لیے مہنگائی کی توقعات میں کسی قدر اضافے کا اظہار ہوتا ہے۔

بینک دولت پاکستان نے مانیٹری پالیسی رپورٹ میں کہا ہے کہ قلیل مدت میں مہنگائی کا یہ قابل انتظام ماحول نمو کی موجودہ رفتار کے لیے اچھا شگون ہے۔ معینہ سرمایہ کاری میں نجی شعبے کے قرضے میں بھرپور اضافہ آئندہ نمو کو تقویت دے گا نتیجے کے طور پر توقع ہے کہ مالی سال 17ء میں بہتر مجموعی رسد بڑھتی ہوئی ملکی طلب کو بہتر طور پر پورا کرسکے گی تاہم تیل کی بین الاقوامی قیمت مہنگائی کو متاثر کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ موجودہ معاشی استحکام اور جدولی بینکوں سے حکومتی قرض کی خالص واپسی بازار ِزر میں سیالیت (liquidity) کے حالات میں قدرے آسانی پر منتج ہوئی جب زیر ِگردش کرنسی کی نمو مالی سال 16ء میں غیرمعمولی طور پر بڑھنے کے بعد اپنی ماضی کی سطح پر واپس آگئی تو بینک ڈپازٹس میں اضافے سے بھی کچھ مدد ملی۔ ستمبر 2016ء کی زری پالیسی کے عرصے کے بعد بین البینک بازار میں تغیر پذیری کم رہی اور شبینہ بازار زر کا ریپو ریٹ پالیسی ریٹ کے قریب رہا۔

مرکزی بینک کا مانیٹری پالیسی رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ2016ء میں عالمی نمو کا منظر نامہ ملاجلا ہے اگرچہ امریکی معیشت کے لیے نمو کے امکانات مثبت ہیں تاہم امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں متوقع اضافے کی بنا پربین الاقوامی مالی منڈیوں اور عالمی تجارت کے حوالے سے غیریقینی کیفیت موجود ہے تاہم گذشتہ تین برسوں کے دوران پاکستان نے مسلسل بیرونی بفرز اکٹھا کیے ہیں جس کی وجہ سے بیرونی غیریقینی کیفیات کے خلاف اس کی لچک بہتر ہوگئی ہے۔

اس کی عکاسی زر ِمبادلہ کے ذخائر کی موجودہ سطح سے ہوتی ہے جو چار ماہ سے زائد کی متوقع درآمدی ادائیگیوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان کی ریاستی درجہ بندی میں حالیہ بہتری کے ساتھ سرکاری رقوم کی آمد سے زر ِمبادلہ کے ذخائر قائم رہنے کی توقع ہے تاہم مالی سال 17ء کی بقیہ مدت میں غیرتجارتی رقوم کا غیریقینی ہونا جاری کھاتے پر بالخصوص اور بیرونی شعبے پر بالعموم اثر انداز ہوگا۔ مزکری بینک کا کہنا تھا کہ مذکورہ بالا معاشی حالات کے پیش نظر اور تفصیلی سوچ بچار کے بعد زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :