سندھ حکومت نے واپڈا کے 70 ارب روپے ادا نہیں کئے ،جو بل نہیں دے گا اسے بجلی نہیں دیں گے ،عابد شیر علی

سندھ میں واجبات و بجلی چوری کے حوالے سے سوال متعلقہ کمیٹی کو بھجوا یا 30 میں رپورٹ طلب کرلی گئی ،بجلی منصوبوں پر کا م شروع ہے جلد لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائیگا،وزیر مملکت پانی وبجلی کا قومی اسمبلی وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال

جمعہ 25 نومبر 2016 11:57

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2016ء ) قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ حکومت نے واپڈا کے 70 ارب روپے ادا نہیں کئے ، لوگ بجلی چوری کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں ، سندھ میں رینجرز کی مدد سے کارروائیاں کی گئیں اور کنڈے ختم کئے گئے لوگوں نے چوری کے کنکشن لگائے ہوئے ہیں جو بل نہیں دینگے ان کو بجلی بھی مہیا نہیں کی جائے گی سندھ میں بجلی چوری اورواجبات کے حوالے سے سوال متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا کہ تیس دن میں رپورٹ طلب کرلی گئی ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات میں وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ نیلم جہلم پاور منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے کول پاور پراجیکٹ اور ایل این جی پاور منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے جو جلد مکمل ہوجائیں گے جس سے ملک میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوجائیگا حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں ہزاروں میگا واٹ بجلی منصوبوں پر کام شروع کیا ہوا ہے اور مارچ 2018ء تک تقریباً دس ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی منگلاڈیم کی فزیبلٹی سٹڈی جاری ہے اوراس کے ڈیزائن کا 79 فیصد کام مکمل ہوگی اہے مارچ 2000 میں مکمل ہونا تھا اور گزشتہ حکومتوں کی عدم توجہ کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے اور موجودہ حکومت اس پر کام کررہی ہے اور جلد اس کا پی سی ون مکمل ہوجائیگا زمین خریدی چکی ہے اے ایف ڈی سے 100ملین ملنے ہیں اور آئندہ سال تک کام مکمل ہوجائیگا پی سی ون سب لسٹ کردیا گیا ہے اور پلاننگ ڈویژن سے ایرو ہونے کے بعد کام شروع کردیا جائیگا منصوبے سے منڈا ڈیم 16ہزار 7سو ایکڑ اراضی سیراب ہوگی دیہاتوں میں چار گھنٹے جبکہ نہری علاقوں میں تین گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ملک میں ایک ایک فیڈر کو مانیٹر کیا جارہا ہے اور کساد اتحاد کے ساتھ ایشوز کی وجہ سے ماہانہ اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور ایسے فیڈر جہاں پر لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں لوڈ شیڈگ زیادہ ہوتی ہے ساداکو ڈیم پر فروری 2017ء میں کام شروع کردیا جائیگا ڈیم کے دو پورشن پر کام جاری ہوگا دو ہزار بائیس میں فرسٹ فیز پر کام مکمل ہوجائیگا اور فنڈز کی عدم دستیابی کے بعد لینڈ نمبرز پر کام شروع ہوجائے گا چکدرہ گرڈ اسٹیشن کیلئے حکومت 54 کروڑ روپے جاری کردیے ہیں اور وہاں پر زمین کا مسئلہ تھا جس کو حل کرلیا گیا ہے اور کے پی کے کی حکومت زمین خریداری میں مدد کرتی تو آج گرڈ اسٹیشن کا کام مکمل ہو جاتا اور یہ کام اب 2017ء میں مکمل کرلیا جائیگا ملک میں سسٹم کو اپ گریڈیشن کا کام تیزی سے جاری ہے اور کے پی کے کے کچھ علاقوں میں 2017ء کے بعد بھی لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی جس کی بڑی وجہ صوبائی حکومت کا منفی رویہ ہے پاکستان میں ہر آنے والے سال کے ساتھ ہی پانی کم ہورہا ہے دیامر بھاشا ڈیم پر ربن کاٹے گئے ہیں لیکن کام شروع نہ ہوسکا اور زمین خریداری کا کام جلد مکمل کرلیا جائیگا اور آئندہ برس