اسلام آباد، ضلعی عدالت میں بیٹی سے جنسی زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر سفاک باپ کو عمر قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا

جمعہ 25 نومبر 2016 12:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2016ء) بیٹی سے جنسی زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر ضلعی عدالت نے سفاک باپ کو عمر قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔ اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل اکرام نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے مدعیہ کی شہدادت اور پیش کردہ ویڈیو ثبوت کو سامنے رکھتے ہوئے ظالم باپ کو عمر قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال جولائی میں بیٹی کی جانب سے باپ کے خلاف جنسی زیادتی کا شکار بنانے پر تھانہ کورال میں مقدمہ درج کرایا تھا مدعیہ کے مطابق اس کا باپ چار سال تک اسے زیادتی کا نشانہ بناتا رہا اور مدعیہ کو قتل کی دھمکیاں دیتا تھا جس کے باعث مدیہ خاموش رہی بعد ازاں پولیس نے دوران تفتیش باپ سے زیادتی کے دوران بنائے گئے ویڈیو ثبوت حاصل کرکے عدالت میں پیش کیے ۔

(جاری ہے)

مدعیہ نے اپنے بیان میں باپ کو کافر تک کہہ ڈالا۔ سرکاری وکیل ندیم تابش نے عدالت کوب تایا کہ ملزم کے خلاف بیٹی سے زیادتی کا ویڈیو ثبوت بھی موجود ہے۔ ایف آئی آر میں نامزد ملزم پولیس ملازم ہے جس نے گھناؤنے جرم کا ارتکاب کیاہے ایسے ملزم کو سزائے موت دینی چاہیے۔ فاضل جج نے دونوں فریقین کے دلائل اور ثبوتوں کی روسنی میں ملزم باپ کو عمر قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی ۔

واضح رہے کہ تھانہ کورال میں مقدمہ نمبر 273 زیر دفعات 376 ت پ مقدمہ درج کیا گیا ۔ پولیس نے مقدمہ کی تفتیش میں اہل محلہ سے بھی پوچھ گچھ کی تھی جنہیں دلپزیر نامی ملزم کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ ایک وحشی درندہ ہے بیٹی نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کچھ عرصہ بعد عیاں کی تھی۔ عدالتی ذرائع کے مطابق لڑکی نے شادی کے بعد ایک حلف نامہ عدالت میں جمع کروایا کہ وہ اپنے والد دلپزیر کو فی سبیل الله معاف کرتی ہیں مگر اس سے قبل شہادتیں اور پولیس میرٹ پر چالان پیش کر چکی تھی جس پر عدالت نے اس گھناؤنے جرم کے مرتکب شخص کو مدعیہ کی جانب سے معاف کرنے کے باوجود بھی معاف نہ کیا اور کہا کہ اگر ایسے ج رئام پر صلح اور معافی نامے آتے رہیں گے تو یہ ناسور بڑھتا چلا جائے گا۔

لہذا عدالت نے از خود سوموٹو لے کر شہادتوں ‘ پولیس تفتیش و دیگر شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ صادر فرما دیا جو کہ تاریخی قدم ہے کہ مدعیہ کی جانب سے معافی کرکے کے باوجود بھی عدالت نے جرائم کے ہمیشہ کیلئے خاتمے کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ دیا۔