کام شروع کردیا جائیگا زمین خریداری کا 80فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اوراسے مکمل ہونے میں سات سے آٹھ سال لگیں گے آئند برس وزیراعظم اس کا سنگ بنیاد رکھیں گے 2012ء میں زمین خریداری میں کافی کرپشن ہوئی تھی جس کی انکوائری کی جارہی ہے اور اس کی رپورٹ جلد منظر عام پر ہوگی لوگوں نے بجلی چوری کرنا اپنا پیدائشی حق سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے لائن لاسز میں اضافہ ہوجاتا ہے ملک میں بجلی کی بچت کیلئے سولر پینل پر ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے اور اسلام آباد میں پائلٹ پراجیکٹ بھی شروع کردیا گیا ہے نیلم جہلم منصوبے تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سے ایل این جی اور کول پاور منصوبے شروع کئے گئے ہی ں جو جلد مکمل کرلئے جائیں گے مارچ دو ہزاراٹھارہ میں ہزار میگا واٹ سسٹم میں شامل ہوجائے گی آئیسکو ، میپکو ،پیسکو میں ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کی گئی اور سسٹم کا بوجھ بھی اٹھایا سیپکو میں رینجرز کے ذریعے آپریشن کیا گیا لوگ بجلی چوری کرتے ہیں اور بل بھی نہیں دیتے ایسے صارفین کو بجلی ہماری جائے گی سندھ میں عوام چوری کے کنکشن لیتے ہیں اور سندھ پولس بجلی چوروں کیخلاف کارووائی کرنے میں مدد کرے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں بھی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں پر ہائی لاسز ہوئے ہیں سندھ حکومت نے ستر ارب روپے کی ادائیگیاں کرنی ہیں لیکن ابھی تک ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا گیا جس پر پی پی رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ صرف سندھ حکومت نے پیسے نہیں دینے بلکہ دیگر صوبوں کے بھی واجبات رہتے ہیں اور اس کے علاوہ فیڈرل نے جو واجبات بتائے ہیں ان میں اور سندھ حکومت کے واجبات میں کافی فرق ہے بجلی چوری میں واپڈا اہلکار ملوث ہیں ان کی سزا عام عوام کو کیوں دی جارہی ہے اگر سپیکر چاہے تو کمیٹی بنالے اور ہم اس میں بیٹھ جاتے ہیں جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ یہ قومی مسئلہ ہے ا ور اسے دیکھ کر فیصلہ کیا جانا چاہیے جس پر سپیکر نے سندھ حکومت کے بجلی چوری اور واجبات کے حوالے سے سوال و سورس کمیٹی کو بھجوادیا گیا اور ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی جس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے نمائندے اسپیشل انوائٹ ہونگے اپنے گھر سکیم کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری سید ساجد مہدی نے کہا کہ اپنا گھر سکیم میں سندھ کے علاوہ تمام صوبوں میں زمین خریدی جا چکی ہے اور رواں ماہ میں اپنا گھر کمپنی کا سیکرٹری اور ایم ڈی بھی تعینات کردیا جائیگا تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور اس کی فائل وزیراعظم ہاؤس میں موجود ہے جو واپس آئی ہے اس کے بعد کام شروع ہوجائیگا کسی بھی صوبے کے ملازمین کیلئے ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کی تجویز موجود نہیں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے ایوان کو بتایا کہ ادویات کی ٹیسٹنگ اور قیمتوں کے تعین کیلئے تمام صوبوں سمیت وفاقی سطح پر بھی ٹیمیں موجود ہیں جوکہ ادویات چیک کرتے ہیں اور اس کے علاوہ ادویات کے نرخ کو ٹیسٹ کیاجاتا ہے اور غیر معیاری ادویات بنانے والی کمپنیوں کے لائسنس بھی منسوخ کردیئے جاتے ہیں ادویات کے نرخوں کے حوالے سے پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو مزید بتایا کہ پوری دنیا میں ادویات کے نرخ چیک کنے کے بعد پاکستان کے نرخوں کا تعین کیا جاتا ہے اور یہ کوشش کی جاتی ہے کہ ملکی شہریوں کو سستی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